کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
پاکستان میں کارشکاری کے شعبے میں سرمایہ کاری کے زیادہ مواقع ہیں۔ ان مواقعوں سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کے برآت کو بڑھایا جاسکتا ہے جس سے معیشت میں بہتری آئے گی۔ آل پاکستان فوڈ اینڈ ویجیٹیبل امورٹرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف وحید احمد اور دیگر نے بلوچستان کے زمینداروں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسان محنت کرتے ہیں اور اچھی فصل پیدا کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے بین الاقوامی مارکیٹ کے معیار کی آگاہی نہ ہونے سے اسے بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ ہمارا بنیادی مقصد یہی ہے کہ پاکستان میں کسانوں کی تربیت کی جائے انہیں بین الاقوامی معیار سے متعلق آگاہی دی جائے تاکہ انہیں بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ فصلوں پر کئے جانیوالے سپرے کے طریقہ کار کو بھی بہتربنانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ وہ سپرے جس سے لوگوں کی صحت متاثر ہورہی ہو یا جو ذہر کے مترادف ہو ان کا خاتمہ کریں گے۔ بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کیلئے دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعال کرتے ہوئے معیار کو بلند کرنے کی کوشش کریں گے۔ تاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کا تصور اچھا اور بہتر ہو۔ ہمارے ہاں کسانوں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے ۔ اگر جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے تو ہم موجودہ استعمال سے 60فیصد تک پانی بچاسکتے ہیں۔ پانی کے فقدان اور شعور کی کمی کے باعث ہمارے فصل کا پیداوار کم ہے۔ دنیا بھر میں ایک ایکٹر زمین پر 2100 پودے اگائے جاتے ہیں لیکن پاکستان ایک صرف 70 پودے لگائے جاتے ہیں۔ ہمیں اس کو بین الاقوامی معیار کے برابر لانا ہوگا۔ تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرسکے۔
پریس سے خطاب میں وحید احمد نے کہا کہ حکومت مدد کرے نا کرے لیکن ہماری تنظیم کسانوں کی مدد کرتی رہے گی۔ 2018ء میں کسانوں کی مدد اور ان شعور بیدار کرنے کیلئے ایک مہم چلائیں گے۔ جو فصل کو مزید بہتر کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ ہماری بد قسمتی ہے کہ عوامی نمائندے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے سے قاصر ہیں۔ واٹر منیجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پانی کا زیادہ مقدار ضائع ہوتا ہے۔ زیادہ پانی کے باعث بھی فصلیں خراب ہوتی ہے۔ زراعت کے شعبے کو اتنا بہتر بنائیں گے کہ پاکستان کی مثالیں پوری دنیا میں دی جائے گی۔ ہمارے کجھور ایران جاکر وہاں سے واپس پاکستان امپورٹ کیا جاتا ہے۔ ہمارے پاس کو پروسس سسٹم نہیں ہے ۔
دورہ بلوچستان کے موقع پر انہوں نے بلوچستان وزیر زراعت سے گلہ کیا کہ انہوں نے ہمیں وقت نہیں دیا ہم اس صوبے کے لیے آئے ہیں اور یہاں کے زراعت کے وزیر سے ملنے کی خواہش ظاہر کی لیکن انہوںنے ہمیں وقت تک نہیں ہے ان کے لیے صوبے کے زراعت سے زیادہ پارٹی کے میٹنگ اہم ہے۔ ہمارا مقصد پاکستان کا اچھا تصور دکھانا ہے اور بیرون دنیا میں اس کی تصور کو مزید بہتر بنانا ہے۔ ہم نے آم کی صنعت کو بہتر صنعت بنایا اب دوسرے صنعتوں کی باری ہے ۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کے آم کی اہمیت ہے اور مارکیٹ کے معیار کے آم فراہم کررہے ہیں۔