کوئٹہ:
رکن صوبائی اسمبلی شکیلہ نوید دہوار نے کہا ہے؛ 8 مارچ محنت کش خواتین کا دن تھا۔ جو اپنی اجرت کیلئے نکلی اور حقوق مانگ رہی تھی۔ عورت صرف گھر چلانے کیلئے نہیں ہے۔ جو خواتین گھر سنبھال سکتی ہے وہ دفتر بھی سنبھال سکتی ہے۔آج اس عہد کا دن ہے کہ ہم ایک مثبت تبدیلی کا آغاز کرے۔ اور آغاز ہم نے اپنے گھر سے کرنا ہے۔ ہر کامیاب عورت کے پیچھے مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔ آنیوالے نسل کو سنوارنے کیلئے ہمیں راستے میں موجود کانٹوں کو نکالنا ہوگا۔ تاکہ کل اگر ہماری بیٹی اس راہ پر چلے تو اس کیلئے راستہ صاف ہو۔
خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے سکاوٹس یوتھ کونسل کے زیر اہتمام بلوچستان بوائے سکاوٹس ایسوسی کے تعائون سے تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس سے سے رکن صوبائی اسمبلی محترمہ شکیلہ نوید دہوار، انسانی حقوق کمیشن پاکستان صوبہ ریجینل ڈائریکٹر جہاں آراں تبسم، سیکرٹری بلوچستان بوائے سکاوٹس صابر حسین نیازی، سول سوسائٹی کی نمائندہ ہما فولادی اور چیئرمین سکاوٹس یوتھ کونسل دین محمد وطن پال نے خطاب کیا۔
رکن صوبائی اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی وومن کاکس کی چیئرپرسن شکیلہ نویددہوار نے کہا:آج اس عہد کا دن ہے کہ ہم ایک مثبت تبدیلی کا آغاز کرے اور آغاز ہم نے اپنے گھر سے کرنا ہے۔ جب ہم باہر نکلیں گے تو سب ہمارے ساتھ چلیں گے۔ یہ دن محنت کش خواتین کا دن تھا۔ جو اپنی اجرت کیلئے نکلی تھی اور حقوق مانگ رہی تھی۔ جس کی بدولت آج ہم سب اپنی حقوق کیلئے اسی آواز بلند کرتے ہیں۔ میں اسمبلی میں تمام عورتوں کی نمائندہ اور آواز ہوں۔ عورت صرف گھر چلانے کیلئے نہیں ہے۔ جو خواتین گھر سنبھال سکتی ہے وہ دفتر بھی سنبھال سکتی ہے۔ہر کامیاب پیچھے کے پیچے مرد کا ہاتھ ہوتا ہے۔
رکن صوبائی اسمبلی نے مزید کہا: ایک تبدیلی آئی ہے جو خواتین کے نکلنے سے آئی ہے۔ جس کا سہرہ ہمارے نوجوانوں کے سر ہے۔ جن کی جدوجہد سے یہ تبدیلی ممکن ہوئی ہے۔ ہمیں سوچوں میں تبدیلی لانی ہوگی اور آنکھوں کے لینس تبدیل کرنے ہوں گے۔ ایک ہی لینس سے معاشرے کے تمام افراد کو نہیں دیکھا جاسکتا ہے ۔ ہمیں سر اٹھاکر جینا سیکھنا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن کی ریجینل ڈائریکٹر جہاں آراں تبسم نے شاعری کی زبان میں خواتین میں نہ صرف خواتین کے مسائل بیان کئے بلکہ انہیں زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔ اپنی شاعری میں انہوں نے بیوی کےفرائض سے لیکر خاتون کو معاشرے کے ہر شعبے میں کام اور طالبعلی سے لیکر پھر پیشہ ور خاتون تک کے ہر کردار کو بیان کیا۔ موجودہ حالات اور خواتین کی زندگیوں اور جہدوجد پر روشنی ڈالی۔ تعلیم،ترقی اور انسانیت کا سبق بھی انہوں نے اپنی شاعری کا موضوع بنایا۔
