کوئٹہ
سول سوسائٹی کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں غیرت کے نام پر خواتین کے قتل جیسے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مرد بھی ان واقعات کا شکار ہورے ہیں۔ اس ضمن میں بلوچستان میں موثر قانون سازی کی ضرورت ہے تاکہ ایسے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جاسکے۔
ٹویٹر سپیس پر خطاب کرتے ہوئے ایواجی الائنس کی چیئرپرسن اور بلوچستان وومن بزنس ایسوسی ایشن کی سربراہ ثناء درانی، عورت فاؤنڈیشن بلوچستان کے سربراہ علاؤالدین خلجی، میر بہرام بلوچ، معیز راجپوت، گل حسن درانی، باری شیرانی ایڈووکیٹ، سیف اللہ بلوچ، میر بہرام لہڑی، عبد الحئی بلوچ ایڈووکیٹ، رفعت پروین، زہرا، ضیاء بلوچ اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے خطاب کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بلوچستان کو 18ویں آئینی ترمیم کے بعد خواتین پر تشدد کے روک تھام، بہبود اور حقوق سے متعلق قانون سازی کرنی ہوگی۔ بد قسمتی سے بلوچستان میں مضبوط نظام اور موثر قانون سازی کے فقدان کے باعث آئے روز خواتین پر تشدد ان کو قتل کرنے جیسے واقعات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ 2021ء میں تشدد کے 57کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ 28 کیسز میں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کئے جبکہ 18 مرد بھی غیرت کے نام پر مارے گئے ہیں۔ جائیداد میں حصہ دار ہونا بھی خواتین کے موت کا باعث ہے۔ متعدد کیسز میں خواتین محض جائیداد وراثت میں حصہ مانگنے باعث قتل ہوجاتی ہے۔
سپیس پر مقررین کا کہنا تھا کہ ان واقعات کے روک تھام کیلئے عوامی اور حکومتی نمائندوں کے علاوہ، سول سوسائٹی، میڈیا اور سوشل میڈیا کا کردار انتہائی اہم ہے۔ ہمیں ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرنا ہوگا تاکہ خواتین کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے موثر قانون سازی کرکے اس پر عملدرآمد کرایا جائے۔ معاشرے میں بڑھتا ہوا عدم برداشت، گھریلو تشدد جیسے عوامل ان واقعات کا باعث بن رہے ہیں۔ سول سوسائٹی اور حکومت کو ساتھ ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
خواتین پر تشدد جیسے واقعات اور ان کی فلاح و بہبود کے سلسلے میں بلوچستان میں رواں ماہ کے دوران ایک بین الاقوامی سطح کا کانفرنس بلایا جارہا ہے جس میں عوامی نمائندوں کے علاوہ حکومتی عہدیدار، سول سوسائٹی کے نمائندے، علماء، قانون دان اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے۔