Tuesday, March 11, 2025
No menu items!

چیف جسٹس بلوچستان کا چیف سیکرٹری و وفاقی سیکرٹری سے جواب طلبی

اس ہفتے کی اہم خبریں

کوئٹہ
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا ہے کہ مقامی اور وفاقی آفسیران کی تعیناتی کیلئے بلوچستان میں موجود طریقہ کار کیا ہے اس سلسلے میں وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چیف سیکرٹری بلوچستان تحریری جواب جمع کروایں کہ کس قانون تقرری اور تبادلوں میں گریڈ کے حوالے سے ایک گریڈ اگلی پوسٹنگ کا فرق موجود ہے حکم چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبدالمیدبلوچ پر مشتمل بنچ نے بایزید خان خروٹی آئینی درخواست نمبر 832/2021 کی سماعت کے دوران دیا۔

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ کیس میں چند بہت اہم اور ضروری نکات شامل کرنا اشد ضروری سمجھتا ہے۔ جوکہ سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے متعلق ہیں۔ جوکہ اس آئینی درخواست میں پہلے سے بطور فریق ہیں کسی کی حق تلفی نہ ہونے کے ساتھ اسی کیس میں اس خلاف قانون اقدامات کے خلاف بھی فیصلہ کیا جاسکے۔ وفاقی حکومت کے آفیسران کی خدمات حکومت بلوچستان کے سپرد کرنے کے بعد ان کو اضافی مراعات کے ساتھ ساتھ اگلے گریڈ میں تعینات کردیا جاتا ہے یعنی گریڈ 17 کے آفیسر کو گریڈ 18 اور گریڈ 18 کے آفیسر کو گریڈ 19 کے عہدے پر تعیناتی دی جاتی ہے جو کہ سراسر غیر قانونی اور صوبائی سول سروس کے آفیسران کے ساتھ امتیازی سلوک اور دستور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تحت امتیازی سلوک کے مترادف ہے۔ اس اقدام سے صوبائی سول سروس کے آفیسران کا مورال گررہاہے اور ان کے ساتھ ایک ہی قانونی کے تحت دہرے معیار کا سلوک جیسا عمل ہے۔ یہی نہیں بلکہ وفاقی سروس کے متعدد نان کیڈر آفیسران کو معزز عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے بر خلاف بلوچستان میں ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر کیڈر اسامیوں کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔

ایس اینڈ جی اے ڈی ان تمام معاملات پر مکمل چشم پوشی کرتے ہوئے مجاز حکام کو حقائق فائل پر بتانے سے گریزاں ہے اور تمام غیر قانونی اقدامات کی حمایت کرتے ہوئے نوٹیفیکیشنز جاری کرتی ہے۔ دوسری طرف وفاق سے تعینات کردہ بلوچستان کے لوکل/ڈومیسائل آفیسران کو پروفیشنل ڈویلیپمنٹ فنڈ کے تحت کروڑوں روپے غیر ملکی تعلیم کیلئے ادا کئے جاتے ہیں اور 2 سیٹیں وفاقی آفیسران کیلئے مختص کی گئی ہیں جس کی ادائیگی حکومت بلوچستان کے خزانے سے کی جاتی ہے اور غیر ملکی تعلیم پر کثیر سرمایہ بھی حکومت بلوچستان کے خزانے سے خرچ کیا جارہا ہے۔ جبکہ وفاقی آفیسران کے تمام تر ٹریننگ، تعلیمی اخراجات اور کیپیسٹی بلڈنگ کی ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے۔ یہ اقدام مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور صوبے کے وسائل کا غلط استعمال ہے۔

انہوں نے استدعا کی معزز عدالت عالیہ حکومت بلوچستان کو احکامات جاری فرمائیں کہ تمام وفاقی آفیسران کے ان کے گریڈ کے مطابق عہدے پر تعینات کیا جائے اور اپنے استحقاق سے بڑھ کر عہدوں پر تعینات آفیسران کو واپس اپنے اصل گریڈ کے مطابق عہدوں پر تعینات کیا جائے۔ غیر قانونی طور پر نان کیڈر آفیسران کو معزز عدالت عظمٰی کے فیصلوں کے مطابق اپنے اصل محکموں میں واپس بھیجا جائے۔ وفاقی آفیسران کا پروفیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام میں کوٹہ ختم کیا جائے اور یہ پروگرام صرف صوبائی سول آفیسران کیلئے ہی نافذ العمل رہے۔ایس اینڈجی اے ڈی اور چیف سیکرٹری بلوچستان کو یہ حکم دیا جائے کہ مجاز حکام کو فائل پر حقائق پیش کئے جائیں تاکہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی نہ ہو۔عدالت عالیہ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلی سماعت ایک ہفتے کو مقرر کردی ہے

- Advertisement -spot_img
- Advertisement -spot_img
تازہ ترین

Vulkan Vegas Casino Erfahrungen 2025 Bis über 1500 Bonus

Vulkan Algunas Vegas Auszahlung Österreich Dauer, Limitations Plus Problem"ContentBeliebte Slots In Vulkan Vegas Online CasinoWhat Are Usually Plinko Video...
- Advertisement -spot_img

مزید خبریں

- Advertisement -spot_img
error: آپ اس تحریر کو کاپی نہیں کرسکتے اگر آپ کو اس تحریر کی ضرورت ہے تو ہم سے رابطہ کریں