کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
پاکستان نا خوانداگی کے تشویشناک صورتحال کا شکار ہے۔ شرح خواندگی 60٪سے کم ہوکر 58٪ہوگیا ہے۔ جبکہ بلوچستان میں لیٹریسی ریٹ 41٪ہے۔ 8ستمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواندگی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد لوگوں میں خواندگی کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے اس دن دنیا بھر کے تمام ممالک اپنے ملک میں خواندگی کا جائزہ لیتے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ سٹڈیز اینڈ پریکٹسز(آئی ڈی ایس پی )کی ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر فرخندہ اسلم نے خواندگی کے عالمی دن کی مناسبت سے کوئٹہ انڈکس کو بتایا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ملک میں خواندگی بڑھنے کے بجائے کم ہورہی ہے۔ پاکستان شرح نا خوانداگی کے تشویشناک صورتحال کا شکار ہے۔ اکنامک سروے آف پاکستان کے مطابق سال 2016-17ء میں پاکستان کی لیٹریسی ریٹ 60٪سے کم ہوکر 58٪ہوگیا ہے۔ جبکہ بلوچستان میں لیٹریسی ریٹ 41٪ہے۔
پاکستان ایجوکیشن اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں 2015-16ء رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں 70٪بچے اور نوجوان اس نظام سے باہر ہیں اور خواندگی کے بنیادی حقوق سے محروم ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومت اور سول سوسائٹی کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس صورتحال پر قابو پایا جاسکے۔ حکومت بلوچستان کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے کام کرنے کی اور رکاوٹوں کی نشاندہی کی ضرورت ہے ۔ تاہم یہ بات قابل ستائش ہے کہ 18ویں آینی ترمیم کے بعد پچھلے سالوں میں بلوچستان میں غیر رسمی تعلیم کے حوالے سے مثبت اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
فرخندہ اسلم نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ غیر رسمی تعلیم کو موثر بنانے اور ایسے اداروں کے قیام کو یقینی بنایا جائےاور غیر رسمی تعلیمی فراہم کرنے والے اداروں کے قیام کو یقینی بنایا جائے اور صوبے میں غیر رسمی تعلیم کے میدان میں کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ عالمی سطح پر کئے ایس ڈی جیز کے وعدوں کو یقینی بنایا جائے جس میں معیاری تعلیم سب کیلئے ممکن بنانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