Sunday, June 29, 2025
No menu items!

کرونا کے دوسرے لہر کو نظرانداز کرناخطرناک ثابت ہوسکتا ہے، ہارڈ بلوچستان

اس ہفتے کی اہم خبریں

کوئٹہ؛

سول سوسائٹی کے نمائندوں کے کرونا کے خلاف لڑنے والے فرنٹ لائن کے سپاہیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے؛ ڈاکٹروں، طبی عملہ، صحافیوں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کرونا کے خلاف لڑنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ بلوچستان میں کرونا کے دوسرے لہر کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔ جوکہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ اس سے بچنے کیلئے لوگوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے۔ کرونا نے دنیا بھر کروڑوں لوگوں کو متاثر کیا ہے۔کرونا سے بچاؤ کے سلسلے میں دنیا بھر جو اقدامات کئے جارہے تھے اس سے لوگوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہونے سے ذہنی بیماریوں میں اضافہ ہورہا ہے

 

ہارڈ بلوچستان کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ کرونا وائرس کے دوسرے لہر اور لوگوں کے ذہنوں پر اس کے منفی اثرات مرتب ہونے کے سلسلے میں ایک روزہ آگاہی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس سے ہارڈ بلوچستان کے سربراہ ضیا بلوچ، چیئرپرسن شمائلہ اسماعیل، شہید باز محمد کاکڑ ایڈووکیٹ فاونڈیشن کے سربراہ ڈاکٹر لعل خان، بلوچستان سائیکالوجسٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ میر بہرام لہڑی، کوئٹہ پریس کلب کے سیکرٹری جنرل ظفر بلوچ، میڈیا اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے خطاب کیا۔

اس موقع پر خطاب میں مقررین نے کہا؛ وبائی امراض سے بچاؤ صرف اس صورت میں ممکن ہے کہ لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے۔ کرونا وائرس کے دوسرے لہر سے پوری دنیا متاثر ہورہی ہے۔ پاکستان سمیت بلوچستان میں بھی کیسز میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ عوامی سطح پر احتیاطی تدابیر نظر نہیں آرہے ہیں۔ بلوچستان نہ صرف پسماندگی کا شکار ہے بلکہ سہولیات کا فقدان بھی یہاں کے مسائل میں اضافہ کرتا جارہا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کو ادویات کی کمی کے علاوہ ڈاکٹروں کی غیر حاضری اور دیگر عملہ کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ سرکاری ہسپتالوں میں طبی عملہ کی کمی کے باعث غیر تربیت یافتہ افراد سے کام لیا جارہا ہے جو انسانی جانوں کیلئے سنگین خطرہ ہے۔

 

مقررین کا کہنا تھا؛ کرونا کے پہلے لہر کے باعث قرنطینہ اور لاک ڈاون جیسے اقدامات کے باعث لوگ ذہنی امراض میں مبتلا ہورہے تھے۔ لوگوں کو ذہنی امراض سے بچنے کیلئے لازمی ہے کہ لوگوں میں شعور بیدار کیا جائے اور احتیاطی تدابیر اپنائے جائیں۔ بروقت اقدامات سے انسانی جانوں کے ضیاع کو کم کرنا ممکن ہے۔ ذہنی امراض کے شکار لوگوں کو سماجی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ کرونا کے دوران اس ذہنی کیفیت سے ڈاکٹروں سمیت صحافیوں کو بھی گزرنا پڑا ہے اور 50سے زائد صحافی ڈیوٹی کے دوران کرونا کا شکار ہوئے۔

- Advertisement -spot_img
پاکیزہ خان
پاکیزہ خانhttps://quettaindex.com
پاکیزہ خان پاکستانی فری لانس صحافی ہے اور کوئٹہ انڈکس کے لیے صحت جیسے اہم مسائل پر رپورٹنگ کرتی رہی ہے اور وہ ڈاکومینٹری سکپرٹنگ پر بھی عبور رکھتی ہے۔ پاکیزہ کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔ وہ صحافت کے علاوہ فلم انڈسٹری سے بھی منسلک ہے
- Advertisement -spot_img
تازہ ترین

Offerta Di Giochi Weil Casinò

Savaspin Casino Afilado A 1500 Dalam Bonus Di BenvenutoContentI Migliori Provider Su SavaspinOnline Casinò Savaspin — Generosi Added Bonus...
- Advertisement -spot_img

مزید خبریں

- Advertisement -spot_img
error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں