اہم ترین بلوچستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی...

بلوچستان میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں ایک سو گیارہ ہے۔ ڈاکٹر گل سبین اعظم

-

- Advertisment -

کوئٹہ:

ایم این سی ایچ پروگرام بلوچستان کے تحت ماں اور بچے کے صحت اور زچگی کے حوالے سے سمینار منعقد ہوا سمینار  سے  ڈاکٹر گل سبین عظیم ، ڈاکٹر امین اللہ مندوخیل ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر اسفندیار شیرانی  ڈاکٹرفوزیہ بلوچ ڈاکٹر سر امد سعید اور محکمہ صحت گوادر کے ضلعی افسر صحت ڈاکٹر محمد آصف شاہوانی ایم ایس  سول ہسپتال ڈاکٹر عبدالطیف دشتی، ڈاکٹر محمد اقبال بلوچ، ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر نوروز بلوچ  سمیت دیگر نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت صوبے میں صحت عامہ کی مجموعی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے تمام دستیاب وسائل کو استعمال میں لا رہی ہے۔ دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان میں زچگی کے دوران ماؤں اور بچوں کی شرح اموات بہت زیادہ ہے، اس شرح اموات کی زائد ہونے کی کئی وجوہات ہیں، ماہرین کے مطابق حمل تا زچگی کے دوران غیر مناسب غذا، صاف پانی کی عدم فراہمی، گھریلو کام کاج اور آرام کا نہ ہونا ، ذہنی دباؤ، و دیگر اس جیسے دوسرے عوامل کے ساتھ سب سے زیادہ اموات کی وجہ تجربہ کار ماہر گائناکالوجسٹ یا دوردرازعلاقوں میں ٹرینڈ کمیونٹی مڈوائفری اور دیگر طبی ماہرین سے مشاورت اور رہنمائی کے بغیر غیر تربیت یافتہ نا تجربہ کار داعی سے زچگی کرواتے ہیں کے انتہائی مہلک اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

 

 

سمینار سے مقررین نے کہا کہ ماں اور اس کے بچے کی صحت کے حوالے سے صوبے میں محکمہ صحت کے جاری ورٹیکل پروگرامز کے سروسز جو کہ ماں اور بچے کی صحت میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جن میں نیشنل پروگرام برائے لیڈی ہیلتھ ورکر، نیوٹریشن پروگرام برائے ماں و بچے اور ایم این سی ایچ کو یکجا اشتراکی پروگرام کے تحت اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، تاکہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز )اور ملکی سطح پر طے شدہ اہداف میں بہتری لانے میں کامیابی حاصل ہو سکے۔ مقررین نے کہا کہبلوچستان میں ایم این سی ایچ پروگرام ڈاکٹر گل سبین اعظم کی سربراہی میں صوبائی سطح پر ماں اور بچے کی مجموعی صحت کے حوالے سے جو اقدامات اٹھا رہی ہیں وہ قابل ستائش اور قابل تقلید ہے۔ ایم این سی ایچ پروگرام کی ترقی اور ترویج کے لئے ان کی ہر طرح سپورٹ جاری رکھی جائے گی۔

 

 

سمینار میں مذید کہا گیا ہے کہ صوبے میں پانچ سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات 111/1000، بچوں کی مجموعی شرح اموات 97/1000، ماؤں کی شرح اموات 785/100000، جب کہ مجموعی شرح اموات کی شرح 63/1000ہے، صوبائی سطح کی مجموعی شرح میں بہتری لانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات ناگزیر ہیں، سمینار میں بتایا گیا کہ  تمام ضلعی ہیلتھ آفیسر ان، ایم این سی ایچ پروگرام کے حکام اور دیگر طبی عملے کو ہدایات کیاجائے کہ وہ کمیونٹی کی سطح پر لوگوں میں شعور اور آگاہی بڑھانے کے حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ جب کہ انضمامی طبی فوائد حاصل کرنے کے لئے وہ لوگوں کو مشورہ دیں کہ اپنا علاج اور زچگی کسی قابل اور مستند ڈاکٹر سے کروائیں، انہیں بنیادی صحت کی سہولیات تک پہنچانے میں مدد فراہم کریں، طبی سہولیات پہنچانے کے لئے طبی عملہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے دستیاب وسائل کو استعمال میں لائیں تاکہ زچگی کے وقت ماں اور بچے کی صحت پر کوئی منفی اثر مرتب نہ ہو سکے۔
خبر: کوئٹہ انڈکس/ نیوز ڈیسک

اہم ترین خبریں

بارش کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ہی ہمارا گھر پانی سے بھرگیا!

بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، شدید بارشوں اور سیلاب نے اب تک 20 جون سے...

پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، سردار اختر مینگل

کوئٹہ؛ ‏تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو میرے لیے حیرت کا باعث...

’500 ملین کا نقصان؛ 2 ہفتوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کرنیکی ہدایت

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی  (آئی ٹی )  نے  2 ہفتوں میں انٹرنیٹ اور سوشل...

پاکستان اللہ کا عظیم تحفہ ہے اس کی قدر کریں:امجد فاروق امجد

کوئٹہ پاکستان فیبرک نٹ ویئر ایسوسی ایشن کے صدر امجد فاروق امجد نے پاکستان کی 77 ویں سالگرہ پراپنے پیغام...
- Advertisement -

ملک کے نوجوانوں کے لئے فیصلہ کن وقت آگیا ہے; ثناء درانی

کوئٹہ سماجی و سیاسی کارکن محترمہ ثناء درانی نے 14 اگست یوم آزادی پاکستان کے مختلف تقاریب میں پوری قوم...

نمرہ خان کو اغوا کرنیکی کوشش نا کام بھاگ کر خود کو بچایا

کراچی اداکارہ نمرہ خان کی جانب سے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اپنے اغوا کی کوشش ناکام کیے جانے...

زیادہ پڑھی جانیوالی خبریں

بارش کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ہی ہمارا گھر پانی سے بھرگیا!

بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے،...

پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، سردار اختر مینگل

کوئٹہ؛ ‏تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے...
- Advertisement -

یہ بھی پڑھیئےمزید
آپ کے لیے منتخب کردہ خبریں

error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں