تحریر:۔ عبدالمتین اخونزادہ
برقی پتہ: unreath17@gmail.com
عوام اور منتخب نمائندگان (Electibales) کے لئے ۲۱ویں صدی کے سماج اور معاشرتی طرز بودوباش میں اختیارات کے استعمال، قانون سازی اور حقوق و فرائض کے تعین، ذہنی و معاشرتی ترقی کے لئے اقدامات تہذیب و تمدن، عقائد و کلچر اور مستقبل کے لئے پیش بندی و پیش بینی کے لئے، جمہوریت اور انتخابات اکسیر یا بہترین غذا و فارمولا کا درجہ اختیار کرچکی ہیں، اگرچہ متنازعہ سوالات اور ذہنی عیاشی کے لئے بھی کثیر مواد موجود ہیں مگر فی الوقت اس بحث کو نہیں چھیڑتے؟؟؟
پاکستان میں 70 سالوں سے جمہوریت و آمریت اور غربت و جہالت ساتھ ساتھ چلتی رہی ہیں 25 جولائی 2018ء کے قومی انتخابات سے عوام کے توقعات اور اُمیدیں کیا تھی اور سیاسی پارٹیوں نے کیا کیا دعوے اپنے منشور میں پیش کئے تھے ہماری دلچسپی اور معاشرتی ضروریات اس روایتی طرز سیاست اور پارٹی بازی و گورکھ دھندے، دھاندلی کے الزمات سے زیادہ، قومی قیادت اور جمہوری مینڈیٹ سے نئی طرز زندگی کی تعمیر، متبادل سیاسی شعور، بھرپور ترقیاتی وژن اور ہماری قومی و ملی ارمانوں کی تکمیل کے لئے واضح و قابل عمل اقدامات میں ہیں۔ اس لئے انتخابات اور حکومتوں کی تشکیل کے بعد ہم صرف ایک نکتہ پر توجہ مرکوز رکھنے کی تجویز رکھیں گے کہ ہر صوبائی و قومی حلقے میں ایک آزاد مانیٹرنگ گروپ ہنر مند نوجوانوں کا تشکیل ہو اور وہ منتخب نمائندگان کے منشور و دعوؤں کی جانچ پڑتال کرکے اُن سے عملی کام اور لائحہ عمل کے لئے راستے نکالیں اور ایک معاہدے / جرگے کے ذریعے اس پروسیس کو سوشل میڈیا پر Open کرلیں۔ اس پروسیس و محنت کا پورے ملک کے ہر حلقے و علاقے متقاضی ہیں
لیکن ترقیاتی وژن، مثبت طرز سوچ و فکر، امن و ہنر اور عمل و کردار کی نئی راہوں کی جتنی زیادہ ضرورت آج کوئٹہ سے گوادر اور لورالائی سے ڈیرہ بگٹی تک ہیں شائد لاہور، پشاور اور کراچی و گلگت کو بھی نہیں ہیں۔ کیونکہ لاہور، اسلام آباد، پشاور، کشمیر ترقی کر رہے ہیں اور ہم منفی سیاست اور اسٹیٹس کو کے اسیر ہیں۔ اس لئے نوجوانوں اور باشعور شہریوں، خواتین، میڈیا کے دوستوں اور سول سوسائٹی کی طرف سے متبادل سیاسی شعور اور ترقیاتی و مثبت طرز فکر کا آزاد گروپ عملی ایجنڈے و نکات کے ساتھ کوئٹہ سے آغاز کر رہے ہیں۔ تب ہم دوسرے مرحلے میں صوبے کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز و تاریخی شہروں اور بعد ازاں صوبائی دارالخلافوں کی طرف قدم بڑھائیں گے اور توانا آواز و مثبت عملی کام کے ساتھ سیاست کا رُخ تبدیل کرکے رہیں گے۔
۲۱ویں صدی کے دوسرے عشرے کے اختتام پر بھی، اگر جمہوری قوتوں مقتدرہ کے اہم ستونوں اور عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے والے منتخب نمائندوں ایم این اے و ایم پی اے اور وزراء کرام کا وژن، پلان اور لائحہ عمل و طریقہ کار واضح اور دو ٹوک نہ ہوں تو ہم گلوبل ویلج اور CPEC کے تناظر میں حالات کا مقابلہ نہیں کرسکیں گے اور نہ ہی معاشرتی و ثقافتی کامیابی کے ساتھ معاشی و مادی ترقی کرسکیں گے اس لئے کہ دنیا آٹومیشن ایج کی طرف بڑھ رہی ہیں اور ہم اب تک امن، صفائی، خالص خوراک، ٹریفک، صاف پانی اور بچوں، نوجوانوں اور خواتین کے لئے تعلیم و تفریح کے بہتر انتطامات نہیں کر پا رہے ہیں۔ وسائل کا ضیاع اور محدود ذہنیت ہمارے ترقی کی راہ میں عملی رکاوٹ ہیں۔ اس لئے اب ضرورت ہے کہ ہم ہر صوبائی حلقے کی بنیاد پر طلبہ و طالبات، خواتین، ہنر مند و دانش مند افراد، سول سوسائٹی اور آزاد و مثبت شہریوں کا ایک مانیٹرنگ گروپ تشکیل دیں
جو درج ذیل نکات پر واضح پالیسی و اقدامات کا اعلان کریں اور اس اہم تر مشن و مقصد کے لئے اپنے وسائل، وقت، صلاحیت و Skill مختص کرکے اپنی دنیا آپ تشکیل و آباد کرنے پر توجہ دیں نہ کہ روایتی سیاستدانوں، فرسودہ قبائلی روایات اور گلے سڑے بدبو دار نظام سے مطالبات کرتے رہے۔
1۔ اسمبلیوں میں حلف اُٹھانے اور حکومتوں کی تشکیل کے بعد اب پورے حلقے کی نمائندگی کا اعلان کریں اور ایک نمائندہ جرگہ / منی اسمبلی کے ذریعے حلقہ کے
اہم ترین اجتماعی مسائل پر مشاورت و ذہن سازی کریں اور فنڈز و سائل کا اشتراک و اعلان، عوامی جرگے کے اعتماد سے ہوں۔
2۔ یہ نمائندہ جرگہ، ورکنگ کمیٹی تشکیل دیں جو قانون سازی، منفی و کمزور روایات کو مثبت طرز عمل میں تبدیل کرنے اور اجتماعی مفادات کے حصول کے لئے بہتر و دیر پا ذہن سازی کریں۔
3۔ طرز حکمرانی کی اصلاح، قانون سازی کے داؤ، پیج جاننے اور اختیارت کے فہم و استعمال کے لئے بھی مثبت و توانا طرز فکر کے حامل پارلیمانی امور و قانون سازی کا تجربہ رکھنے والے راہنماؤں، دانشوروں اور سماجی خدمت گاروں پر مشتمل چھوٹی بڑی کمیٹیاں تشکیل دینے چاہیے۔
4۔ معاشرتی و سماجی روایات اور زندگی کی بنیادی ضروریات کی بہتری کے لئے ترجیحات و طریق کار کا تعین اشد ضروری ہیں
مثلاً ہم بحیثیت معاشرہ، اس وقت سماجی گھٹن، افراتفری، ذہنی انتشار اور بدامنی، غربت، مہنگائی سے دو چار ہیں اور غلط روایات و رسوم نے ان مسائل کو دو آتشہ کرکے زندگی کو عذاب بنایا ہے اگر ہم ضروریات زندگی کا جائزہ لیں تو صفائی، پینے کے صاف پانی اور خوراک کی ضروریات و خالص ہونا ہمارے لئے چیلنج بن چکے ہیں۔ کیا ان اُمور کے لئے قانون سازی، عوامی رائے عامہ کی تشکیل اور منصفانہ طرز فکر و طریق کار بناتا ہمارے حکومتی Set up اور نمائندگان و محکموں کی اولین ذمہ داری نہیں ہیں لیکن اب سب کچھ بگڑ چکا ہے اس لئے آزاد عوامی گروپس ان اُمور پر گہری نظر رکھیں اور دوبارہ از سر نو معاملات زندگی کی اصلاح کے لئے اپنا مثبت، دیر پا اور توانا کردار ادا کریں تاکہ ہم بحالی زندگی کے صحیح رُخ پر چل کر سکون و راحت کی طرف بڑھ سکیں۔
کیا ترکی، سعودی عرب، ایران اور ملائشیاء کی طرح ہمارے گلی کوچے صاف ستھرے نہیں ہوسکتے یا امریکہ، کینیڈا، سنگا پور کی طرح ہم سماجی معاشرہ اور فلاحی ریاست تشکیل نہیں دے سکتے۔
5۔ پانی کے صحیح استعمال کا عوامی شعور اُجاگر کرنا، صاف پانی ہر شہری کو بلا تفریق گھر و دفتر اور تعلیمی اداروں و پارکوں یا مزدوری کرنے والے افراد کے لئے اپنے جگہوں پر مہیا کرنا پانی کو ذخیرہ و محفوظ کرنے کے لئے چھوڑے بڑے ڈیم بنانے اور خود پانی ہی زندگی کے سلوگن پر طرز زندگی Life Style تبدیل کرنا، اس وقت اہم ترین اور مشترکہ کاز ہیں۔ پانی اور صفائی، ہمارے وژن و لائحہ عمل میں سماجی خدمت گاروں اور کونسلر و بلدیاتی اداروں کے ذریعے عوامی شعور و آگاہی کے نظام نو کی تشکیل بہت بڑا اور عملی ٹاسک ہوگا تب صوبائی حکومت کی واٹر ایمرجنسی کام آئے گا اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی بے قراری کا فائدہ ہوگا۔
6۔ بنیادی تعلیم و شعور سے معاشرے کے تمام طبقات بالخصوص بچوں و نوجوانوں، خواتین اور محلہ و گاؤں اور گھر و خاندان میں فیصلہ سازی کے اختیارات رکھنے والے مرد حضرات کی آگاہی لازمی امر ہیں۔
کیا ظلم ہے کہ اقراء سے وحی الٰہی کا آغاز کرنے والے اُمت آج پسماندگی و ناخواندگی سے دو چار ہیں کم وسائل رکھنے اور خوفناک خانہ جنگی سے گزرنے کے بعد بھی سری لنکا جیسے ملک خواندگی کی شرح حاصل کرسکتا ہے تو ہم کیوں نہیں اس لئے تعلیم کے لئے مصنوعی ایمرجنسی اور جعلی اقدامات کے بجائے حقیقی فہم و ادراک، بہتر و واضح فریم ورک اور بھرپور و کار آمد لائحہ عمل / ایکشن پلان ہی ہمیں ناخواندگی، جہالت، آمریت، غصہ و درد پدری اور نہ ختم ہونے والے بیماریوں و رسومات سے بچا سکتی ہیں۔
اس لئے بچوں کے لئے CPEC و آٹومیشن ایج کے دور کی ضروریات کے مطابق کوالٹی ایجوکیشن، خواتین و نوجوانوں کے لئے ہنر و Skill اور ناخواندہ افراد کو فہمیدہ و جہان آشناء بنانے کے لئے سماجی و ثقافتی علوم کے کورسز و سیمینارز کا انتظام و انعقاد جنگی بنیادوں پر کرنا چاہئے۔
ای لرننگ، تحقیق، ریسرچ اور عالمی معیار کے مطابق، تعلیم کے متبادل تناظر کو پیش نظر رکھ کر ہماری فطری و آفاقی اُصولوں کے پیش نظر اقدامات و ترجیحات کا تعین اور بھرپور ایکشن پلان کی اشد ضرورت ہیں۔
7۔ صحت کے معیار کا دن بدن گرنا اور نت نئے پیچیدہ بیماریوں کا دور دورہ ہے۔ انتہائی مضر خطرناک علاج عام آدمی کے بس سے باہر ہوتا جا رہا ہے اس لئے ہمیں فطری و سادہ غذا، خالص خوراک اور ورزش و تفریح کے لئے بھرپور ذہنی آمادگی و تربیت اور معاشرتی و حکومتی سطح کے اقدامات کی ضرورت ہیں۔ ہر حلقہ کی بنیاد پر ٹاسک فورس ہوں جو عملی نقشہ اور عملدرآمد کی صورتیں پیدا کریں۔
8۔ اسپورٹس کے لئے ہر سطح کی سہولیات اور مواقع کی فراہمی حکومت اور معاشرے دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہیں نوجوانوں اور کھلاڑیوں کے اداروں (کلب و تنظیموں) کو اعتماد میں لے کر عملی اقدامات کے لئے قدم اُٹھائیں جانے چاہیے۔
9۔ روزگار کے مواقع کی تلاش، میرٹ کو ترجیح اول قرار دینا، صاف ستھرے کاروبار کی ترقی و نشوونما چھوٹے و نئے کار آمد پراجیکٹس پر غور و فکر کے لئے حکومت و اداروں کو آمادہ کرنا اور انٹر پرنیور شپ کے لئے نوجوانوں اور خواتین کی حوصلہ افزائی و رہنمائی کے لئے اقدامات۔
10۔ اپنے کلچر و ثقافت کو بدلتے ہوئے علمی و معاشی حالات سے ہم آہنگ کرنے، مادری زبانوں اور تاریخی روایات کے تحت مقامی سطح پر حکومتی وسائل اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کا اشتراک و انضمام۔
