کوئٹہ؛
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت اور عوام کو خبردار کیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر نہ اپنائے اور لاک ڈاون کو کرفیو میں تبدیل نہ کیا گیا تو ہسپتالوں میں مریضوں کیلئے جگہ کم پڑسکتی ہے۔ کورونا وائرس جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس سے کاروبار مزید متاثر ہوگا۔ انسان رہیں گے تب ہی کاروبار ممکن ہوگا۔ حکومت کو سخت سے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ کورونا وائرس مقامی سطح پر پھیل رہا ہے۔ اور لاک ڈاون میں نرمی سے کیسز میں اضافہ ہوگیا ہے۔ صوبے میں 15دنوں تک کرفیو نافذ کیا جائے۔ کرفیو ہی کورونا وائرس کے روک تھام کا واحد ذریعہ ہے۔
کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر یاسر اچکزئی اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا؛ بلوچستان میں لاک ڈاون پر عمل درآمد کرفیو کی شکل میں ہی ممکن ہے۔ کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے حکومت کو سخت سے سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔ صوبے میں مکمل لاک ڈاون کی سخت ضرورت ہے۔ عوام حکومت کا ساتھ دے۔ احتیاط نہیں کیا گیا تو ہسپتالوں میں جگہ کم پڑجائیگی۔صوبے میں 15دنوں کیلئے کرفیو نافذ کیا جائے۔ تاکہ کورونا وائرس کے لوکل ٹرانسمیشن کو روکا جاسکے۔
یاسر اچکزئی نے پریس کانفرنس کو بتایا؛ینگ ڈاکٹرز اور پیرمیڈیکس سراپا احتجاج ہے جبکہ پنجاب میں سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث ڈاکٹروں کا احتجاج جاری ہے۔ لاک ڈاون میں نرمی سے ہی صوبے میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان میں ٹیسٹنگ سروس ناکافی ہے جس کے باعث ٹیسٹنگ کا عمل سست روی کا شکار ہے۔ 31ڈاکٹروں سمیت 5پیرا میڈیکل سٹاف سمیت دیگر عملہ کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔ ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی شروع ہوچکی ہے۔ بلوچستان میں صحت کیلئے مختص بجٹ انتہائی کم ہے اور صوبے میں صحت کے شعبے کی صورتحال ناگفتہ ہے۔ آئندہ بجٹ میں صحت کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ دن میں 300سے 400تک ٹیسٹ کرانا نا کافی ہے۔ لاک ڈاون اور کورونا کے خلاف احتجاجی تدابیر میں عوام کا تعاون درکار ہے۔ وینٹی لیٹرز تک آکسیجن کی رسائی نہیں ہے۔ شیخ زید ہسپتال میں آکسیجن پلانٹ خراب ہونے کی وجہ سے وینٹی لیٹرز کو آکسیجن سلینڈر کے ذریعے فراہم کیا جارہا ہے۔