کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
آل میڈیکل طلبہ (بلوچستان) کی جانب پریس کلب کے سامنے میڈیکل کالجز میں انٹری ٹیسٹ میں ہونیوالی مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف دھرنا جاری ہے۔ جس میں سینکڑوں کی تعداد میں بلوچستان بھر کے طلباء اور طالبات شرکت کررہے ہیں۔ طلبہ نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جس پر میرٹ کی پامالی اور ہونیوالے انٹری ٹیسٹ کو کالعدم قرار دینے اور فوری طور پر نئے ٹیسٹ کے انعقاد کرانے کے نعرے درج ہیں۔ طلبہ مذکورہ ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کو انتظامی کی نا اہلی اور میرٹ کی پامالی قرار دے رہے ہیں۔
طلبہ نے کوئٹہ انڈکس کو بتایا کہ جب کالج کا داخلہ ٹیسٹ کی ذمہ داری نیشنل ٹیسٹنگ سروس سے لے کر ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو دی گئی اس وقت بھی بہت سے لوگوں نے اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کئے لیکن آج یہ ثابت ہوگیا کہ ایجوکیشن کے حوالے سے اتنا بڑا ادارہ اس حوالے سے بالکل ناکام رہا جوکہ اس کی انتظامی ناکامی اور نا اہلی کو ثابت کرتا ہے ۔ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین اور عدالت عالیہ سے گذارش ہے کہ وہ ٹیسٹ میں رپورٹ ہونیوالی بے ضابطگیوں کا نوٹس لیتے ہوئے دوبارہ ٹیسٹ کا انعقاد کرکے صاف و شفاف طریقے سے دوبارہ ٹیسٹ لیا جائے۔
بلوچستان کے طلباء تنظیموں نے بھی انٹری ٹیسٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کی مذمت کی ہے بلوچستان کے طلباء کا مستقبل داؤ پر لگایا جا رہا ہے جس کی ہم مذم تکر تے ہیں اور گزشتہ روز انٹری ٹیسٹ میں سرے عام نقل ہوتی رہی اور کوئی پوچھنے والا نہیں تھا اپنے جاری کر دہ بیان میں بلوچستان طلباء تنظیموں نے کہا ہے کہ ہم شروع دن سے نقل کے خاتمے کے لئے جدوجہد کر رہے تھے مگر ہمارے کوئی سننے والا نہیں تھا اب واضح ہو گیا کہ تعلیم میں میرٹ لانے والوں نے خود ہی دھجیاں اڑا دی اور انٹری ٹیسٹ میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ حکام کے موجودگی میں جس طرح نکل ہوا ۔اس کی ہم مذمت کر تے ہیں اور ایک منصوبے کے تحت بلوچستان میں تعلیمی نظام کو تباہ کر نے کی کوشش کی جا رہی ہے اس لئے ہم مطالبہ کر تے ہیں کہ بولان میڈیکل کالج کے لئے جو انٹری ٹیسٹ دیا گیا ہے اس کو فوری طور پر منسوخ کیا جائے۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن جیسے ادارے کے زیر اہتمام میڈیکل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ کے دوران نقل کا آزادانہ استعمال کیا جارہا تھا۔ تمام بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا جائے۔ امتحانی ہال میں موجود امیدوار اباآسانی نقل کرتے رہے اور ایک دوسرے سے بات چیت بھی کرتے رہے۔ جبکہ طلبائ اور طالبات کورس سے متعلق بھی محو گفتگو رہے انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تھے۔ جس کی وجہ سے طلباء و طالبات کو ٹیسٹ کے نتائج پر تشویش ہے۔