11۔ معاملاتِ زندگی، نکاح و شادی، جھگڑے و فیصلے اور عوام کے اعتماد کی بحالی و معاونت مشترکہ و عوامی نمائندوں کے ذریعے ہوں۔ نوجوانوں کے لئے رسوم و رواج کی آسانیاں پیدا کرنا عوامی شعور و اجتماعی دانش کی ذمہ داری ہو۔
12۔ توانائی اور نئی ٹیکنالوجی کے استعمال میں آسانیاں پیدا کرنا اور ان کے مثبت استعمال کے لئے رہنمائی و طریق کار پر ہوم ورک اور پالیسی ہوں اور ممکنہ عملی اقدامات کا تعین و فریم ورک ہو۔
13۔ گلوبل ویلج کے تصور سے آشنائی اور CPEC و ترقی کے لئے دانش مندی اور اقدامات سرکاری وسائل و عوامی معاونت کا نظام کار کی تشکیل۔ اداروں سے معاونت و رہنمائی، انسانیت کے خیر خواہ، عالمی اداروں اور صاحب خیر افراد سے معاونت لینا۔
14۔ سیاست و ریاست، عوامی نمائندگان، فنڈز، ممکنہ وسائل کی تلاش و حصول اور بیوروکریسی (ملٹری، سول اور عدالتی) عالمی و جغرافیائی حالات کے پیش نظر اقدامات و ترجیحات کا تعین ہوں اور پالیسیاں تبدیل ہو کر عوام دوست بنیں۔
15۔ لسانی و قومی، مذہبی اور مختلف النوع مسائل و اختلافات کو کم و ختم کرنے کے لئے لائحہ عمل و طریق کار کا تعین اور امن عامہ کے لئے حکومتی رُخ کا تعین اور عوام کے کرنے کے کام۔
16۔ معاشرتی و سیاسی طور پر ایسے ماحول و کلچر کی تشکیل کہ
ہر انسان کی عزت نفس محفوظ ہوں۔ انسانی قدر میں بھی زوال کے بجائے دوبارہ آباد ہونا شروع ہو اور خوشحالی و ترقی کا دور دورہ ہوں۔
17۔ سوسائٹی کے ہر فرد کو اپنے ہنر و Skill کے مطابق ممکنہ و مطلوبہ محنت و مزدوری کے مواقع میسر ہوں تاکہ سکون و عزم نو سے حالات مثبت رُخ کی طرف بڑھ سکیں۔
18۔ بچوں، طلبہ و طالبات اور نوجوانوں کے لئے تحفظ و بقاء وار بہتری و کامرانی کا ماحول ہوں۔ نئی دنیا و ٹیکنالوجی اور فطری رسوم و اقدار کے تناظر میں تبدیلیاں لانے کے لئے ذہنی ہم آہنگی اور یکسوئی پیدا کرنے کے لئے اقدامات۔
19۔ خواتین کے استحصال کے تمام رواج و کلچر کا تعین ہو اور مرحلہ بہ مرحلہ تبدیلی و بہتری کے مواقع ہوں۔ خواتین کو معاشرتی زندگی کا سب سے باعزت، ہنر مند اور آبرو مندانہ مقام ملنا چاہیے اس لئے کہ ماں، بیٹی، بہن اور بیوی سمیت تمام درجوں میں خواتین انسان سازی کی قیمتی درجہ اور عزت و لذت کا اولین مقام رکھتے ہیں۔
اس لئے اب وقت ہے کہ خواتین کے متعلق روایات اور خود خواتین کی ذہنی و ارتقائی نشوونما پر مثبت، مفید اور دیرپا مکالمے و جرگے کا آغاز ہوں۔ جو ہمارے اقدار و عقائد کی آئینہ دار ہوں اور انسانیت کے راہنمائی کے لئے ماڈل ہوں۔
20۔ کم وسائل رکھنے والے طبقات، معذور افراد اور قبائلی جکڑ بندی سے آزاد افراد و خاندانوں کے لئے حفاظت، نشوونما اور ذہنی و ارتقائی سفر میں آگے بڑھنے کے یکساں مواقع پیدا ہونے چاہیے۔ تاکہ فطرت کے نظام زندگی کے مطابق انصاف کا دور دورہ ہوں اور معاشرہ برکت سے مالا مال ہوں۔
21۔ تمام اقلیتوں کے حقوق و بقاء زیر بحث ہوں اور اُنہیں سوسائٹی کے مفید و توانا شہری بننے کے لئے یکساں مواقع میسر ہوں۔
