Thursday, January 23, 2025
No menu items!

بچوں کی اموات کی اہم وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں۔ ثناء درانی

اس ہفتے کی اہم خبریں

کوئٹہ: 

سول سوسائٹی کے رہنمائوں نے کہا ہے: بچوں کی شرح اموات میں پاکستان کا شمار دنیا کے دوسرے پر کیا جاتا ہےجبکہ پاکستان میں بلوچستان سرفہرست ہے۔اس کے روک تھام کم عمری شادیوں کی شرح کم کرنے میں ہے۔ صوبائی حکومت فوری طور پر کم عمری شادی بل اسمبلی سے منظور کرواکر اسے قانونی شکل دیا جائے۔ پروژنل کمیشن آن سٹیٹس آف وومن بلوچستان اسمبلی سے بھی 2017ء میں منظور ہوچکا ہے لہذا صوبائی حکومت فوری طور پر نوٹیفیکیشن جاری کرے۔

 

 

گرلز ریفلیکٹ سرکل، ہیلتھ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ (ہارڈ)بلوچستان، چائلڈ رائٹس موومنٹ ار بلوچستان وومن نیٹ ورک کی جانب سے ثناء درانی، عبدالستار بلوچ، گل خان نصیر، ضیائء بلوچ، روبینہ ، رضوانہ، ثمرین اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا اس موقع پر ان کا کہنا تھا: سابق اسمبلی ارکین نے بلوچستان میں پہلی مرتبہ بچوں کے تحفظ کا قانون، مفت اور لازمی تعلیم کے قوانین کی منظوری جیسے اہم اقدامات اٹھائے لیکن اسمبلی کی مدت پوری ہونے کی وجہ سے بچوں کی کم عمری میں شادی کی ممانعت کے بل میں کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔

 

کوئٹہ: گرلز ریفلیکٹ سرکل، ہیلتھ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ (ہارڈ)بلوچستان، چائلڈ رائٹس موومنٹ ار بلوچستان وومن نیٹ ورک کی جانب سے ثناء درانی، عبدالستار بلوچ، گل خان نصیر، روبینہ ، رضوانہ، ثمرین اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں۔ (تصویر : سوشل میڈیا/ ثناء درانی)

 

ثناء درانی اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا: بد قسمتی سے بچوں کی اموارت کے اعتبار سے پاکستان کا شمار دنیا میں دورے نمبر پر ہوتا ہے اور خصوصا پورے ملک کی نسب بلوچستان میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ ہیں۔ یونیسیف کی ایک حالیہ رپورت کے مطابق پاکستان کو بچوں کی اموات کے حوالے سےبدترین ملک قرار دیا گیا ہے۔ بچوں کی اموات کی اہم وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں۔ جن بچیوں کی کم عمری میں شادیاں کی جاتی ہے وہ جسمانی طور پر اپنی بڑھوتری مکمل نہیں کرپاتیں۔ اس کمزوری کا اثر تا عمر اس بچی پر اور اس سے پیدا ہونیوالے بچوں پررہتا ہے۔ جس وے وہ بچی ذہنی اور سماجی طور پر بھی شادی شدہ زندگی کی ذمہ داریاں بنھانے کیلئے تیار نہیں ہوپاتیں۔ جس کے معاشرے پر بہت منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

 

 

موجودہ اسمبلی اراکین اس بل پر توجہ دے کر اسے اسمبلی سے منظور کرکے قانونی شکل دیا جائے۔ موجودہ سابق دور اسمبلی میں پیش کردہ بل پر تمام فریقین متفق ہوچکے ہیں ماسوائے بچوں کی عمر کے تعین پر!عمر کی حد نادرا نے قومی شناختی کارڈ کے حصول کیلئے 18سال مقرر کی ہےجبکہ جوانائل جسٹس آرڈیننس میں بھی بچوں کی عمر کی حد 18 سال ہی ہے ۔ 2016ء میں صوبائی اسمبلی سے منظور شدہ وومن ہراسمنٹ بل کے بعد ا ب تک اس کیلئے مخصوص جج کو تعیات نہیں کیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اس ضمن میں اقدامات اٹھائے۔ پروژنل کمیشن آن سٹیٹس آف وومن کو بلوچستان کے علاوہ تمام صوبوں میں فعال کیا گیا ہے۔ بلوچستان اسمبلی سے بھی 2017ء میں منظور ہوچکا ہے جبکہ تاحال اس کا نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے بلوچستان میں فوری طور پر اقدامات کئے جائیں۔

رپورٹ: کوئٹہ اندکس/ دین محمد وطن پال

- Advertisement -spot_img
دین محمد آراش
دین محمد آراشhttp://www.watanpaal.com
دین محمد آراش کوئٹہ انڈکس کے بانی اور فری لانس (آزاد) صحافی ہے۔ وہ گذشتہ 16سالوں سے صحافت کے شعبے سے منسلک ہے۔ بچوں کی صحت کے علاوہ بہبود نسواں اور دیگر سماجی مسائل پر رپورٹنگ کررہے ہیں
- Advertisement -spot_img
تازہ ترین

لاس اینجلس کی تباہ قصبے میں صحیح سلامت گھر کی حقیقت کیا ہے؟

کوئٹہ؛ ايک سرخ رنگت والا گھر جوکہ آگ کی تباہی کے درمیان صحیح سلامت نظر آرہا ہے۔ کہا جاتا ہے...
- Advertisement -spot_img

مزید خبریں

- Advertisement -spot_img
error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں