خصوصی رپورٹس مادری زبان ایک خوبصورت گلدستہ اور ترقی کا زینہ...

مادری زبان ایک خوبصورت گلدستہ اور ترقی کا زینہ ہے

-

- Advertisment -

کسی قوم کی ثقافت، تاریخ، فن، اور ادب اس کی مادری زبان کا مرہون منت ہوتا ہے مادری زبان کسی بھی شخص کی وہ زبان ہوتی ہے جو اسے اپنے گھر اور خاندان سے ورثے میں ملتی ہے تاہم اگر یہ کہاجائے کہ ایک زبان کے فنا ہونے سے ایک قوم کی پہنچان،ثقافت،ادب ہمیشہ کیلئے ختم ہوجاتاہے تاہم دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانوں کی حفاظت اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کہ انہیں متروک ہونے سے بچائیں۔

قیام پاکستان کے بعد اردو کو قومی زبان بنانے کا فیصلہ کیا گیاچونکہ مشرقی پاکستان میں بنگالیوں کی اکثریت تھی اوراس فیصلے پر مشرقی پاکستان میں احتجاج کیا گیا عوام نے اردو کے ساتھ بنگالی کو قومی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا جو اس وقت کی حکومت نے مسترد کر دیاڈھاکہ یونیورسٹی کے طلبا نے عام شہریوں کے ساتھ مل کر احتجاج شروع کر دیا۔ اکیسویں فروری 1951 کو ایک احتجاج میں پولیس نے گولی چلادی جس میں کئی افراد مارے گئے مسلسل کئی سال کے احتجاج کے بعد 1956 میں بنگالی کو اردو کے ساتھ قومی زبان بنا دیا گیا۔

ترجمان حکومت بلوچستان لیاقت شاہوانی

حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی کہتے ہیں کہ حکومت بلوچستان نصاب کی بہتری کی کوشش کررہی ہے مادری زبانوں سے متعلق آئین میں موجود ہے بلکہ بلوچی،پشتو،برائیوی،سرائیکی ودیگر کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں 7ہزار زبانیں ہیں اور دنیا کہتی ہے کہ مادری زبانوں میں تعلیم کی فراہمی سے مثبت نتائج برآمد ہونگے۔

پتونخوا میپ کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے

رکن بلوچستان اسمبلی نصرا للہ زیرے کہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی طرف سے21فروری کو ہر سال مادری زبانوں کی مناسبت سے عالمی دن منایاجاتاہے بنگالی طالب علموں نے اپنی زبان کیلئے احتجاج کیاتھا جس کے دوران فائرنگ سے بہت سے طالب علم شہید ہوئے جس کے بعد 21فروری مادری زبانوں کے عالمی دن کے طورپر منایاجانے لگا وہ کہتے ہیں کہ جن اقوام نے ترقی کی ہے وہ اپنی مادری زبانوں کے بدولت ترقی کی سیڑھیاں چڑھ گئے ہیں جاپان کامثال ہمارے سامنے ہیں جس نے کمپیوٹرایجاد کیا کیونکہ ان سمیت یورپ،روس، جرمنی نے اپنی مادری زبانوں میں تعلیم حاصل کی ہے۔پشتوزبان جس کی تاریخ 4ہزار سے زائد تاریخ رکھتاہے لیکن اس کو ختم کرنے کیلئے سازشیں کی جارہی ہے پشتو زبان اس ملک میں نہ دفتری،عدالتی اور نہ ہی سرکاری زبان ہے آج 21فروری کو پشتونخواملی عوامی پارٹی کی طرف سے مادری زبانوں کی مناسبت سے تقاریب کااہتمام کیاگیاہے جس میں پارٹی چیئرمین محمود خان اچکزئی سمیت دیگر پشتون ادیب،شعراء مادری زبانوں سے متعلق اپنے خیالات کااظہار کرینگے۔سابقہ حکومت جس میں پشتونخوامیپ،مسلم لیگ (ن) اور نیشنل پارٹی کی اتحادی حکومت تھی جس نے ایک قانون پاس کیا جس میں مادری زبانوں کو پرائمری سطح پر لازمی مضمون کے طورپر پڑھایاجائے گابلکہ آج بھی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ مادری زبانوں کو پرائمری کی بجائے میٹرک کی سطح تک لازمی مضمون کے طور پرپڑھایاجائے۔

