کوئٹہ؛
اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ حمیرہ بلوچ نے کہا ہے؛ پولیو کے خاتمے میں سوشل میڈیا کارکن حکومت کا ساتھ دے تاکہ اس موذی بیماری سے آنیوالی نسلوں کو محفوظ بنایا جاسکے۔ سماجی رابطوں کے ویب سائٹ کو پروپیگنڈہ کے بجائے مثبت سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے۔ تاکہ معاشرے کی بہتری میں مددگار ثابت ہو۔ پولیو ایمرجنسی سینٹر کے زیر اہتمام سوشل میڈیا کے کارکنوں کے ساتھ منعقدہ نشست سے اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ حمیرہ بلوچ کے علاوہ ڈپٹی ڈسٹرکٹ پولیو لیڈ ڈاکٹر آسیہ بانو،پولیو مرکز کے رہنماء شاپور سلیمان، سینئر صحافی سید علی شاہ اور دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر نشست سے خطاب میں اسسٹنٹ کمشنر حمیرہ بلوچ نے کہا؛آبادی کے لحاظ سے بلوچستان ملک کا سب سے چھوٹا صوبہ ہے لیکن بدقسمتی سے یہاں پولیو کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ہمیں اس موذی مرض کے خاتمے کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ ملکر کام کرنا ہوگا۔ تاکہ اس موذی مرض کا خاتمہ ممکن ہو۔ آج کے اس جدید دور میں سوشل میڈیا کے کردار اور اہمیت سے کوئی بھی شخص انکار نہیں کرسکتا۔ مسائل کے حل میں اب حکومتی نمائندوں سے زیادہ اچھا کردار سوشل میڈیا کے نمائندے ادا کرسکتے ہیں۔ پولیو کے مہم سے پہلے سوشل میڈیا کے نمائندے آگاہی پھیلانے کیلئے کام کریسوشل میڈیا کے ذریعے پولیو پھلانے کے شعور ی سرگرمیوں کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
سوشل میڈیا کے کارکنان کی نشست سے ڈپٹی ڈسٹرکٹ پولیو لیڈ ڈاکٹر آسیہ بانو، پولیو ایمرجنسی مرکز کے نمائندے شاپور سلیمان نے کہا؛ بلوچستان میں شعور کی کمی کی وجہ سے لوگ پولیو قطرے نہیں پلاتے۔ پولیو قطروں سے انکار کرنیوالوں کی نشاندہی کے بعد پولیو مہم سے پہلے ان سے نشست کا اہتمام کیا جاتا ہے اور ان کی خدشات دور کئے جاتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے بعض اوقات ایسے منفی پروپیگنڈے کئے جاتے ہیں جس کی وجہ پولیو کے قطرے نہ پلانے والوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ سوشل میڈیا کارکن پولیو کے خلاف منفی پروپیگنڈہ روکنے میں مدد کرے۔ جس کا فائدہ براہ راست معاشرے کو ہوگا۔ پولیو وائرس ہر صحت مند شخص میں منہ کے ذریعے منتقل ہوتا ہے۔ جس کے بعد وہ واپس اس کے جسم سے پیشاب میں نکل کر دوسرے لوگوں میں منہ کے ذریعے منتقل ہوسکتا ہے۔ دنیا بھر میں صرف پاکستان میں ہی پولیو کا مرض پایا جاتا ہے۔ سینر صحافی سید علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ مین سٹریم میڈیا کے مقابلے میں اب سوشل میڈیا کو زیادہ اہمیت حاصل ہے۔ پرنٹ کے بعد الیکٹرانک میڈیا کا دور بھی ختم ہوتا جارہا ہے جس کی جگہ ڈیجیٹل میڈیا لے رہا ہے۔ اب ہر شخص کے پاس موبائل موجود ہے، کسی بھی موقع پر کوریج کررہا ہوتا ہے۔ سوشل میڈیا کارکن عام موضوعات کی جگہ معاشرتی مسائل کو اپنے موضوع کا حصہ بنائے۔