کوئٹہ : خبر رساں ادارہ (نیوز نیٹ ورک انٹرنیشنل)
بولان میڈیکل ٹیچر ز ایسوسی ایشن نے صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ اور چیف سیکرٹری بلوچستان اورنگزیب حق کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد 24روزہ ٹوکن ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کردیا یہ اعلان صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ ، بولان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن و ایکشن کمیٹی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی نے کے ہمراہ بدھ کے روز سول ہسپتال کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر سیکرٹری صحت بلوچستان جاویدانورشاہوانی،ایم ایس سول ہسپتال ڈاکٹر شاہجان پانیزئی اور بولان میڈیکل ٹیچرز ایسوسی ایشن وایکشن کمیٹی کے ممبران بھی موجود تھے ۔اس موقع پر صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہاکہ احتجاج کرنا ہر طبقہ کا جمہوری حق ہے جمہوری حکومتوں میں احتجاج کی اجازت ہوتی ہے ڈاکٹروں کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ہم نے ان سے برادرانہ ماحول میں بات چیت کی انہوں نے کہاکہ ٹراما سینٹر کو فعال کرنے کے بعد ایک ہزار میں سے صرف دو کیس اب آغا خان ریفر ہوتے ہیں ہم مانتے ہیں کہ سہولیات کی کمی ہے مگر اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے ہم صوبے کی عوام کیلئے خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔
حالیہ دنوں میں ہونے والے تمام واقعات کو ڈاکٹروں نے از خود ٹراما سینٹر میں مینج کیاہے جس پر ڈاکٹر تحسین کے مستحق ہیں کچھ لوگ جان بوجھ کر غلط فہمیاں پیدا کرتے ہیں تاکہ معاملات کو خراب کیا جائے لیکن ہم کسی کو بھی ایسا کرنے کی اجازت نہیں دینگے ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں طلباءتنظیموں پر پابند ی ہونے کی وجہ سے کوالٹی لیڈر شپ کا فقدان ہے ہم کسی کی بھی آزادی پر قدغن لگانے نہیں دینگے ۔پروفیسر ڈاکٹر نقیب اللہ اچکزئی نے کہاکہ حکومت بلوچستان اورمحکمہ صحت نے ہمارے تقریباًتمام جائز مطالبات مان لیئے ہیں جن میں 22جولائی کے نوٹیفیکشن کو واپس لینا ،ٹراما سینٹر میں جونیئر شخص کی ٹیچنگ کیڈر کے پروفیسرز کی سربراہی ،بی ایم سی کے پروفیسرز کو شوکاز نوٹس کا اجراءواپس لینے ،ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس دینے ،ٹراما سینٹر اور شیخ زاہد ہسپتال کو ٹیچنگ انسٹیوٹ کا درجہ دینے ،ٹراما سینٹر میں سہولیات فراہم کرنے ،بلوچستان میں نئے میڈیکل کالجز میں بلوچستان کے میڈیکل ٹیچرز کو ترجیح دینے کے مطالبات شامل تھے کو حکومت بلوچستان نے تسلیم کرلیا ہیں جس کے بعد ہم اپنی 24روزہ ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوںنے کہاکہ ٹراما سینٹر میں ایک ایسے شخص کو تعینات کیا گیا تھا جوکہ ڈاکٹروں کے ساتھ بدسلوکی کرتا اور انکے ساتھ آئے روز لڑائی جھگڑوںمیں ملوث تھا اور بعد میں محکمہ صحت اور ڈاکٹروں کو اپنے بااثر بھائی کے ذریعے بلیک میل بھی کرتا تھا اور ساتھ ہی عدالیہ کے فیصلے سے دھمکاتا تھاجبکہ ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان بھی حکومت اور چیف سیکرٹری کو سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کے حوالہ دے کر اسے سپورٹ کرتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ ہم صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کے شکر گزار ہیں جنہوں نے ہمارے ساتھ مذاکرات کئے اور ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم کرنے میں کردار ادا کیا ۔