کوئٹہ : دین محمد وطن پال سے
جو خواب علامہ محمد اقبال نے دیکھا بلکل آج کے بچے ایک پرامن، خوشحال اور ترقیافتہ پاکستان کا خواب دیکھ رہے۔ نوجوانوں میں مایوسی کے آثار نظر آرہے ہیں جس کا خاتمہ ضرور ہے۔ بلوچستان کے نوجوانوں کو حوصلہ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ نوجوانوں کو سیکھنے اور سکھانے کے فلسفے پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔
اس تقریب کی مزید تصاویر یہاں پر دیکھی جاسکتی ہیں
صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں یوتھ فورم فار کشمیر کے زیر اہتمام 70ویں جشن آزادی کے سلسلے میں اردو اور انگریزی زبان میں بلوچستان کے مختلف یونیورسٹیوں کے طلبہ و طالبات کے درمیان تقریری مقابلہ منعقد کرایا گیا۔ جس میں طلبہ و طالبات کے علاوہ مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کیں۔ تقریب سے الحمد اسلامک یونیورسٹی کے رجسٹرار عرواجاوید ،سینئر وکیل بلوچستان ہائی کورٹ عبدالوہاب بلیدی ایڈووکیٹ ،سیکرٹری ایسوسی ایٹ آف بلوچستان اولپمک ایسوسی ایشن میڈم اختر ،پولیس گرائمر سکول کی پرنسپل شاہد ہ پروین اور دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ ہم خوش قسمت ہے کہ اللہ نے پاکستان جیسا ملک دیا۔ جس میں ہم آزادی کی زندگی بسر کررہے ہیں۔ وہ دن دور نہیں کہ آج کے نوجوان پاکستان کوایک خوشحال، پر امن اور ترقیاتی ملک بنادیں۔ انہوں نے کہا کہ بہتر پاکستان کے لیے بہتر سوچ اپنانا ہوگا۔ تبدیلی کا آغاز سوچوں میں تبدیلی سے آئے گا۔ آج ہمارے لیے خوشی کا مقام ہے کہ پوری قوم جشن آزادی جوش و خروش سے منارہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ ہم نے یہ ملک آباو اجداد کی قربانیوں سے حاصل کیا تھا۔ اب اسے کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حالات صرف پاکستان میں یا بلوچستان میں نہیں کئی ممالک میں خراب ہے۔ اس کی بہتری کیلئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جسم کی کسی حصے میں درد ہوتو اس حصے کو کاٹا نہیں جاتا بلکہ اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہا ہمارے نوجوانوں کے حوصلے بلند ہے دنیا کی کوئی طاقت بھی ہمارے حوصلے کمزور نہیں کرسکتے۔
تقریب کے اختتام پر مہمان خصوصی نے مقابلو میں حصہ لینے والوں میں اسناد اور پوزیشن لینے والوں میں شیلڈ تقسیم کئے۔ جبکہ تقریب سٹل سٹارز کی جانب سے طالبات نے ٹیبلو پیش کیا اور ہونہار طالبہ عروج فاطمہ نے ملی نغمہ پیش کیا۔