کوئٹہ: آئی این پی
کوئٹہ میں متعین ایرانی قونصل جنرل آغا رفیعی نے کہاہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان سے ایران کو ہونیوالی برآمدات میں 35فیصد اضافہ ہواہے جس کا سہرا تجارت سے وابستہ افراد کے سر ہے ہم پاکستان کے ساتھ فری اور پروفیشنل ٹریڈ معاہدے کرنا چاہتے ہیں بلکہ بینکنگ نظام کے سلسلے میں بھی کوشاں ہے ،پاکستان کے ساتھ تجارتی مسائل کا حل اور اس سلسلے میں مقررہ کردہ 5ارب ڈالر کے اہداف کا حصول اس وقت ممکن ہوگا جب مل کر باہمی اتحاد واتفاق سے کام کیاجائیگا، تاجر ملکوں کے مشترکہ مفادات کے سفیر ہواکرتے ہیں ان کے جائز مسائل کے حل کیلئے ہرممکن تعاون کیلئے تیارہیں ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایوان صنعت وتجارت کے سینئر نائب صدر محمد ایوب خلجی ،پیٹرن ان چیف غلام فاروق خان ،نائب صدر محمد طاہر خان اچکزئی ،سابق صدر حاجی عبدالودود اچکزئی ،ایگزیکٹو ممبران وعہدیداران سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس سے قبل ایوان صنعت وتجارت کے سینئر نائب صر حاجی محمدایوب خلجی کاکہناتھاکہ ہمیں ایرانی قونصل جنرل اور اس کے وفد میں شامل افراد کی چیمبرآف کامرس آمد پر بے حدخوش ہوئی ہے ہم ان سے آج کوئی گلہ اور شکایت نہیں کرینگے کیونکہ ایران ہمارا برادر ملک ہے ،تھا اور رہے گا،انہوں نے کہاکہ جوائنٹ ٹریڈ میٹنگ میں مختلف امور زیر بحث لائے گئے ہیں ہمیں امید ہے کہ ان پر جلداز جلد عملدرآمد شروع ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کسٹم حکام نے ہمارے دیرینہ مطالبے ڈیوٹی کی کمی کو تسلیم کیاہے ،ایرانی حکومت سے بھی ہم اس سلسلے میں اقدامات کی توقع رکھتے ہیں جبکہ پیٹر ن انچیف غلام فاروق خان کاکہناتھاکہ وفد میں شامل قونصل جنرل اور وفد کے دیگر ارکان کی یہاں آمد اس بات کی غماز ہے کہ وہ پاکستان اور خاص کر بلوچستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ مسائل کے حل کے حوالے سے جوائنٹ ٹریڈ اجلاسوں اور دیگر میں بحث ومباحثہ ہوتارہاہے دونوں ممالک کے درمیان 5ارب ڈالر کے تجارتی اہداف کو حاصل کرنے کیلئے مشترکہ کوششیں کی ضرورت ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی کابینہ نئے کلکٹرکسٹم اور ایرانی حکام کا ایک مشترکہ اجلاس ہو جس میں ایک دوسرے کو مسائل سے آگاہ کرنے کا موقع ملے گا۔
کوئٹہ میں تعینات ایرانی قونصل جنرل آغا رفیعی نے چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کی نومنتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ہمیں امید ہے کہ نومنتخب کابینہ ایران کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے اپنا بھرپور کردار اداکریگی ،ہمیں امید ہے کہ سال رواں کے دوران پاک ایران تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا اور حکومتی اعلیٰ حکام کی جانب سے مقرر کئے گئے 5ارب ڈالر کے تجارتی اہداف کو حاصل کیاجائیگا،انہوں نے کہاکہ ایوان صنعت وتجارت میں ہونے والے اجلاس میں عہدیداران اور ممبران کی بڑی تعداد اس بات کا مظہر ہے کہ بلوچستان کے تجارت سے وابستہ افراد ایران کے ساتھ باہمی تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ اور زبیر طفیل کی بلوچستان آمد اورایرانی قونصل جنرل ودیگرکے ساتھ ملاقاتیں بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کے مسائل کا خاتمہ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت کا فروغ چاہتے ہیں ،انہوں نے کہاکہ ہائی لیول کمیشن اجلاس میں بھی پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت نے شرکت کی ہم امید کرتے ہیں کہ بہت جلد دونوں ممالک کے درمیان بینکنگ نظام کو فعال کیاجائیگا انہوں نے کہاکہ کوئٹہ چیمبرآف کامرس اینڈانڈسٹری اور زاہدان میں ہونے والے جوائنٹ بارڈر ٹریڈ اجلاسوں میں اہم نکات پر طویل غور وغوص کیا گیا بلکہ نئے معاہدوں پر دستخط بھی کئے گئے ہم امید کرتے ہیں کہ ان معاہدوں کو جلد از جلد عملی جامعہ پہنایاجائیگا ۔
