کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
سینیٹر آغا شاہزیب درانی اور رکن بلوچستان اسمبلی خلیل دمڑنے کہا ہے کہ تھرڈ ورلڈ کنٹری کے شہری ہونے کے باعث بلوچستان بے تحاشا مسائل کا شکار ہے۔ بلوچستان میں فرقہ وارانہ تشدد، بے روزگاری، لاشعوری اور تعلیمی اور دیگر غیر نصابی مواقعوں کی کمی انسانی حقوق کی پامالی کے باعث ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں شعور پیدا کی جائے ۔
فریڈم گیٹ پاکستان کے زیر اہتمام ایف این ایف کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ ایک دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے اختتامی تقریب سے خطاب میں سینیٹر آغا شاہزیب درانی اور رکن صوبائی اسمبلی محمد خلیل دمڑ نے کہا کہ ہمارے فرسودہ روایات انسانی حقوق کے قوانین پر عملدرآمد کرانے میں دشواریاں پیدا کررہی ہے۔ ہمارے معاشرے میں جہیز جیسے فرسوہ رسم سے انسانی حقوق کی نہ صرف پامالی ہوتی ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرے کے کمزور طبقات کے لیے بھی خطرناک عمل ہے۔
مقررین نے کہا کہ سکولوں کی تعلیم کی طرف توجہ کرنا ہمارے لیے ناگزیر ہے۔ تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے سے قوموں کی ترقی ممکن ہے۔ جبکہ بلوچستان کی آبادی دور دراز علاقوں پر مشتمل ہے جس کے باعث صحت کے سہولیات تک رسائی میں بھی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تبدیلی کے لیے ہمیں اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا تاکہ دوسروں کے مثال بن جائے۔۔
سینیٹر آغا شاہزیب درانی اور رکن صوبائی اسمبلی خلیل دمڑ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 25 ملین بچے سکول نہیں جاتے جبکہ 4کروڑ بچے چائلڈ لیبر میں مبتلا ہیں جو کہ حکومت کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔ کرپشن جیسے ناسور کے خاتمے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ کرپشن سے دوسرے لوگوں کی حق تلفی ہوتی جس سے براہ راست انسان حقوق کی پامالی ہوتی ہے۔ بلوچستان میں ہیومن ریسورس کی کمی کے باعث کئی منصبوں کی تکمیل میں مشکلات درپیش ہے۔
اس دو روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاءکو ہاشم کاکڑ، عروج رضا صیامی، کوئٹہ آن لائن کے ضیاءخان اور دیگر نے انسانی حقوق اور رضاکارانہ سماجی سرگرمیوں سے متعلق لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ۔ اس موقع پر شرکاءنے مختلف موضوعات پر اپنے گروپوں میں کی نمائندگی میں اپنے رائے کا اظہاربھی کیا۔ ورکشاپ میں بلوچستان کے مختلف جامعات کے طلبہ و طالبات، سماجی کارکنوں، صحافیوں اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر شرکاءمیں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