کوئٹہ:دین محمد وطن پال سے
آئندہ انتخابات میں بلوچستان کی 40 لاکھ سے زائد خواتین اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کرپائیں گے۔ صوبے میں خواتین کی کل تعداد 54 لاکھ 6 ہزار 646ہے جبکہ رجسٹرڈ خواتین ووٹرز کی تعداد صرف 18 لاکھ 13 ہزار ہے۔ 2018ء کے انتخابات میں خواتین کو بھرپور نمائندگی دینے کیلئے خواتین ووٹر کی تعداد بڑھانے کیلئے الیکشن کمیشن موقع دیں۔ شناختی کارڈ کی فیس میں جو اضافہ کیا ا پر نظر ثانی کیا جائے۔
ہیلتھ اینڈ رورل ڈویلپمنٹ (ہارڈ ) بلوچستان کی جانب سے ثناء درانی، فرزانہ منیر، زلیخا رئیسانی، مس حلیم، حرا منیر، میر گل خان نصیر اور دیگر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بلوچستان جغرافیائی حدود اور خواتین کی آمدورفت میں مشکلات کی وجہ سے وہ اپنا شناختی کارڈ نہیں بناپاتیں۔ ضلع جعفر آباد، نصیر آباد اور پنجگور میں زیادہ تر خواتین کے شناختی کارڈ نہیں ہے۔ الیکشن میں 10 کروڑ سے زائد لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ ہمیشہ خواتین کی حقوق کی بات کی تاکہ خواتین بھی مردوں کی طرح حقوق حاصل کرنے کیلئے میدان میں آجائیں۔
ہارڈ کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ نادرا کی جانب سے شناختی کارڈ کی فیسوں میں غیر معمولی اضافے نے خواتین کی سیاسی شمولیت کو اور بھی مشکل بنادیا ہے۔ صوبے میں پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے نادرا خواتین کو شناختی کارڈ کے حصول کیلئے لی جانیوالی فیسوں میں استثنیٰ دے۔ سیاسی جماعتیں خواتین کو فیصلہ سازی میں اہمت دے کر ان کی سیاسی شمولیت میں اضافے کا ذریعہ بنیں۔ بلوچستان میں خواتین ووٹرز کی تعداد میں کمی کی بڑی وجہ نادرا موبائل وینز کی کمی ہے۔ نادرا حکام بلوچستان کے تمام اضلاع میں موبائل وین کی تعداد میں اضافے کو یقینی بنائیں۔ 2018ء الیکشن کا سال ہے ہماری کوشش ہے کہ اس سال نادرا اور الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کر خواتین ووٹرز کی تعداد کو بڑھایا جائے۔