Thursday, January 23, 2025
No menu items!

سندھ کے ارکان پارلیمینٹ غذائیت کی آگاہی پر سمارٹ پالیسی سازی کے لیے مشعل پاکستان کے ساتھ کام کریں گے

اس ہفتے کی اہم خبریں

کراچی (پریس ریلیز)- مشعل پاکستان، عالمی اقتصادی فورم کے مسابقت وبینچ مارکنگ نیٹ ورک کے ساتھی ادارے نے بنیادی اور ثانوی صحت کی قائمہ کمیٹی کے تعاون و اشتراک کے ساتھ سندھ کے ارکان پارلیمینٹ کو بھوک کے خاتمے اور غذائیت کی آگاہی پر سمارٹ پالیسی سازی کے لییمتحرک کرنے کیسلسلے میں ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا۔یہ اجلاس سندھ اسمبلی میں ہواتھاجس میں کمیٹی کے اراکین، عالمی ادارہ خوراک کے نمائندے، یونیسف، ماہرین تعلیم اور سینئر صحافیوں نے شرکت کی۔

ڈاکٹر سہراب خان سرکی، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے بنیادی و ثانوی صحت، سندھ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “مناسب خوراک اور غذائیت ہرایک انسان کا بنیاد ی حق ہے۔سندھ کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق خاص طورپر بچے اور خواتین غذائیت کی شدید کمی کے شکار ہیں جس کینتیجے میں اکثر ان کی اموات بھی ہوجاتی ہیں۔آ پ نے مزید کہا کہ سندھ کی صوبائی حکومت نے پہلے ہی اس ضمن میں اقدام کرچکی ہے اور ماں کادودھ پلانے اور بچوں کی غذائیت کے فروغ و تحفظ کا ایکٹ منظور کرچکی ہے۔تاہم مشعل پاکستان نے آسٹریلیا ہائی کمیشن کے ساتھ مل کر صوبائی اور ضلعی سطح پر بھوک کے خاتمے اور غذائیت کی کمی پر مکالمے کا آغاز کردیا ہے”۔

جناب سکندر علی منڈھرو،وزیر برائے صحت، حکومت سندھ نے کہا کہ “ہم مشعل کے اس اقدام کو خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ حکومت سندھ کے ساتھ مل کر سندھ کے ارکان پارلیمینٹ کو بھوک کے خاتمے اور غذائیت کی آگاہی پر سمارٹ پالیسی بنانے کے لیے متحرک کررہیہیں تاکہ پاکستان کے عوام کو خدمات فراہم کرنے کے ضمن میں ایک مربوط مذکراہ اور پالیسی سازی کو یقینی بنایا جاسکے۔اس اقدام کے نتیجے میں “بھوک کے خاتمے” کے لیے اہم بنیادی اسٹیک ہولڈرز کو معلومات فراہم کی جائیں گی”۔

مشعل پاکستان کے چیف ایگزیکٹیو امیر جہانگیر نے سندھ اسمبلی کے اراکین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ “ہم نے سمارٹ پالیسی سازی کے اقدام کا آغاز صرف اس لیے کیا ہے تاکہ متعلقہ اعداد وشمار اور میڈیا سے ملنے والی بروقت معلومات کے ذریعے پالیسی سازی کے عمل کو یقینی بنایا جاسکے۔ا س عمل سے نہ صرف ارکان اسمبلی کو اپنے شہریوں کوبہتر خدمات فراہم کرنے میں سہولت میسر آئے گی بلکہ اس سے عالمی سطح پر پاکستان کی مسابقت کو بھی بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔اس طرح میڈیا کے ذریعے جوابدہی کا نظام قائم کیا جا سکتاہے۔

رابعہ دادابھائی ، ڈائریکٹر دادابھائی انسٹی ٹیوٹ برائے اعلی تعلیم نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ “اس اقدام کے ذریعیہم سب مشترکہ طور پرسندھ کے بارے میں اپنی بصیرت کے مطابق نئے پہلووں سے روشناس ہوں گے اور بھوک او رغذائیت کے مسائل کی جنگ میں لڑنے کے لیے اپنی کوششوں کو بروئے کار لائیں گے”۔

ڈاکٹر ظفر اقبال ، چیئرمین شعبہ ابلاغیات، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ، اسلام آباد نے غذائیت او رصحت کے موضوع پر بات کرتے ہوئے کہاکہ “پاکستان میں غذائی قلت کی انتہائی سطح خطرناک حد تک پہنچ چکی ہیاور پاکستان میں آبادی کا 24 فیصد غذائیت کی کمی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (FAO) کے حالیہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں 37.5 ملین افراد مناسب غذائیت سے محروم ہیں۔ یہ ایک انتہائی پیچید ہ مسئلہ ہے اور دن بدن مزید پھیل رہا ہے۔لوگوں میں پروٹین سے آیوڈین تک بے شمار کمیاں پائی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ضروری غذائی اجزا کی ناکافی دستیابی کے باعث ہو صحت کے مختلف مسائل میں مبتلا ہیں۔ ہمیں میڈیا کے اقدامات اور قانون سازی کے اقدام کے ذریعے جنگی بنیادوں پر اس عوامی بحث کا آغاز کرنا چاہیے “۔

محکمہ خارجہ امور و تجارت، آسٹریلین ہائی کمیشن (آسٹریلین ایڈ)نے پاکستان میں غذائیت کے مسائل سے آگاہی کے لیے مشعل کے ساتھ مل کر ملک گیر پروگرام شروع کیا ہے۔یہ پروگرام “پائیدار ترقیاتی اہداف (SDG)کیہدف نمبر 2 “بھوک کا مکمل خاتمہ”پر عمل پیرا ہوگا۔

