کوئٹہ
بلوچستان حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے لوکل ٹرانسمیشن کے روک تھام کے سلسلے میں جاری جزوی لاک ڈاون کے حکومتی احکامات کی دھجیاں اڑا دی گئی ہے۔ شہر آنے والوں میں نہ کسی نے ماسک پہنا نہ کسی نے پوچھا۔تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز میں کاروبار بھی جاری اور شہر میں وٹریفک بھی رواں دواں۔ مختلف علاقوں میں راستے بند کردیئے گئے جس کی وجہ سے آس پاس کے علاقوں میں ٹریفک جام اور لوگوں کی رش رہی۔
حکومت بلوچستان کی جانب سے کئے جانیوالے لاک ڈاون کا تقریبا مہینہ پورا ہورہا ہے۔ جس میں گذشتہ روز مزید توسیع کرکے اسے 5مئی تک کردیا گیا۔ اس جزوی لاک ڈاون کے نوٹیفیکیشن کے مطابق خوراکی اشیاء فراہم کرنیوالے، میڈیکل،ہسپتال اور بینک وغیرہ کھلے رہیں گے۔ گذشتہ دنوں وفاقی حکومت کی جانب سے لاک ڈاون میں نرمی کی گئی جس کے بعد متعدد دکانوں کو کھلنے کی اجازت دیدی گئی۔ لیکن بلوچستان میں اکثر جگہوں پر دکانیں سیل بھی کردی گئی۔
کورونا وائرس؛ ماسک کا استعمال یاکورنٹائن ، مرضی آپ کی
کورونا وائرس؛ ماسک استعمال نہ کرنیوالوں کو گرفتار کیا جائے گا، ثانیہ صافی
دوسری جانب حکومت بلوچستان کیجانب سے ایک اور نوٹی فیکیشن بھی جاری کیا گیا ہے جس میں ماسک کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے بعد اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنر ثانیہ صافی کی جانب سے کوئٹہ شہر کے تمام مجسٹریٹس کے نام ایک آڈیو پیغام بھی جاری کیا گیا جس میں انہوں نے ہدایت کی تھی کہ کسی بھی موٹر سائیکل سوار یا گاڑی میں سفر کرنیوالے شخص کو بغیر نہ چھوڑا جائے۔ اسی طرح محکمہ پولیس کی جانب سے ایک اور خبر کے مطابق کہ اگر کسی شخص ماسک کے بغیر دیکھا تو اسے کورنٹائن کیا جائے گا۔
لاک ڈاون کے اس صورتحال کو قابو کرنیوالے انتظامیہ نے شہر کو لوگوں کے رحم و کرم پر ایسا چھوڑ دیا گویاں یہاں کبھی لاک ڈاون ہوا ہی نہیں ہے۔ شہر کے تمام راستوں میں معمول کے مطابق ٹریفک رواں دواں رہا اور تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز میں چور دروازہ سے کاروبار ہوتا رہا۔ شہر میں 50فیصد سے زائد شہری ماسک پہنے بغیر پھرتے رہے۔ رش اور ہجوم نہ چھوڑنے والی حکومت نے بڑے راستے بند کرکے چھوٹے راستوں پر ٹریفک چھوڑدیا جس سے رش اور ہجوم ختم تو نہ ہوا بلکہ مزید بڑھا دیا گیا۔