کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
بلوچستان کے سیاسی و سماجی رہنمائوں نے کہا ہے کہ بچے قوم اور ملک کی خدمت کیلئے پال رہے ہیں کسی کے گولیوں اور ظلم و ستم کیلئے نہیں ۔ حقوق دیئے بغیر قوموں کی ترقی ناممکن ہے۔ ملک میں امن اس صورت ہی آسکتی ہے کہ یہاں آباد تمام اقوام کے برابری کو تسلیم کئے جائیں اور انہیں وسائل پر اختیار حاصل ہو۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سینکڑوں کی تعداد میں نوجوانوں نے وفاقی دارالحکومت آل پشتون قومی جرگہ کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کے مطالبات کے حق میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے اجتجاجی مظاہرین نے دھرنا دیا۔ جبکہ دوسری جانب اسلام آباد میں جاری دھرنا مطالبات تسلیم ہونے کے بعد اختتام پذیر۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے دیئے گئے احتجاجی مظاہرین کے دھرنے سے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کےصوبائی صدر و سینیٹر عثمان خان کاکڑ، عوامی نیشنل پارٹی کے نظام الدین خان، رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر حامد اچکزئی، انسانی حقوق کی وکیل رہنماء جلیلہ حیدر، پشتو زبان کی ادیب و شاعرہ آرزو زیارتوال، مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماء سید قیوم آغا، مصور شاہ ایڈووکیٹ ، نوجوان سکالر رفیع اللہ کاکڑ، اردو زبان کے ادیب و لکھاری راحت ملک، یوتھ پروگریسو الائنس کے رہنماء بلال بلوچ، میر حسن اتل اور دیگر مختلف سیاسی ، غیر سیاسی اور سماجی تنظیموں کے رہنمائوں نے خطاب کیا۔ جبکہ احتجاجی مظاہرے میں سابق سینیٹر و پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء عبدالروف لالہ، اراکین صوبائی اسمبلی نصراللہ زیری، عارفہ صدیق رکن قومی اسمبلی قہار خان ودان اور دیگر سیاسی پارٹی نمائندوںنے شرکت کیں۔
اس موقع پر مظاہرین سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ پشتون قوم اس خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔ اس ہمارے ابا و اجداد کی سرزمین ہے۔ پاکستان میں سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل یہاں امن سے منسلک ہے۔ اگر امن ہو اور یہاں آباد تمام اقوام میں وسائل کی برابر تقسیم ہو تو یہاں پر ترقی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امن سے جینے نہیں دیا جارہا ۔ ہمارے بچوں کو گولیاں مارکر شہید کردیے جاتے ہیں۔ ہر چوک اور ہر گلی میں ہماری تذلیل کی جاتی ہے۔ پشتونوں کے 4 لاکھ سے زائد شناختی کارڈ بلاک کردیئے گئے ہیں جوکہ ہمیں قومی شناخت سے محروم کرنے کی سازش ہے۔ پاکستان مختلف قوموں کا مشترکہ ملک ہے۔ تمام برادر اقوام کا یکساں حق ہے ۔اپنی سرزمین پر دوہری شہریت نا قابل قبول ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آل پشتون قومی جرگہ کی جانب سے منظور پشتون کی سربراہی میں وزیرستان میں خراب صورتحال، لاپتہ افراد، لینڈ مائنز اور دیگر مطالبات کے سلسلے میں 1 فروری سے دھرنا جاری تھا۔ جس میں فاٹا کے علاوہ دیگر علاقوں کے لوگ میں شامل تھے۔ دھرنا میں شامل مظاہرین 6 دنوں کی پیدل مارچ کے بعد اسلام آباد پہنچے تھے۔ جنہوں نے وفاقی دارالحکومت میں نیشنل پریس کلب کے سامنے دھرنا دے رکھا تھا جبکہ 10فروری کو مطالبات تسلیم ہونے کے ختم کردیا گیا۔ واضح رہے کہ احتجاجی دھرنا کے مطالبات کے حق میں ملک بھر کے مختلف شہروں میں احتجاجی کا سلسلہ جاری تھا، جبکہ دوسری جانب اتوار کو پشاور اور خیبر پشتونخوا کے مختلف اضلاع سے مزید لوگ مارچ میں شامل ہونے جارہے تھے۔