کوئٹہ:
قیام پاکستان سے لے کر آج تک صوبہ بلوچستان ملک کے دیگر صوبوں کے حوالے سے پسماندہ تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ پسماندگی زمینی حقائق اور مادی ترقی کی حد تک محدود ہے جبکہ یہاں کے باسیوں کی پوشیدہ صلاحیتوں اور ٹینلٹ کے حوالے بلوچستان پورے پاکستان کی نمائندگی کرتا ہے۔ جس کا واضح ثبوت بلوچستان کے فنکار ہیں۔ جنہوں نے نہ صرف مقامی و قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنے فن کا لوہا منوایا ہے۔
کوئٹہ، پریس کلب میں بلوچستان آرٹسٹ فورم کے رہنماءو معروف فنکار ایوب کھوسہ، اے ڈی بلوچ اور اصل دین اور دیگر رہنماﺅں نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ 2جنوری 1975ءسے پاکستان ٹیلی ویژن کوئٹہ سینٹر نے اپنے قیام کے پہلے برس محدود وسائل کے باوجود اردو، انگلش سمیت بلوچی، براہوی اور پشتو زبان نیوز بلیٹن کے ساتھ ساتھ ڈراموں کا بھی آغاز کیا۔ کوئٹہ سینٹر سے قومی سطح پر کئی مقبول ڈرامے نشر کئے گئے جو آج بھی اس سینٹر کی پہچان ہے۔
فنکاروں کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کئی دہائیوں تک ملکی سطح پر لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والا یہ ادارہ آج کسمپرسی و گمنامی کا شکار ہوگیا ہے۔ جس کی وجہ اس ادارے پر ایسے غیر تکنیکی، جدت سے عاری اور فنکارانہ صلاحیتوں سے محروم افراد کی سرپرستی ہے جنہوں نے پی ٹی عرش سے فرش پر دے مارا ہے۔ ایک عشرہ سے پی ٹی وی کوئٹہ مرکز مسائل کی آماجگاہ بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کی مقامی زبانیں، ان میں کی جانے والی شاعری، یہاں کا مختلف ثقافتوں کا امتزاج اور اس میں رنگ بکھیرنے والی موسیقی سب دم توڑتے جارہے ہیں۔ آج کوئٹہ سینٹر محض ملکی و بیرونی مواد نشر کرنے تک محدود ہوچکا ہے۔ مختلف پروڈکشن ختم ہوچکی ہے۔ فنکار پروگراموں کے چیکس کے لیے کئی کئی مہینوں تک دربدر ہوتے ہیں۔ یہاں کا مقامی یہاں کے فن کار دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
بلوچستان آرٹسٹ فورم کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا کہ یہاں کے فنکاروں، نیوز کاسٹرز، اینکرز و دیگر جن کی کئی کئی ماہ سے پے منٹس بقایا ہے وہ فیالفور ادا کی جائے۔ حکومتی سطح پر بلوچستان کے مقامی کلچر و یہاں کے مسائل کو قومی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے پروڈکشنز شروع کرنے کے لیے فوری اقدامات کئے جائیں۔ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح بلوچستان کے فنکاروں کے لیے انڈومنٹ فنڈ اور ہیلتھ کارڈ کا اجراءکیا جائے۔