جامعہ بلوچستان پشتو ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر برکت شاہ کہتے ہیں کہ زبان کے ختم ہونے سے صرف ایک زبان ختم نہیں ہوتی بلکہ اس کے ساتھ ایک قوم کی ثقافت،ادب اور پہچان بھی ہمیشہ کیلئے فنا ہوجاتی ہے بلوچستان کے پچھلے حکومت میں مادری زبانوں کو لازمی مضمون کے طورپر پڑھانے کا قانون پاس ہوگیا لیکن موجودہ حکومت میں اس پر کام کو روک دیاگیاہے قانون موجود ہے لیکن اس پر عمل کی ضرورت ہے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے تنظیموں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مادری زبانوں کو ایک مسئلے کے طورپر اٹھائے کہ آیا وہ بچے کو کس طرح کا تعلیم دے رہاہے یہ بچوں کی انسانی بنیادی حق ہے کہ اس کو ان کے مادری زبان میں انہیں تعلیم سے روشناس کرایاجائے۔انہوں نے کہاکہ ہر قوم اور ہر گروہ اپنے ہی زبان میں تہذیب اور اعلیٰ انسانی اقدار کی جانب مراحل طے کرتی ہیں قومی زبان کے ساتھ ساتھ ملک کے تاریخی اور قدیم زبانوں اور ثقافتوں کو اپنانے سے نہ صرف شناخت کے بحران کو کم کیاجاسکتاہے بلکہ ہم آہنگی اور رواہ داری کے روئیوں اور اقدار کو بھی بخوبی پروان چڑھاجاسکتاہے۔

پشتو زبان کے ادیب وشاعر خیر محمد عارف کہتے ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا ہر بچے کا بنیادی حق ہے دنیا میں پائی جانے والی زبانیں ایک خوبصورت گلدستہ کی مانند ہے جس میں تہذیب،ثقافت اور تاریخ ہوتاہے بلکہ یہ بات واضح ہے کہ دنیا کی ترقی یافتہ قوموں نے مادری زبانوں میں تعلیم کے ذریعے ترقی کی ہے پچھلے دور حکومت میں مادری زبانوں کوبطورلازمی مضمون پرائمری تک پڑھانے کا قانون بن گیا بلکہ ماہرین تعلیم بھی کہتے ہیں کہ ایک بچہ جب ماں سے مادری زبان میں بات کرتاہے تو اس کیلئے اس کی مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا انتہائی آسان ہوتاہے حکومت مادری زبانوں کوتعلیمی اداروں میں رائج کریں اساتذہ کو مادری زبانوں کو سکولوں میں پڑھانے کیلئے ٹریننگ دی جائے اور کتابوں کو مذکورہ علاقوں تک پہنچائے جائیں۔انہوں نے مطالبہ کیاکہ پشتو کوقومی زبان قراردیاجائے تاکہ اس مسئلے کو مستقل طورپرحل کیاجائے۔

رپورٹ/کوئٹہ انڈکس/ مطیع اللہ

اہم ترین خبریں

بارش کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ہی ہمارا گھر پانی سے بھرگیا!

بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے، شدید بارشوں اور سیلاب نے اب تک 20 جون سے...

پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، سردار اختر مینگل

کوئٹہ؛ ‏تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے، جو میرے لیے حیرت کا باعث...

’500 ملین کا نقصان؛ 2 ہفتوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ حل کرنیکی ہدایت

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی  (آئی ٹی )  نے  2 ہفتوں میں انٹرنیٹ اور سوشل...

پاکستان اللہ کا عظیم تحفہ ہے اس کی قدر کریں:امجد فاروق امجد

کوئٹہ پاکستان فیبرک نٹ ویئر ایسوسی ایشن کے صدر امجد فاروق امجد نے پاکستان کی 77 ویں سالگرہ پراپنے پیغام...
- Advertisement -

ملک کے نوجوانوں کے لئے فیصلہ کن وقت آگیا ہے; ثناء درانی

کوئٹہ سماجی و سیاسی کارکن محترمہ ثناء درانی نے 14 اگست یوم آزادی پاکستان کے مختلف تقاریب میں پوری قوم...

نمرہ خان کو اغوا کرنیکی کوشش نا کام بھاگ کر خود کو بچایا

کراچی اداکارہ نمرہ خان کی جانب سے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں اپنے اغوا کی کوشش ناکام کیے جانے...

زیادہ پڑھی جانیوالی خبریں

بارش کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ہی ہمارا گھر پانی سے بھرگیا!

بلوچستان میں مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری ہے،...

پارلیمنٹ کا حصہ رہنے کا کوئی ارادہ نہیں، سردار اختر مینگل

کوئٹہ؛ ‏تمام سیاسی جماعتوں نے میرا استعفیٰ قبول کرنے سے...
- Advertisement -

یہ بھی پڑھیئےمزید
آپ کے لیے منتخب کردہ خبریں

error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں