کوئٹہ؛
لوکل حکومتوں کا نظام گورننس اور جمہوریت کے فروغ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ دنیا کی نسبت پاکستان بلخصوص بلوچستان میں لوکل حکومتوں کا نظام سب کمزور اور ناکارہ ہے۔ بلوچستان کے 871 یونین کونسلز میں سے اب تک بھی 27 فیصد سے زائد یونین کونسلز فعال نہیں ہوسکے ہیں۔ صفاء کویٹہ کے نام پر حکومت اور عوام دونوں کو لوٹا جارہا ہے۔ عوام کا پیسہ کرپشن کا نذر ہو رہا ہے۔ نظام عوامی نمائندے نہیں بلکہ ایڈمنسٹریٹر چلا رہا ہے
صوبائی دارالحکومت کویٹہ میں بلوچستان وومن بزنس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام لوکل حکومتوں کے نظام سے متعلق کویٹہ پریس کلب میں منعقدہ نشست سے لوکل گورنمنٹ میٹروپولس کارپوریشن کے چیف آفیسر مطیع الرحمن کاسی، سابق کونسلر و سماجی کارکن یاسمین مغل، سابق کونسلر و رہنماء بحالی کویٹہ کمیونیٹیز اسلم رند، میر بہرام لہڑی، زہرہ حسن، میر بہرام بلوچ اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کیں۔
اس موقع پر مقررین نے نشست سے خطاب میں لوکل حکومتوں کے نظام، اہمیت اور افادیت پر روشی ڈالتے ہوئے کہا؛ پوری دنیا میں سب سے اہم اور مضبوط ترین نظام مقامی حکومتوں کا ہوتا ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان پھر بلخصوص بلوچستان میں اس نظام کو کمزور کیا گیا ہے۔ یہاں یہ نظام قیام پاکستان سے قبل برٹش دور میں بھی فعال تھا لیکن جمہوری حکومتوں میں یہ نظام ہمیشہ کمزوری کا شکار رہا جبکہ جنرل ایوب، جنرل ضیاء اور پھر جنرل مشرف کے دور میں اس نظام کو جو خود مختاری ملی ہے بد قسمتی سے وہ جمہوری حکومتوں میں نہیں دی گئی۔
بلوچستان بزنس وومن ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام اس نشست سے خطاب میں مقررین کا کہنا تھا؛ اس وقت صوبائی دارالحکومت کے علاؤہ پورے بلوچستان مقامی حکومتوں کا نظام موجود ہے۔ جبکہ بلوچستان کے 871 یونین کونسلز میں سے 628 یونین کونسلز فعال جبکہ 243 یونین یعنی 27 فیصد سے زائد یونین کونسلز غیر فعال ہیں۔ صوبائی دارالحکومت میں مقامی حکومتوں کا نظام ایڈمنسٹریٹر چلا رہا ہے۔ کویٹہ میں انتخابات کا انعقاد نہ ہونا سیاسی مداخلت اور سیاسی جماعتوں کی جناب سے حلقہ بندیوں پر اعتراضات ہے
مقامی حکومتوں کے نظام کا مقصد عوام اور حکومتوں کے درمیان روابط کا موثر نظام کی تشکیل، سروس ڈیلیوری کی بہتری میں کردار ادا کرنا، لوگوں کی رجسٹریشن کا نظام متعارف کرانا، لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنا اور اس بنیادی ڈھانچے پر توجہ مرکوز کرنا اور مقامی سطح پر صحت اور تعلیم جیسے بنیادی ضروریات کو عوام کی دسترس تک پہنچانا ہے۔ اس نظام کی مظبوط ہوجانے سے نہ صرف عوامی مسائل میں کمی ہوگی بلکہ شفافیت کے نظام کو فروغ ملے گا۔
مقامی حکومتوں سے متعلق اس نشست کے شرکاء نے واضح کردیا؛ شہریوں اور حکومتوں کے درمیان روابط اور جوب دہی کے نظام سے شفافیت کے نظام کو فروغ ملتا ہے۔ لہذا کویٹہ میں بھی فوری پر مقامی حکومتوں کے انتخابات کا انعقاد کیا جائے اور مقامی سطح پر عوامی نمائندوں کی مدد سے ایسے رضاکارانہ گروپ تشکیل دئیے جو یونین کونسلز کی سطح پر بنیادی مسائل کہ نشان دہی کرے۔ تاکہ ان کے حل کیلئے بروقت اقدامات اٹھائیں جاسکے۔ حکومتوں کی ناقص کارکردگی، اقرباء پروری اور سفارش کلچر کی وجہ سے لوگ عدم اعتماد کا شکار ہے۔ ایم پی ایز کے ترقیاتی فنڈز کو لوکل حکومتوں کے حوالے کیا جائے۔ کویٹہ میں ایڈمنسٹریٹر کے موجودہ نظام نے با ختیار ادارے کو بے اختیار بنا دیا ہے صفا کویٹہ کے نام پر صوبائی حکومت سے اربوں ک فنڈز لئے جارہے جبکہ ٹھیکیدار لوگوں کو بھی صفائی کے نام لوٹ رہے ہیں۔