نصیر اباد؛
کمشنر نصیر آباد ڈویژن بشیر احمد بنگلزئی نے کہا ہے کہ نصیر آباد ڈویژن میں ڈبلیو ایچ او کے بروقت اقدامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر قیمتی انسانی جانوں کو بچایا سیلاب سے جو تباہی گزشتہ سال نصیر آباد میں ہوئی اس کے مثال ماضی میں کہی نہیں ملتی جس سے نصیر آباد کے ڈویژن کے 90 فیصد آبادی متاثر ہوئی جس سے نہ صرف لوگوں کی گھر تباہ ہوئے بلکہ اکثر صحت کے مراکز بھی زیر آب آگئے تھے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ بشیر احمد بنگلزئی نے کہا کہ محدود وسائل کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ کو کافی مشکلات کا سامان پڑا جبکہ دوسری بارشوں کے بعد مختلف اقسام کے بیماریوں کے پھیلاؤ میں شدید قسم کا اضافہ ہوا جن پر قابو پانا محکمہ صحت کے لیے ایک چیلنج تھا اسی دوران عالمی ادارے صحت کے جانب سے محکمہ صحت بلوچستان کے ساتھ بھرپور تعاون رہا وہ قابل تعریف ہے انہوں نے مزید کہا کہ ملیریا آؤٹ بریک پر ڈبلیو ایچ او کی بروقت اقدامات سے قابو پایا گیا ، سیلاب کی بعد بڑی پیمانے پر ملیریا علاقے میں پھیل گئی تھی ۔
کمشنر نصیر آباد ڈویژن بشیر بنگلزئی نے کہا کہ عالمی ادارے صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پاکستان میں نمائندہ ڈاکٹر پلیتھا گونراتھنا ماہیپالا نے ڈویژن کے متعدد بار دورہ کیا اور نصیر آباد ڈویژن میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے جانب سے ایمرجنسی آپریشن ہب کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ملیریا، ٹائفائیڈ ،خسرہ اور دیگر پانی سے پھیلنے والے جان لیوا امراض کے لیے بڑی پیمانے پر ادویات فراہم کئے گئے اور میڈیکل کیمپس لگائے ۔کمشنر نصیر آباد ڈویژن کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے جانب سے جعفر آباد نصیر آباد اور صحبت پور کے لیے 7 ایمبولینسز، زچہ و بچہ سینٹر کا قیام، اور ادویات سمیت بنیادی صحت مرکز کے بحالی اور ہسپتالوں میں ضروری سامان بھی فراہم کیا گیا ۔
سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں ڈبلیو ایچ او کے جانب سے بروقت ادویات کے ترسیل نے انسانی جانوں کو بڑی پیمانے پر تباہی سے بچانے میں اہم کردار ادا کیا انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے جانب سے لوگوں کے ذہنی صحت اور صنفی تشدد کے حوالے سے بھی مختلف ٹرینگ سیشنز کروائے گئے جو کے قابل تعریف ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے جانب سے قائم ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے ایمرجنسی صورتحال میں اہم کردار ادا کیا انہوں کہا ڈبلیو ایچ او صحت کے صورت حال کے بہتری تک تعاون جاری رکھیں اور خاص کر غذائی قلت کی شکار بچوں کے صحت اور دیگر وبائی امراض سے بچنے کے لیے ادویات کے ترسیل کو جاری رکھے ۔