کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد کا احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری رہا۔ ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیوروں کی جانب سے جاری دھرنے میں خواتین ، بچوں بوڑھوں سمیت سیکڑوں افراد شریک ہیں. مظاہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ہزارہ قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔حکومت تحفظ فراہم کریں۔
دھرنا پانچ روز قبل ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیکسی ڈرائیور کی ہلاکت کے خلاف شروع کیا گیا تھا۔ اس واقعے میں ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک شخص زخمی بھی ہوا تھاجو شہر کے مصروف شاہراہ قندھاری بازار میں پیش آیا تھا۔ اس واقعے سمیت حال ہی ہونیوالے دوسرے حملوں کے خلاف ہزارہ قبیلے کے افراد نے عملدار روڈ پر دھرنا دیا ہے۔
جس میں خواتین اور بچے بھی شریک ہیں۔ دھرنے میں شریف انسانی حقوق کیلئے کام کرنیوالی خاتون رکن جلیلہ حیدر نے کوئٹہ انڈکس کو بتایا کہ دھرنے کا انتظام ٹیکسی ڈرائیوروں نے کیا ہے۔ جلیلہ کا کہنا تھا کہ ہزارہ قبیلہ گذشتہ ایک دھائی سے لاشیں اٹھا رہی ہے۔ گزشتہ ایک دھائی سے ہزارہ برادری کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ حتیٰ کہ بوڑھوں اور خواتین پر بھی حملے کئے جارہے ہیں۔ہمارا قبیلہ ایک علاقے تک محدود ہوکر رہ گیا ہے۔ ہم بھی اس ملک کے شہری ہیں۔ روزگار اور امن ہمارا حق ہے۔ ہم اپنے حق کیلئے آج احتجاج کررہے ہیں۔ جبکہ تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے جائیں گے دھرنا جاری رہے گا۔
دھرنے کے شرکاء کے ساتھ ابھی تک پشتون تحفظ موومنٹ کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، نیشنل پارٹی، جمہوری وطن پارٹی اور دیگر مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے اظہار یکجہتی کی ہے۔ اور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ اظہار یکہجتی کیلئے آنیوالوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے وہ تمام لوگوں کو بلا نسل و رنگ تحفظ فراہم کرے