مشعل کی جانب سے شروع کردہ ا س پروگرام کا مقصدپاکستان بھر میں مختلف اسٹیک ہولڈرز سمیت پریس کلبوں، صحافیوں کی انجمنوں، پالیسی سازی اداروں اور تعلیمی اداروں کوشامل کرکے غذائیت کے مسئلیپر ان کے نقطہ نظر کو بہتر بناناہے۔

یہ تعاون واشتراک ابتدائی طور پر دو مختلف مرحلوں میں مکمل کیا جائے گایعنی ابتدا میں آسٹریلین ایڈ کی معاونت سے آگاہی ایوارڈز دیئے جائیں گیاور بھوک کے خاتمے، زراعت اور خوراک، پانی اور توانائی کے تحفظ جیسے شعبوں میں صحافت ایوارڈز بھی دیئے جائیں گے۔

تعاون و اشتراک کے دوسرے مرحلے میں آسٹریلین ایڈ اور مشعل دونوں مل کر غذائیت سے متعلق چیلنجوں کو بہتر طورپر سمجھنے کے لیے صحافیوں اور فیلڈ رپورٹرز کی استعداد کار میں اضافہ کریں گے۔اس کیساتھ ساتھ ارکان اسمبلی اور پالیسی سازوں کو مستقبل کی مفید افراد ی قوت کیلییغذائیت پر مبنی پالیسیاں پیش کرنے اور انھیں منظور کرنے کے لیے متحرک کریں گے۔یہ پروگرام پورے پاکستان میں کام کررہا ہے اور صوبائی او روفاقی دارلحکومتوں جیسے سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور اسلام آباد کیعلاقوں پر خصوصی توجہ دے رہاہے۔

اس اقدام ” بھوک کا خاتمہ” کے ذریعیمشعل پاکستان کے 120 سے زائد صحافیوں اور ایڈیٹرز کی استعداد کار کو بہتر بنائے گاجبکہ 60 سے زائد ارکان پارلیمنٹ اور خوراک کے تحفظ، صحت اور زراعت وغیرہ کی وفاقی اور صوبائی قائمہ کمیٹیوں کے ارکان بھی شامل ہوں گے۔اس اقدام کی مختلف ترقیاتی اداے اور نجی شعبے کی تنظیمیں معاونت کریں گی۔ سب سے پہلے غذائیت اور پائیدار ترقیاتی اہداف (SDG) کے ہدف نمبر 2 سے متعلق ملک بھر سرکردہ رہنماں کی ماسٹرکلاس کا اہتمام کیا جائے گا۔

مشعل اس سلسلے میں نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز کے ساتھ مل کر کئی منصوبوں پر کام کررہی ہے تاکہ ملک میں بولی جانے والی زبانوں میں غذائیت سے متعلق مسائل پر ایک فرہنگ/لغت تیار کی جائے۔مشعل نے اپنے میڈیا کے ترقیاتی پروگرام کے ذریعے “آگاہی ایوارڈز” کیحوالے سے غذائیت کیکئی نئے شعبوں کو متعارف کرایا ہے تاکہ اس مسئلے پر میڈیا کی طرف سے کیے جانے والے عوامی مذاکرے کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

ایک اندازے کے مطابق 2 ملین افراد – دنیا کی آبادی کے 30فیصد سے بھی زیادہ لوگ ضروری وٹامن اور معدنی اجزا کی کمیوں کے شکار ہیں۔ “پوشیدہ بھوک” کو ماہرین اکثر غذائی کمیاں قرار دیتے ہیں کیونکہ اس کے متاثرہ زیادہ تر لوگ جسمانی علامات ظاہر نہیں کرپاتے اور اس طرح وہ اپنی حالت سے آگاہ نہیں ہوتے۔پوشیدہ بھوک کے اثرات بہت تباہ کن ہوتے ہیں جس کی وجہ سے انسان ذہنی خرابی، خراب صحت، کم کارکرگی اور یہاں تک کہ موت کا شکار ہوجاتاہے۔ بچوں کی صحت اور بقا پر اس کے خصوصا منفی اثرات پڑتے ہیں خاص طورپر بچے کی زندگی کے پہلے 1,000 دن ، پیدائش سے دو سال کی عمر تک سنگین جسمانی اور حسی نتائج کا سامنا کرنا پڑتاہے ۔

اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کا بنیادی مقصد2030 تک بھوک اور غذائی قلت کی تمام شکلوں کو ختم کرناہے او ر اس امر کو یقینی بنانا ہے کہ تما م لوگ خصوصا بچے اور مسائل کے شکار افراد کو سال بھر مناسب اور وافر خوراک تک رسائی حاصل ہو۔ “بھوک کا خاتمہ” 17 عالمی اہداف میں سے ایک ہے جو پائیدار ترقی کیایجنڈا 2030 کو تشکیل دیتے ہیں۔

- Advertisement -spot_img

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

دین محمد آراش
دین محمد آراشhttp://www.watanpaal.com
دین محمد آراش کوئٹہ انڈکس کے بانی اور فری لانس (آزاد) صحافی ہے۔ وہ گذشتہ 16سالوں سے صحافت کے شعبے سے منسلک ہے۔ بچوں کی صحت کے علاوہ بہبود نسواں اور دیگر سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہے ہیں
- Advertisement -spot_img
تازہ ترین

لاس اینجلس کی تباہ قصبے میں صحیح سلامت گھر کی حقیقت کیا ہے؟

کوئٹہ؛ ايک سرخ رنگت والا گھر جوکہ آگ کی تباہی کے درمیان صحیح سلامت نظر آرہا ہے۔ کہا جاتا ہے...
- Advertisement -spot_img

مزید خبریں

- Advertisement -spot_img
error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں