کوئٹہ
ڈائریکٹر آپریشنز انجن کلاتھنگ برانڈ محمد خالد مسعود کمبوہ نے وفاقی بجٹ کو ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر پر 18 فیصد سیلز ٹیکس لگنے سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوگا اورٹیکسٹائل انڈسٹری پر ٹرن اوور ٹیکس کے نفاذ سے صنعتی پہیہ رک جائے گاجبکہ کمرشل اور گھریلوصارفین پربجلی کے بلوں میں فکس چارجز لگانے کا حکومتی فیصلہ مہنگائی کی آگ میں جلنے والے افراد پر ظلم ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گارمنٹس کے شعبے کے معروف برانڈ انجن کی باٹم ٹیم جن میں جمشید بھٹی، علی زیب شوکت،ایز اقبال،خرم مشتاق، محمد ہارون اور محمد شہزادشامل ہیں کی جانب سے منعقدہ عید ملن پارٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈائریکٹر آپریشنز انجن کلاتھنگ برانڈ محمد خالد مسعود کمبوہ نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبے کا ملک کی مجموعی قومی پیداوار میں آٹھ فیصد سے زائد حصہ ہے اور ملک کے مجموعی برآمدی شعبے میں اس کی مصنوعات کا حصہ تقریباً ساٹھ فیصد ہے یہ پاکستان کا مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا شعبہ ہے جو صنعتی شعبے میں کام کرنے والی تقریباً 40 فیصد لیبر فورس کو روزگار فراہم کرتا ہے
ٹیکسٹائل انڈسٹری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی سی حیثیت رکھتی ہے لیکن حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں 60 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہوچکی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روز گار ہوئے ہیں اب حالیہ بجٹ میں ٹیکسٹائل سیکٹرپر جو ظالمانہ ٹیکس لگائے گئے ہیں اس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری تباہ ہو جائے گا ،وفاقی بجٹ کی منظوری کے بعد ملکی برآمدات میں بڑی کمی کا اندیشہ ہے ، برآمدات کم ہونے سے ملک میں بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ڈائریکٹر آپریشنز انجن کلاتھنگ برانڈ محمد خالد مسعود کمبوہ کا کہناتھا کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹرکو بھی کنوینشنل میتھڈسے نکال کر سسٹین ایبل میتھڈز پر منتقل کیا جائے تاکہ حرارت اور آلودگی کی پیداوار میں کمی آسکے۔