کوئٹہ:
بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ نے تجویز دی ہے: وفاقی حکومت کو بلوچستان کے معاملے پر دو روزہ کانفرنس کا انعقاد کرنا چاہیے جس میں سیاسی، سماجی، معاشرتی اور حکمرانی کے حوالے سے طویل مدتی منصوبہ بندی پر غورکیا جائے، بلوچستان کے لوگ سی پیک کے حامی ہیں لیکن موٹروے اور بجلی گھروں کی وہاں تنصیب نہ ہونے کی وجہ سے صو بے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں مل رہے،بلوچستان کے اعلیٰ ایوانوں میں پچھلے دس سالوں میں جتنی کرپشن ہوئی ہے، اس کے حوالے سے احتساب کے عمل کو تیز کیا جانا چاہیے تاکہ موجودہ حکومت عوام کا پیسہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کر سکے۔
صحافیوں کے ایک وفدسے بات چیت کرتے بی این پی (مینگل) کے رکن صوبائی اسمبلی نے کہا: بلوچستان میں تشدد کے عنصر میں تو کمی ضرور آئی ہے تاہم بد امنی کے اسباب اب بھی موجود ہیں جن میں غربت، بے روزگاری، بنیادی سہولیات کی کمی، کرپشن، غیر مؤثر حکمرانی شامل ہیں، نظام کے حوالے سے موجود ناامیدی ختم ہونے سے بلوچستان میں مستقل امن و امان لوٹ سکتا ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ سی پیک کے حامی ہیں لیکن موٹروے اور بجلی گھروں کی وہاں تنصیب نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہیں مل رہے مزید برآں ریاستی فیصلہ سازوں کو اس بات کی جانب توجہ دینا ہوگی کہ بلوچستان میں زراعت، صنعت و تجارت کے ذرائع نہ ہونے کی وجہ سے بھی بیروزگاری اور بد امنی بڑھی ہے
ثناء بلوچ نے کہا: بلوچستان کے اعلیٰ ایوانوں میں پچھلے دس سالوں میں جتنی کرپشن ہوئی ہے، اس کے حوالے سے احتساب کے عمل کو تیز کیا جانا چاہیے تاکہ موجودہ حکومت عوام کا پیسہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کر سکے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی ہیں اور امید کرتے ہیں کہ عمران خان بلوچستان کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کریں گے اس میں اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائے گا ، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے اعلیٰ ایوانوں میں پچھلے دس سالوں میں جتنی کرپشن ہوئی ہے، اس کے حوالے سے احتساب کے عمل کو تیز کیا جانا چاہیے تاکہ موجودہ حکومت عوام کا پیسہ عوامی فلاح و بہبود پر خرچ کر سکے ۔
خبر: کوئٹہ انڈکس: نمائندہ خصوصی