اس تقریب کی مزید تصاویر یہاں دیکھی جاسکتی ہے۔
کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
عمر کچھ بھی ہو نوجوان ہو یا بوڑھے، ہڈیوں کی مضبوطی اور دیکھ بھال ضروری ہے۔ ہم میں سے بیشتر افراد ہڈیوں کو بہت مضبوط اور طاقتور سمجھ کر انہیں نظر انداز کر دیتے ہیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہڈیوں میں انحطاط پیدا ہوجاتا ہے۔ آسٹیو پوروسیس کے مریض میں ہڈیاں نرم پڑ جاتی ہیں اور ان میں تڑخ آجاتی ہے۔ یہ صرف بڑھاپے کا مرض نہیں ہے۔ ناقص غذائی عادات کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ نو جوان بھی اس مرض کا شکار ہو رہے ہیں۔شہید باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ فائونڈیشن کے زیر اہتمام ڈگری گرلز کالج میں ورلڈ آسٹیو پوروسیس ڈے کی مناسبت سے ڈگری گرلز کالج کینٹ میں ایک روزہ سیمینار کے شرکاء سے سابق سینیٹر میر حاجی لشکری رئیسانی، ماہر تعلیم رباب درانی، کالج پرنسپل نور جہاں کھیتران، شہید بازمحمد ایڈووکیٹ فائونڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر لعل خان اور جماعت اسلامی کے صوبائی رہنماء مولانا عبدالمتین اخوندزادہ اور دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر لعل خان اور دیگر ماہرین نے شرکاء ہڈیوں کی کمزوری اور غذاء سے متعلق بیماریوں اور بچائو کے حوالے سے شرکاء کو معلومات دیں ۔
اس موقع پر ماہرین نے شرکاء کو تجاویز دیں کہ روزآنہ دودھ پئیں ۔ دودھ کیلشیم اور وٹامن ڈی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ دودھ قد میں اضافہ کرتا ہے اور ہڈیوں کو معدنیات فراہم کرتا ہے۔ دودھ کی مصنوعات جیسے مسکہ اور آئسکریم بھی متبادل کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہیں۔ کیونکہ ان میں کیلشیم ہوتا ہے۔ان میں سے بیشتر میں وٹامن ڈی نہیں ہوتا۔ ہمیشہ ایسی قسم کا دودھ استعمال کیا جا سکتا ہے جس میں چکنائی بھی نہ ہو اور تمام فوائد بھی حاصل ہوں۔
سابق سینیٹر میر حاجی لشکری رئیسانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ترقیافتہ ممالک میں لوگ باشعور ہیں۔ لوگ دن میں تین سے چار گھنٹے واک کرتے ہیں، ہمارے ہاں لوگ صحت مندانہ سرگرمیوں سے دور ہیں۔ لوگوں کو واک کرنے میں بھی مشکلات درپیش ہے۔ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر واک کرنا ناممکن ہے لیکن ترقیافتہ ممالک میں لوگ انہی سڑکوں کے کناروں پر واک کرتے ہیں۔ ہر ایک نے مزید لوگوں کو آگاہ کرنا ہے۔ باشعور لوگ ڈاکٹروں کے پاس کم جاتے ہیں۔
حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ آج اس ایوان میں ذمہ داری پوری نہیں ہوتی بلکہ یہاں سے ذمہ داری شروع ہوتی ہے۔ اس کو گھر گھر تک اور اپنے دوستوں تک پہنچانا ہے۔ عام زندگی میں آپس میں ان مسائل کو بحث کا حصہ بنانا ضروری ہے۔ ایک قوم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینی ہوگی۔ سرکاری اور غیر سرکاری تمام لوگوں کی ذمہ داری ہے۔ آگے ہم مختلف بیماریوں سے بچائو کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں گے جس کو اس کالج سے شروع کیا جائے گا۔ مہم کو آگے سکولوں کی سطح پر پر بھی چلائیں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو آگاہی دیا جاسکے۔ ہمارا بنیادی مقصد ایک ایک صحت مند معاشرے کا قیام ہے۔
گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کینٹ کی پرنسپل پرنسپل نور جہان کھیتران نے اپنے خطاب میں کالج کے مسائل بیان کرتے ہوئے کہا کہ کالج میں ایک ڈسپنسری کا قیام لازمی ہے۔ کوئٹہ کی سب سے بڑی کالج ہے ۔ انہوں طالبات پر زور دیا کہ وہ ایسے خطرناک بیماریوں سے بچائو میں اپنا کردار ادا کرے اور دوسرے لوگوں کو بھی اس سے بچائو سے متعلق آگاہی دے۔ تقریب سے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین ڈاکٹروں اور دیگر سماجی و سیاسی رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔
[…] تقریب کی تفصیلی خبر یہاں پر پڑھی جاسکتی […]