سیاست، معاشروں کی تعمیر و نشوونما اور حقوق و فرائض کی ادائیگی میں معاونت کا نام ہے جس طرح جسم و بدن میں دل بنیادی حیثیت رکھتا ہے اس لئے سیاسی نظام، سیاسی پارٹیاں اور سیاسی کارکنان قیمتی و قابل احترام ہیں۔ مگر نصف صدی اور سات عشروں کے دلخراش و المناک تجربات نے شعبہ سیاست کے لئے عجیب و غریب رویہ و القابات پیدا کیے ہیں اس لئے انتہائی ذمہ داری اور دانش مندی کے ساتھ سیاست کے رُخ و کردار کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہیں۔
اقتدار عوام کی امانت اور عزت کا ذریعہ ہے اپوزیشن صرف مخالفت برائے مخالفت کے اصول پر تُلا ہوا ہے۔ متبادل سیاسی و سماجی شعور و نظام کار، جو میرٹ، خدمت اور حقوق و فرائض کی ادائیگی پر مشتمل ہوں کی اشد ضرورت ہیں ورنہ وقت تیزی سے گزر رہا ہیں اور ہم بحیثیت قوم و معاشرہ ترقی نہیں کر پا رہے ہیں اس معاشرتی اصلاح و ترقی کے لئے نکات 21 ہوں یا تیس۔
اصل کام پہلے قدم کے طور پر مثبت طرز فکر کا آغاز / احیاء ہیں۔ ہم سیاسی جماعتوں سے مزاحمت و مقابلہ نہیں چاہتے بلکہ بہتر مکالمے و واضح فریم ورک کے ساتھ اُن کے ساتھ معاونت کرنا چاہتے ہیں سول سوسائٹی، میڈیا اور ذہین و مقتدر، طبقات سے تعاون و رہنمائی کی اپیل کرتے ہیں۔
آغاز و طریق کار:۔ان نکات کے لئے ذہن سازی اور افراد کار کی تلاش جرگوں، سیمینارز، سوشل میڈیا، سول سوسائٹی کے مجالس اور رابطوں و نشستوں سے کر رہے ہیں اپنے سوسائٹی کی بہتری، اپنے عقائد و کلچر کے تحفظ، فطرت و انصاف کے پیمانوں کی بحالی، ترقی و خوشحالی کے اصل پیمانوں سے برکت و سکون کا حصول اور سیاست و معاشرتی نظام کو عزت و بقاء دینے کی خاطر،
آپ بھی پہلا قدم اُٹھائے۔ مایوسی و نفرت کو شکست دیجئے۔ خیر خواہی اور محبت سے ہماری آواز و فریاد کو قبول فرمائے اور دنیا و آخرت دونوں کی کامرانی، عظمت، سربلندی سرفرازی کے لئے بیدار ہوجائیں۔ متبادل سیاسی شعور آج کی نئی دنیا میں سب سے اہم ضرورت بن چکی ہیں۔ دنیا کے لیڈروں اور قوموں سے کچھ سیکھیں، اپنے سوسائٹی کا رُخ تبدیل کرنے کے لئے ایک قدم ضرور اُٹھائیے۔ ترقی اور امن ہمارا مقدر بنے گا۔ انشاء اللہ
ہم بنیادی طور پر بیک وقت دو اہم ترین کاموں کا آغاز کر رہے ہیں۔ متبادل سیای شعور اور آگاہی کے ذریعے ہنر مند اور گلوبل ویلج و آٹومیشن ایج کی ضروریات سے آگاہ با حوصلہ قیادت کی تیاری، ایک عشرے میں کریں گے۔ یہ کام معاشرتی فرض کے طور پر رضاء کارانہ اور اپنی مدد آپ کے تحت ہوگا جبکہ موجودہ قیادتوں اور نمائندگان کی قوتِ کار بڑھانے، نئی دنیا کی ضروریات کے مطابق، ہر حلقہ و ضلع کی بنیاد پر ترقیاتی وژن کی تشکیل ہو اور بھرپور و توانا ٹیم کی ٹریننگ و تربیت کا نظام کار بنانے میں منتخب نمائندے کی معاونت (Help) کی جائے تاکہ وہ آسانی و راحت سے نئی دنیا کے ترقیاتی و فنی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں۔ یہ کام پروفیشنل انداز میں Unreath کے تحت "TLLP” The Leadership Learning Program کورسز اور پورا نظام کار وزراء کرام، سیاسی و جمہوری پارٹیوں اور ایم این و ایم پی اے کے ساتھ ملکر تشکیل دیا جا رہا ہے۔