کوئٹہ: نیوز ڈیسک
سی پی ڈی آئی کے کوارڈینیٹر محمدآصف نے کہا ہے کہ سی آرٹی آئی پاکستان نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان آزادی اطلاعات کے قانون2005 کو فوری طور پر کسی موثر اورمضبوط معلومات تک رسائی کے قانون سے تبدیل کیا جائے کیونکہ باقی صوبوںکی نسبت بلوچستان کا یہ قانون انتہائی کمزورہے۔
گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران سی آرٹی آئی کے نمائندہ نے کہا ہے کہ جس طرح خیبر پختونخواہ،پنجاب ،سندھ کی صوبائی حکومتوـں کی طرح گذشتہ ماہ وفاقی حکومت نے بھی آزادی اطلاعات آرڈیننس2002کو منسوخ کرکے اسے معلومات تک رسائی کے قانون 2017 جیسے مضبوط اورموثر قانون کے ذریعے تبدیل کیا ہے حکومت بلوچستان کو بھی چاہیے کہ وہ اس کی پیروی کرتے ہوئے حکومتی معاملات میں شفافیت لانے اور عوامی شمولیت کے فروغ کیلئے ایسے ہی موثر قانون کا نفاذ عمل میں لائے۔
اس موقع پرسی پی ڈی آئی کے صوبائی کوارڈینیٹر محمد آصف نے کہا کہ بلوچستان کاآزادی اطلاعات کا قانون2005موثر نہیں ہے جوسرکاری اداروں کے پاس معلومات تک مکمل رسائی فراہم نہیں کرتا۔اسکے علاوہ قانون کے اندر کئی ایک خامیاں اور روکاوٹیں بھی موجود ہیں جبکہ معلومات کے حصول کا طریقہ کار بہت ہی مشکل اورطویل ہے۔
سی آرٹی آئی53مختلف سماجی تنظیموں کااتحاد ہے جس کا مقصدپاکستان میں معلومات تک رسائی کے حق کیلئے قانون سازی کروانااور ان قوانین کے نفاذ کے ذریعے شفافیت کو فروغ دینا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ ایک بہتر آرٹی آئی قانون کے نفاذ کیلئے سی پی ڈی آئی نے معلومات تک رسائی کے قانون کا مسودہ تیار کیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ،سپیکر صوبائی اسمبلی سمیت دیگر منتخب نمائندوں کودرجنوں خطوط بھی ارسال کیے ہیں لیکن کسی کی جانب سے حوصلہ افزا ردعمل نہیں ملا جس سے ظاہر ہوتا ہے معلومات تک رسائی کے نئے قانون کا نفاذ یہاں کی سیاستدانوں کی ترجیح نہیں ہے۔