ایرانی قونصل جنرل کاکہناتھاکہ گزشتہ روز ان کی وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری سے ڈیڑھ گھنٹے تک ملاقات جاری رہی جس میں 70فیصد گفتگو دوطرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے کی گئی ،نواب ثناء اللہ زہری کاکہناتھاکہ ہم چاہتے ہیں کہ ایران کے ساتھ مقرر کئے گئے 5سو ارب ڈالر کے تجارتی اہداف سے بھی زیادہ کا کاروبار ہو ،انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ اور ایرانی قونصلیٹ کے درمیان رابطوں کیلئے پرنسپل سیکرٹری کو فوکل پرسن بھی مقر ر کیا ،انہوں نے کہاکہ ویسے تو دونوں ممالک کے درمیان بہت سے تجارتی معاہدوں پر دستخط ہوچکے ہیں لیکن سرکاری حکام کی مصروفیا ت کے باعث ان پر عملدرآمد شروع نہیں ہوا تجارت سے وابستہ افراد کو چاہئے کہ وہ اس سلسلے میں حکومتی اعلیٰ حکام کی توجہ مبذلو کرائیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہم کوئٹہ زاہدان ریلوے لائن پر ریل گاڑی پر 30کلو میٹر فی گھنٹہ رفتار کو 100کلو میٹر فی گھنٹہ دیکھنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں ایران ہرممکن تعاون کیلئے تیار ہیں ،ان کاکہناتھاکہ زاہدان اور کوئٹہ میں بینکنگ نظام ہونا چاہئے تھا اس سلسلے میں بھی ہماری کوششیں جاری ہے انہوں نے کہاکہ میں ایسے امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو جانتاہوں جو گزشتہ 5دہائیوں سے ایران کے ساتھ تجارت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ،ان کا ایران میں بھی زبردست اثر رسوخ ہے ،آغا رفیعی کاکہناتھاکہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان سے ایران کو کی جانے والی برآمدات میں 35فیصد اضافہ ہواہے جس کا سہرا تجارت سے وابستہ افراد کے سر ہے ،انہوں نے کہاکہ ایران کی نئی حکومت چاہتی ہے کہ ایران کی تمام تر ضروریات پاکستان سے ہی پوری کی جائے پہلے یہاں سے صرف 8فیصد چاول ایران برآمد کی جاتی تھی جو ا ب بڑھ کر 28فیصد ہوگئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تجارت بڑھے گی تو اس سے معاشی خوشحالی آئیگی ،معاشی خوشحالی اور اقتصادی ترقی امن وامان کے قیام کی ضامن ہے انہوں نے کہاکہ ویسے تو ہم پاکستان بھر کے تجارت سے وابستہ افراد کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتے ہیں تاہم بلوچستان کے تاجر ہمارے اولین ترجیح ہے کیونکہ ایران بلوچستان کے ساتھ سینکڑوں کلو میٹر بارڈر اور ساحل رکھتاہے ،انہوں نے کہاکہ کیا ہم میں اتنی پوٹینشل نہیں کہ ہم اقتصادی امن وامان سمیت دیگر صورتحال کو بہتر کرسکے انہوں نے کہاکہ ہم پاکستانی تجارت سے وابستہ افراد کی لیڈر شپ ،بلوچستان کے تاجروں کے ہاتھ دیکھنا چاہتے ہیں ،ان کاکہنا تھاکہ کام کو مزید تیزتر کرنے کی ضرورت ہے تصدیقی فیس کا مسئلہ 5جوائنٹ بارڈر ٹریڈ اجلاس میں زیر بحث لایاگیا تو ہم نے اس کی کمی کیلئے وزارت خارجہ ایران کو سفارشات بھجوائی ہے ہمیں امید ہے کہ حسن روحانی کی زیر سرپرستی کابینہ کے اجلاس میں اس پر غور وفکر ہوگا اور احکامات دئیے جائینگے۔
انہوں نے کہاکہ کسٹم کلیئرنگ اور زاہدان میں پارکنگ پلانے کے مسائل کو بھی حل کیاجارہاہے نہ صرف کم وقت میں مال کی چیکنگ کا عمل مکمل ہوگا بلکہ زاہدان میں پارکنگ علاقے کی توسیع کاکام بھی زور وشور سے جاری ہے ،انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ پاک ایران مشترکہ بارڈر گیٹ ہو تاکہ مسائل کا حل فوری نکالاجاسکے ،انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ اور پروفیشنل ٹریڈ کے معاہدات چاہتے ہیں ، اس سلسلے مین وزیر خارجہ پاکسترنا سے بھی بات چیت کی گئی ہے اگر فری اور نیشنل ٹریڈ معاہدے ہوئے تو اس سے تجارت سے وابستہ افراد کے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہونگے ،انہوں نے کہاکہ تجارتی مسائل کا حل اور تجارت کا فروغ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہیں کیونکہ تاجر تمام ممالک کے مشترکہ مفادات کے سفیر ہوتے ہیں ،انہوں نے چیمبرآف کامرس کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی ۔تقریب کے آخر میں چیمبرآف کامر س کی جانب سے ایرانی قونصل جنرل کو یاد گاری شیلڈ پیش کی گئی ۔