اسلام آباد: خصوصی رپورٹ
یکم فروری سے وفاقی دارالحکومت میں آل پشتون قومی جرگہ کیجانب سے جاری احتجاجی دھرنا کی رہنمائی کرنیوالے نوجوان رہنماء منظور پشتون اور دیگر قبائلی عمائدین نے کہا ہے کہ نقیب اللہ محسود کی خون سے مظلوموں کا انقلاب لایاجارہا ہے۔ اس کی شہادت نے تمام مظلوموں کو اکٹھا کردیا ہے۔ اسلام آباد مطالبات لائے ہیں اور تسلیم کئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔ پاکستانی شہری ہیں شہریت کا حق مانگنے آئے ہیں۔ ظلم زدہ معاشرے میں مزید نہیں رہ سکتے ہیں۔ ہمارا پرامن احتجاج قبائلیوں کے امن دوستی کا ثبوت پیش کررہا ہے۔ صرف محسود قبائل کا نہیں پشتونوں کے تمام قبائل کا دھرنا ہے۔
احتجاجی دھرنے کی رہنمائی کرنیوالے نوجوان رہنماء منظور پشتون نے دھرنا میں شریک نوجوانوں سے خطاب میں کہا کہ عام لوگوں پر تشدد کے اب تک 24 ہزار واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ جن میں بم دھماکے، فائرنگ، عام لوگوں پر تشدد اوردہشتگردی کے دیگر واقعات شامل ہیں۔ جن مقاصد کیلئے یہاں آئے ہیں اس کو حاصل کئے بغیر جائیں گے نہ اس پر سودا کریں گے۔مقاصد کو حاصل کرنے آئے ہیں نہ کہ اس پر سودا بازی کرنے۔ ظلم اور بربیت کے خلاف اور انصاف مانگنے یہاں آئے ہیں۔ یہ مظلوموں کا فورم ہے۔ تحریک میں کسی قسم کی غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔ تشدد زدہ معاشرے زندگی نہیں گزارا جاسکتا۔ نوجوان برداشت، استقامت اور استقلال سے کام لیں۔ کوئی بھی فیصلہ ہوا سب کے سامنے پیش کریں گے ۔ امید ہے کوئی غلط فیصلہ نہیں کرے گا۔
محسود قبائل کے سرکردہ سردار جلال دین محسودنے دھرنا کے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ نقیب اللہ محسود تمام مظلموں کا آواز بن گیا ہے۔ نقیب اللہ کے نام پر تمام مظلوم اکھٹا ہورہے ہیں ۔ اب ہمارے پاس صرف محسود قبائل نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے مظلوم اپنی آواز بلند کرنے آرہے ہیں۔ ہماری آواز سے راو انور جیسے تمام ظالم خوفزدہ ہیں۔ رائو انور کراچی کا فرعون بنا ہوا تھا جسے کوئی سیاسی جماعت نہیں ہٹا سکتا تھا۔ نقیب اللہ محسود کو سلام پیش کرتے ہیں جس نے تمام مظلوم طبقات کو اکھٹا کیا۔ اس کی موت نے مظلوموں کو اتنی قوت دی کہ رائو انور جیسے لوگ چھپے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد اپنا فریاد پیش کرنے آئے ہیں جب تک آواز نہیں سنی جائے گی تب تک بیٹھے رہے ہیں۔ دھرنے کو پشتونوں کے تمام سیاسی اور غیر سیاسی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔
سابق وفاقی وزیر عبدالقیوم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ نقیب اللہ محسود صرف وزیرستان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا بچہ ہے۔22 کروڑ عوام اس کی شہادت کی گواہی دے رہا ہے۔ 13 جنوری سے آج تک ہماری آواز نہیں سنی گئی۔ راو انور کو فوری طور پر گرفتار کرکے سخت سے سخت سزا دی جائے۔ پرامن احتجاج قبائلیوں کی امن دوستی کا ثبوت دے رہا ہے۔ نظم و ضبط پر نوجوانوں کا مشکور ہیں۔ دھرنے سے مختلف قبائلی، سماجی اور سیاسی عمائدین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ پر امن رہے اور اپنے مشن کو جاری رکھتے ہوئے ظلم کے خلاف آواز بلند کرے۔ انہوں نے فاٹا میں امن قائم کرنے اور فاٹا کے عوام کو شہری حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