مسلح افراد قیام امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جو ایک شرمناک اور قابل مذمت اقدام ہے۔ گذشتہ دنوں اسپنی روڈ پر بہن بھائی کی ٹارگٹ کلنگ سے خواتین کی حرمت اور تقدس کو پامال ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے قبائلی روایات کی پامالی اور بنیادی حقوق بھی پامال کئے گئے۔

حقوق نسواں فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن حمیدہ علی ہزارہ نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود کوئٹہ شہر میں اغواء برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔ڈبل سواری پر پابندی کے باوجود دہشتگردی کے واقعات رونماء سے غریب اور متوسط طبقے زیادہ متاثر ہوئی ہے۔ حکومت کے پاس دہشتگردی کے روک تھام اور قیام امن کی بحالی کیلئے مثبت ایجنڈہ اور حکمت علی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزارہ قوم ترقی پسند اور تعلیم دوست اور بشر دوستی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ایسے اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ آپریشن ردالفساد کے تحت اسپنی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں گھر گھر تلاشی اور سرچ اپریشن کرکے دہشتگردوں کے محفوظ پناگاہوں اور انکے سہولت کاروں کے خلاف سخت ترین کاروائی عمل میں لائی جائے ۔ اگر حکومت نے ہزارہ قوم کے قاتلوں کے کلاف حقیقی کاروائی اور سنجیدہ عملی اقدام کرکے ہزارہ قوم کے قتل عام کو نہ روکا گیا تو مجبوراً اپنا جمہوری آئینی حق استعمال کرکے صرف اندرون ملک میں ہی نہیں بلکہ بیرون ممالک میں بھی صدائے احتجاج بلند کریں گے۔