کوئٹہ؛
سابق رکن بلوچستان اسمبلی عارفہ صدیق نے بلوچستان میں کورونا وائرس سے مریضوں کی تعداد میں اضافے پر تشویشناک کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبائی حکومت کی ناکامی قرار دیا ہے۔ حکومت نے کوئی ٹیکنیکل پروفیشل میڈیکل ایڈوائزری کمیٹی نہیں بنائی بلکہ نان ٹیکنیکل افراد سے کام چلا رہی ہے۔ صوبائی حکومت کی کارکردگی یہ ہے کہ کلیئر قرار دیئے جانیوالے افراد میں 14 افراد کے ٹیسٹ مثبت آئے ۔ پارٹی ورکروں اور سیاسی و سماجی کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ آگاہی مہم تیز کرتے ہوئے لوگوں میں آگاہی پھیلائے۔
سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو پیغام میں عارفہ صدیق کا کہنا تھا؛ وبائی شکل اختیار کرنیوالے کورونا وائرس سے متعلق صوبائی حکومت نے غیر سنجیدہ اقدامات اٹھائے ہیں۔مریضوں کا علاج اور لوگوں میں آگاہی مہم نہ ہونے کے برابر ہے۔ وائرس کے پھیلنے سے بڑی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ حکومت نے کوئی ٹیکنیکل پروفیشل میڈیکل ایڈوائزری کمیٹی نہیں بنائی بلکہ نان ٹیکنیکل افراد سے کام چلا رہی ہے۔ صوبائی حکومت فوری طور پر ٹیکنیکل پروفیشل میڈیکل ایڈوائزری کمیٹی بنائے جس میں صوبے کے سینئر ڈاکٹر شامل ہو۔ تفتان میں موجود قرنطینہ میں سہولیات نہیں دی جارہی ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے کلیئر قرار دیئے جانیوالے 14 افراد کا جب سکھر میں دوبارہ ٹیسٹ کیا گیا تو مثبت آیا۔ جس سے صوبائی حکومت کے ماہر ٹیموں اور کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