کوئٹہ؛
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جہاں لوگ سکولوں اور دیگر اشتہاری مہمات کے علاوہ سیاسی نعروں اور پیغامات کو دیواروں پر لکھتے ہیں وہاں سریاب سے تعلق رکھنے والے رضاکاروں کے ایک گروپ نے دیواروں کو ان سیاسی نعروں سے بچانے کیلئے ان کو شعوری پیغامات سے بھر دیئے۔ جس پر کورونا وائرس سے بچائو، وطن سے محبت ، تعلیم، صحت، خواتین کی خود مختاری اور دیگر مختلف سماجی مسائل سے متعلق تصاویری شکل میں پیغامات لکھ دیئے۔ جبکہ ان فنکاروں نے کوویڈ نائین ٹین فرنٹ لائن ہیروز کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
اس رضاکار گروپ کی سربراہ مینا بلوچ نے کوئٹہ انڈکس کو بتا یا کہ شہر میں جگہ جگہ دیواروں پر وال آرٹ کرنے کا مقصد نہ صرف صوبے کے نوجوانوں کا ٹینلٹ اجاگر کرنا ہے بلکہ لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا بھی۔ رضاکاروں نے کورونا وائرس اور لاک ڈاون کی صورتحال کے علاوہ وطن سے محبت، خواتین کی خودمختاری، تعلیم، صحت اور دیگر مختلف سماجی مسائل کو وال آرٹ کے ذریعے اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ رضاکاروں کی مدد سے یہ ممکن ہوا کہ شہر کے دیواروں کو غیر ضروری چاکنگ کے بجائے اسے آرٹ اور شعوری شعاروں اور تصاویر سے خوبصورت بنادی گئی۔
گروپ کے ممبر ابرار بلوچ کا کہنا ہے وال آرٹ ایک شعور سرگرمی ہے جس سے لوگوں میں شعور بیدار کیا جاسکتا ہے۔ ملک میں اس وقت کورونا ایمرجنسی نافذ ہے ہم نے اس مہم میں اپنا حصہ ضروری سمجھا تاکہ لوگوں میں احتیاطی تدابیر اپنانے اور ان میں شعور پیدا کرنے کیا جاسکے۔ اس سرگرمی کے ذریعے کوشش کی ہے کہ سماجی مسائل کو اجاگر کیا جاسکے اور اس کے حل کیلئے لوگوں میں شعور پیدا کیا جاسکے۔ کم عمری شادی اور معاشرتی تضاد کے خاتمے کے پیغامات بھی اس وال آرٹ میں شامل ہے۔
محمد اکرام نے جامعہ بلوچستان سے فائن آرٹس میں ماسٹر کیا ہے وہ اس گروپ کے ساتھ رضاکار کے طور پر کام کررہے ہیں۔ کوئٹہ انڈکس کے نمائندے سے بات چیت میں انہوں نے بتایا؛ عام طور پر دیواروں پر وال چاکنگ کیا جاتا ہے جس میں اشتہاری مہمات کے علاوہ سیاسی نعرے بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس سے بچائو کیلئے یہ مہم شروع کیا تاکہ دیواروں کو شعوری و آگاہی کے فروغ کیلئے استعمال کیا جاسکے۔ جس سے معاشرے کو فائدہ ہو۔ وطن سے محبت بھی اس وال آرٹ کا حصہ ہے۔ اس سے قبل جامعہ بلوچستان کے بیرونی دیواروں کو بھی ایسے ہی پیغامات سے رنگ دیئے تھے۔