کوئٹہ،
بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت سے تعلق رکھنے والی بلقیس شکور نے کرونا وباء کے دوران نمایاں خدمات سر انجام دینے پر پبلک سیکٹر کی صحت عامہ کے پیشہ ورانہ کارکن کیٹگری میں (میں تبدیلی ہوں) کا ایوارڈ اپنے نام کرلیا۔ ایوارڈ میں انڈس ہیلتھ نیٹ ورک کی نیہا منکانی، چائلڈ لائف فاونڈیشن کے ڈاکٹر حسن ربانی، کاروانِ حیات کے ظہیرالدین بابر اور اینگرو گروپ کے ایرم حسن نے جیوریز کی خدمات سر انجام دیں۔
اس ایوارڈ کیلئے پورے پاکستان سے مختلف شعبوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کی حوصلہ افزائی کیلئے ان کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ سال 2020میں اس ایوارڈ کے طریقہ تبدیل کرکے اسے صرف کورونا کے وباء کے فرنٹ لائن پر خدمات سر انجام دینے والوں کا انتخاب کیا گیا۔ تاکہ ان ہیروز کا انتخاب کیا گیا۔ جنہوں نے اس مشکل ترین وقت میں کرونا سے بچاؤ کیلئے لوگوں کی خدمت کی۔ اس سال آئی ایم دی چینج ایوارڈ کیلئے 5کیٹگریز کا انتخاب کیا گیاتھا جن میں ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز، پبلک سیکٹر ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اور این جی اوز اورانڈسٹریز کے علاوہ این جی او اور انڈسٹریز فیلڈ سٹاف کے کٹیگریز میں پورے ملک سے 5لوگوں کا انتخاب کیا۔
بلقیس عبدالشکور کے مطابق یہ ایک مشکل وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص دوسروں کی جان بچانے کیلئے خود کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ اور میں اس صورتحال سے نہ صرف گزری بلکہ اس سے نمٹنے میں بھی کردار ادا کیا۔ کرونا کے دوران مشکلات کافی تھی اور اس سلسلے میں لوگوں میں ایسے وبائی امراض سے تحفظ سے متعلق بیدار کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں ہے۔ لوگوں میں شعور بیدار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی اور اس دوران میں خود بھی کرونا سے متاثر ہوئی تھی۔ کیوں کہ کورونا کے پہلے لہر میں یہ طرف لوگوں میں خوف تھا اور دوسری جانب سے لوگ اس سے بڑی تعداد میں متاثر ہورہے ہیں۔ اگر چہ میں فیلڈ نہیں کرسکتی لیکن ان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنا جو اس وبائی مرض کے دوران لوگوں کی خدمت میں مصروف تھے میرا اولین مقصد تھا اور ہے کیوں کہ یہ لوگ خود خطرے میں تھے لیکن دوسروں کی زندگی بچانے کیلئے سرگرم عمل تھے۔ یہی اصل ہیروز ہیں۔