کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
بلوچستان بارکونسل کے رہنمائوں حاجی عطاء اللہ لانگو، نادر چھلگری، راعب بلیدی، کمال خان کاکڑ، جمیل آغا، اکرم بازئی، عابد پانیزئی اور اقبال کاسی نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ سابق آئی جی پولیس کی بلوچستان پبلک سروس کمیشن کے رکن کے طور پر نامزدگی لمحہ فکریہ ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔ سیاسی حلقوں کی جانب سے اس اہم مسلے پر خاموشی سوالیہ نشان ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان اور گورنر بلوچستان سے نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو وکلاء سخت سے سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔ آئینی عہدوں پر فائز رہنے والے آفیسروں کی ریٹائرمنٹ کے بعد معمولی اور چھوٹے عہدوں پر تعیناتی سے آئینی عہدوں کا تقدس پامال ہوتا ہے۔ جس کی مثال جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر کی تعیناتی ہے۔ ہر صوبے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی تعیناتی وکلاء سے کی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے بلوچستان سے ایڈیشنل اٹارنی کی پوسٹ پر لاہور سے وکیل کو تعینات کیا گیا ہے۔ جس کے خلاف درخواست پر ہائی کورٹ نے فیصلہ بھی دیا لیکن تاحال اس پر عہدے پر مذکورہ وکیل تعینات ہے۔
وکلاء رہنمائوں نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عہدے پر فوری طور پر بلوچستان کے وکیل کو تعینات کیا جائے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ سے مطالبہ ہے کہ خضدار اور لورالائی سرکٹ بینچوں کے قیام میں حائل رکاوٹیں دور کرے واضح رہے کہ لورالائی اور خضدار سرکٹ بینچوں کے قیام کی منظوری صوبائی کابینے نے دی ہے اور گورنر بلوچستان نےبھی اس سلسلے میں احکامات جاری کئے تھے۔ پریس کانفرنس کے دوران وکلاء رہنمائوں نے گذشتہ روز اسلام آباد میں بلوچستان کے طلباء پر ہونیوالے پولیس کی تشدد کی مذمت کی اور ان کے مطالبات فوری طور پر تسلیم کرنے کا یونیورسٹی انتظامیہ سے مطالبہ کیا۔