کراچی
ساونڈ آف کولاچی اپنے نئے گانے "آزاد "کے ساتھ ایک بار پھر میدان میں آگیا، اس آواز کے خواتین کے ایک پاور ہاوس نے اس نعرے کو اٹھایا ہے، جو کہ پاکستان میں خواتین کی حقیقی حالت سے پردہ اٹھاتاہے۔ نمرہ رفیق نے خدیجہ ، مانور سحر، نیہا فہیم خان، حبا عاصم خان اور رمشا قریشی کے ساتھ مل کر آزادی کی ایک تحریک شروع کی ہے، جو معاشرے میں رائج دباو کے ہاتھوں دکھ سہنے والی ہر پاکستانی خاتون کا ترانہ بن جائے گی۔
ایک ایسے ملک میں جہاں خواتین کو جبر کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اور کوئی انہیں کوئی آزادی نہیں ، ساونڈز آف کولاچی "آزاد”کے ذریعے ان خواتین کی آواز بنتی ہے، ایک گانا جو خواتین کے لیے خواتین کی جانب سے ہے۔دنیا کے اس حصے میں صدیوں سے خواتین کو لفظوں سے تکلیف کا سامنا کرنا پڑرہاہے، گھریلو تشدد سے لے کر کام کرنے کی جگہ پر ہراساں کیے جانے تک خواتین کو کمزور جنس ک طورپر دیکھا جارہاہے۔
ساونڈ آف کولاچی نے اپنی موسیقی کے ذریعے ہمیشہ معاشرے میں تبدیلی کی بات کی ہے، وہ نہ صرف ان مسائل کو چھیڑتے ہیں، جو کہ ممنوع ہیں، بلکہ انہیں دنیا کو دیکھنے اور سننے کے لیے ایک بلند اور قابل فخر آواز دیتے ہیں۔ اور ان کا نیا گانا "آزاد”بالکل اسی حوالے سے ہے، وہ خواتین کو ایک بلند ترین آواز دے کر ان کی مدد کررہے ہیں کہ نہ صرف ان کے دکھوں کو سنایا جاتا ہے اور نہ دکھایا ، وہ معاشرے میں خواتین کے خلاف ہونے والے ظلم کو روکنا چاہتے ہیں۔
اس طاقتور میوزیکل موومنٹ کی کمپوزیشن ، تحریر اور پیش کش موسیقار احسن باری نے کی ہے اور ہدایات سبطین صغیر نے دیں ہیں۔ ساونڈ آف کولاچی جب بھی کوئی نیا گانا ریلیز کرتے ہیں تو وہ پاکستان کے لیے امید اور محبت کی ایک شمع روشن کرتے ہیں، اور دنیا کو دکھاتے ہیں کہ موسیقی بھی تمام برائیوں کے خلاف ایک مضبوط ہتھیار ہے۔
ساونڈ آف کولاچی کے بارے میں:
ساونڈ آف کولاچی کراچی کا ایک جنوبی ایشیائی بینڈ ہے، جو گلوکاروں اور سازو سازوں کا ایک گروپ ہے، جوبلرز راگا اور مغربی ہم آہنگی ، کاونٹرپوائنٹ اور ساوتھ ایشین میلوڈک لائنز کو کھوئے بغیر جس نے اللہ ہی دے گا، اورکوک اسٹوڈیو جیسے بہت ہی ہٹ پروگرامز دیئے ہیں.