اپنی شاعرانہ خطاب میں انہوں نے کہا:آج کا اجتماع اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمیں حقوق مل چکے ہیں۔ ہم مردوں کی طرح نکل ان کے برابر آچکے ہیں اور انہی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ کل اور آج میں بہت فرق ہے۔ کل خواتین گھروں سے نہیں نکل رہی تھی لیکن آج کی خواتین نہ صرف پڑھ رہی ہے بلکہ پڑھارہی ہے اور مختلف شعبوں میں خدمات بھی سر انجام دے رہی ہے۔ معاشرے کی تخلیق میں عورت کا سب سے اہم کردار ہے۔ آنیوالے نسل کو سنوارنے کیلئے ہمیں راستے میں موجود کانٹوں کو نکالنا ہوگا۔ تاکہ کل اگر ہماری بیٹی اس راہ پر چلے تو اس کیلئے راستہ صاف ہو۔ کل میں نے ایک دئیہ جلایا تھا اور آج میرے سامنے روشی ہے ہمیں دیئے جلانے ہوں گے تاکہ کل روشن ہو۔ اور کوئی تاریکی میں نہ ہو۔
تقریب سے خطاب میں سول سوسائٹی کی نمائندہ ہما فولادی نے کہا:عالمی یو م خواتین صنفی برابری کے حصول کیلئے عہد کرنے کا دن ہے۔ یہ دن 19ویں صدی کے آغازسے ہی منایا جاتا ہے۔ 1908 میں نیویارک میں پہلی بار15ہزار بار خواتین نے ووٹ وار مردوں کی نسبت کم معاوضہ کے حصول کے خلاف اور کام کا دورانیہ کم کرنے کے حق کے حصول کیلئے ریلی نکالی۔ 1910 میں خواتین کی دوسری کانفرنس منعقدہوئی۔ جس کے بعد 1913 میں روسی خواتین نے بھی اسی دن کو منایا۔ اسی یہ مہم پوری دنیا میں پھیلتی گئی اور آخر کار 1975ء میں نے اقوام متحدہ نے عالمی سطح پر خواتین کا عالمی دن کا انعقاد کیا۔ جس کے بعد پوری دنیا میں اس دن کا منانا شروع ہوگیا۔
ہما فولادی نے مزید خطاب میں کہا: ترقیاتی ممالک میں خواتین نے اپنے حقوق کیلئے جنگیں لڑی ہیں تب انہوں نے ترقی پائی ہے۔ ہمارے ہاں پیدائش کے بعد ہی یہ فیصلہ کیا جاتا ہے کہ لڑکیوں کو کس حد تک تعلیم حاصل کرنا ہے اور لڑکوں نے کس حد تک حاصل کرنا ہے۔ خواتین بھی ان تمام شعبوں میں بہتر طور پر کام کرسکتی ہے جن میں مرد کام کررہے ہیں ۔ خواتین کو بھی مردوں کے برابر تعلیمی مواقع دیئے جائیں۔ بلوچستان میں خواتین میں منشیات کےاستعمال کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ جس میں ہمیں تعائون کی ضرورت ہے تاکہ خواتین میں منشیات کے استعمال کے خلاف بھرپور کام کیا جاسکے۔
تقریب سے بلوچستان بوائے اسکائوٹس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری صابر حسین نیازی اور سکاوٹس یوتھ کونسل کے چیئرمین دین محمد وطن پال نے خطاب میں کہا؛ سکاوٹس یوتھ کونسل کا مشن بلوچستان میں نوجوانون کی فلاح و بہبود اور ان کی موٹویشن کرنا ہے۔ بلوچستان بوائے سکاوٹس سکل ڈویلپمنٹ پر کام کررہا ہے۔ جس میں زیادہ خواتین ہی ہے۔ بلوچستان میں نوجوانوں میں شعور بیدار کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ سکاوٹنگ انسانیت کی خدمت اور جذبہ سکھاتا ہے۔ تقریب کے دوران مہمانوں کو سکاوٹس کے سکارپ بھی پہنائے گئے۔ جبکہ آخری میں شیلڈیں بھی تقسیم کئے گئے۔
خبر: کوئٹہ انڈکس ٹیم