کوئٹہ
وومن لیڈرز گروپ کے رہنمائوں نے کہا ہے عورتوں کی شرکت کے بغیر جمہوریت ادھوری ہے۔ مقامی حکومتوں میں خواتین کی شرکت کیلئےہم سب کو ملکرکام کرنا ہوگا تاکہ انتخابی عمل میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنایا جاسکے۔ خواتین کو سیاسی عمل میں شمولیت اور صنفی تشدد کے حوالے سے خواتین کو رہنمائی دی جاتی ہے۔ محکمہ ترقی خواتین خواتین میں شعور و آگاہی پھیلانے کے صوبہ بھر میں نیٹ ورک پھیلانے پر کام کررہا ہے تاکہ دور دراز کے علاقوں کے خواتین کو بھی سہولیات میسر ہو۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریب خواتین کی مالی امداد کررہا ہے ۔ اس سلسلے میں صوبہ بھر میں تیسری اکنامک سوشیو سروے کیا جارہا ہے جس میں غریب خواتین کی رجسٹریشن کے بعد اہلیت کی بنیاد پر انہیں سہ ماہی طور پر وظیفہ دیا جائے گا۔ عورت فاونڈیشن بلوچستان اور ساوتھ ایشیاء پارٹنرشپ پاکستان کے اشتراک سے جذبہ پروگرام کے تحت خواتین ووٹرز نیٹ ورک کی ممبران خواتین کا صنفی ذمہ دارانہ بجٹ پر بات چیت کے لیے سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے لائن ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ لنکجز بلڈنگ کے ذریعے خواتین لیڈرز گروپ (WLG) کو مضبوط بنانے کیلئےایک نشست رکھی گئی۔جس میں سابق لوکل گورنمنٹ کی خواتین کونسلرز کے علاوہ سول سوسائٹی اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کیں۔
یاسمین مغل (پروجیکٹ آفیسر عورت فائونڈیشن)
عورتوں کی شرکت بنا جمہوریت ادھوری ہے۔عورت فانڈیشن اپنے جذبہ پروگرام کے تحت بلوچستان کے چار اضلاع میں خواتین کی سیاسی عمل میں شرکت کے حوالے سے شعور و آگاہی دے رہی ہے تاکہ آنے والے لوکل گورنمنٹ کے الیکشن میں خواتین زیادہ سے زیادہ حصہ لیں اور اس نظام کا حصہ بنیں اور معاشرے میں اہم کردار ادا کریں۔ خواتین اور معاشرے کے محروم طبقات کو جمہوری نظام میں شامل کر نے کیلئے تمام سیاسی جماعتیں ان محروم طبقات کو اپنے جماعت کے منشور کا حصہ بنائیں تاکہ ملک کی آدھی آبادی اپنے جائز حقوق سے محروم نہ ہوں انہوں کا کہنا تھا کہ عورت فاونڈیشن اورساوتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان کے تعاون سے جذبہ پروگرام کے تحت ضلع کوئٹہ میں مقامی سطح پر خواتین لیڈرز گروپ کا مقصد ہے کہ عورتوں اور دیگر محروم طبقات کودرپیش مسائل کی آواز بنیں اور ان کے حل کے لئے کوشش کی جائے گی۔ آخر میں تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا گیا۔ وومن لیڈرز گروپ اوروومن ووٹرز نیٹ ورک کو مختلف اداروں کے ساتھ سالانہ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے رابطے بحال کروانا اور ان رابطوں کو مزید مضبوط بنانا تاکہ خواتین کی قائدانہ صلاحیتوں کو پروان چڑھایا اور انہیں ضلعی کمیٹیوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں میں قائدانہ عہدوں پر لانا اور خواتین کے حامی قوانین ، قواعد اور پالیسیوں کے حوالے سے قانون سازی کے تقاضوں اور ان کے نفاذ کے لیے سپورٹ کرنا
امبرین(ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ ترقی خواتین)
محکمہ ترقی خواتین معاشی، معاشرتی اور سماجی ترقی اور ان کے تحفظ کے لئے ایک مددگار ہیلپ لائن 1089 فعال اور کام کررہا ہے ۔ خواتین کو آسان انصاف تک کی رسائی کے لئے عورت فائونڈیشن نے یو این ڈی پی کی مدد سے ایک پروجیکٹ شروع کیا ہے جس کے تحت جینڈر ڈیسک محکمہ میں بنایا ہے جس میں خواتین کو رہنمائی اور مدد فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے عورت فاونڈیشن کی جذبہ پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں خواتین کو سیاسی عمل میں شمولیت اور صنفی تشدد کے حوالے سے خواتین کو رہنمائی دی جاتی ہے۔ محکمہ ترقی خواتین سٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر آگاہی پھیلانے کے لیے کام کرتا ہے اور شہریوں کو یہ شعور دیتا ہے کہ وہ کس فورم پر اپنا آواز بلند کرسکتا ہے۔ کوئٹہ، سبی اور خضدار میں ہمارے شیلٹر ہومز کام کررہے ہیں ۔ محکمہ بہبود خواتین کے وومن ہاسٹل، ڈے کیئر سینٹر اور دیگر منصوبے چل رہے ہیں۔ 10 اضلاع میں وومن امپاورمنٹ سینٹرز کا نیٹ ورک بھی ہمارے منصوبوں میں شامل ہے۔ محکمہ خواتین سوشیو اکنامک سپورٹ کے علاوہ، سائیکو سوشل سپورٹ بھی ان خواتین کوفراہم کرتا ہے جنہیں اس کی ضرورت ہو۔جبکہ ضرورت مند خواتین کو قانونی مشاوت اور مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ کرونا کے دوران جب جینڈر بیسڈ وائلنس کیسزمیں اضافہ ہوا تو محکمہ خواتین نے ہی خواتین کو مدد فراہم کی۔ محکمہ ترقی خواتین دو کامیاب کانفرنسز کے بعد اب تیسری وومن کانفرنس کا انعقاد کرنے جارہی ہے جس کا مقصد صوبے کی خواتین کے مسائل کو اجاگر کرنا اور ان کے حل کی طرف جانا ہے۔
یاسمین نواز (رہنما بینظیر انکم سپورٹ پروگرام)
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سماجی تحفظ اور غربت میں کمی لانے اور غریب خواتین کو کم آمدنی میں مدد فراہم کرنے کے مقصد سے صوبے میں سرگرم عمل ہے۔ جوکہ 2010سے بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں کام کررہا ہے۔ بی آئی ایس پی کے تحت صوبے میں تیسری اکنامک سوشیو سروے کیا جارہا ہے جس میں غریب خواتین کی رجسٹریشن کے بعد اہلیت کی بنیاد پر انہیں سہ ماہی طور پر وظیفہ دیا جائے گا۔ جبکہ غریب خواتین کو ان کے بچوں کی سکول فیسوں میں بھی مدد دی جائے گی۔ پروگرام کے تحت خواتین کو بائیومیٹرک نظام کے تحت ہی رقم کی فراہمی یقینی بنائی جارہی ہے۔ جبکہ پروگرام کے تحت احساس نشوونما میں نوزائیدہ بچوں کی افزائش کے لیے بھی مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ جو بچے کی پیدائش سے دو سال تک گرانٹ دیا جائے گا۔ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت کرونا کے دوران 2 مرتبہ اہلیت کی بنیاد پر لوگوں نقد مالی امداد دی گئی ہے۔ جبکہ ہرنائی کے حالیہ زلزلے کے متاثرین کے لیے بھی مالی امداد دینے کیلئے گرانٹ دی جارہی ہے۔