کو ئٹہ (خبر رساں ادارے) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کا بڑا نیٹ ورک توڑتے ہوئے کوئٹہ میں سانحہ سول ہسپتال ، پولیس ٹریننگ کالج ،سانحہ شاہ نورانی، فرنٹیئر کور ، ٹریفک پولیس اہلکاروں اور ڈاکٹرز سمیت ٹارگٹ کلنگ اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں کے ماسٹر مائنڈ اورقتل غارت میں ملوث کالعدم تنظیم ’’لشکر جھنگوی ‘‘کے اہم کمانڈر اور کوئٹہ کے امیر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا ،زیر حراست ملزم نے دہشت گردی کی درجنوں وارداتوں کا اعتراف کر لیا ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ میں اعلیٰ سطح اجلاس کے بعد پریس کانفرنس صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبے میں ہونیوالی دہشتگردی اور ٹارگٹ کلنگ کی متعدد وارداتوں میں ملوث کوئٹہ کے رہائشی کالعدم تنظیم کے کمانڈر سعید احمد عرف تقویٰ با دینی کو گرفتار کیا ہے،ملزم نے 2014 ء میں دتہ خیل میران شاہ میں قائم تحریک طالبان پاکستان کے ٹریننگ کیمپ سے تربیت حاصل کی اور اس کے بعد جنوبی وزیرستان ملا ہنر کے کیمپ بھی گیا اور واپسی پر اسے تحریک طالبان پاکستان نے بلوچستان اور لشکر جھنگوی کے لئے دہشتگرد کا رروائیوں کا آغاز کر دیا اور2016 میں اسے کوئٹہ کا امیر بنایا گیا ۔سعید احمد عرف تقویٰ افغانستان میں مختلف ٹریننگ کیمپوں میں بھی گیا جہاں ہمسایہ ملک بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ اور این ڈی ایس چلا رہی ہے ۔
صوبائی وزیر داخلہ کے مطابق گرفتار دہشتگرد نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ جب بیرسٹر امان اللہ اچکزئی کو قتل کیا گیا اور بلوچستان کی تمام انتظامیہ ، فوج تمام اداروں کے سر براہان ایک جگہ اکھٹے ہوئے تو سعید تقویٰ اور اس کے ساتھی جہانگیر با دینی نے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ اور وہاں پر اکٹھے ہونے والوں پر خودکش حملے کا منصوبہ بنایا،سعید بادینی نے خودکش حملے کے لئے اپنے بچپن کے دوست احمد علی کو تیار کیا جو کہ پہلے ہی خودکش حملہ کر نے کے لئے اسے کہا کر تا تھا، اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ا یشن کے صدر بلال انور کاسی ایڈووکیٹ کو چنا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ جہاں پر بھی زیادہ ہجوم ہو گا وہاں خودکش حملہ کیا گیا، اس منصوبے میں بلال انور کاسی کے گھر یا ہسپتال کو بھی نشانہ بنا نے کا فیصلہ کیا اور8 اگست 2016 کو سعید احمد عرف تقویٰ نے اپنے تین ساتھیوں کے ہمراہ 9 گولیاں فائر کی جس میں سے 7 گولیاں سعید احمد نے بلال انور کاسی پر فائر کیں ، اس کے بعد وہ رکشے میں بیٹھ کر سول ہسپتال پہنچا تا کہ خودکش حملے کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکے ،جب ملزم ہسپتال پہنچا تو وہاں پر وکلاء کا بڑا ہجوم اکٹھا تھا جس کے بعد سعید احمد عرف تقویٰ نے خودکش حملہ آور احمد علی کو پہلے سے بتائی جگہ پر پہنچایا اور خودکش حملہ کر دیا، جس میں70 سے زائد وکلاء جاں بحق ہو ئے۔
دہشت گردی کی اس ہولناک وارادت کے بعد ملزم سعید نے دہشت گردی کی مزیدکا رروائیوں میں حصہ لیا، جس میں لیویز چیک پوسٹ پر دستی بم او ر چھوٹے ہتھیاروں سے حملہ بھی شامل ہے، اس کے علاوہ ملزم نے پولیس ٹریننگ کالج کے لئے 4 خودکش بمبار تیا ر کئے تھے جن میں سے 3 بمباروں نے حملہ کر کے 60 سے زائد اہلکار وں کو شہید کیا جبکہ 1 بمبار نے درگاہ شاہ نورانی پر حملہ کیا ۔اس کے علاوہ ملزم سعید بادینی کے گروہ نے صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال اور سردار رضا محمد بڑیچ کو بھی قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جبکہ ا یٹ روڈ پر 3 ایف سی اور1 ٹریفک پولیس اہلکار، سبزل روڈ پر تین ایف سی اہلکار اور ڈاکٹر شیراز کو بھی ہم نے قتل کیا اس کے ساتھ ساتھ بے نظیر پل کے نیچے ایف سی اہلکاروں کو نشانہ بنایا اپنے اعترافی بیان میں یہ تمام وارداتوں کی منصوبہ بندی اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ذمہ داری قبول کی
صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے صوبہ بھر میں ہونیوالی دہشتگردی میں ملوث ملک دشمن عناصر کو ان کے منطقی انجام تک پہنچا نے کے ساتھ ساتھ کئی دہشتگردی کی واداتوں کو وقت سے پہلے ہی ناکام بنا کر ملک اور قوم کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے اس کے علاوہ قانو ن نافذ کرنے والے ادارے سانحہ مستونگ میں ملوث عناصر کو قانون کے شکنجے میں جکڑنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں کیونکہ ان کی نشاندہی ہو چکی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ ہائیر ایجو کیشن کے سیکرٹری عبداللہ جان کی باحفاظت بازیابی کیلئے فورسز کام کر رہی ہے جو معلومات حاصل ہوئی ہے اس پر کام جاری ہے اور بہت جلد انہیں با حفاظت بازیاب کرا لیں گے انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے جلسے کے موقع پر پولیس اور انتظامیہ نے سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے تھے ہماری کوشش ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں سیکورٹی کے موثر انتظامات کئے جائے تاکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے
انہوں نے بتایا کہ چمن سے اغواء ہونیوالا ڈاکٹر بازیاب ہو چکا ہے اور ڈیرہ مراد جمالی سے اغواء ہونیوالے اقلیتی سابق سینیٹر ہیمن داس کے بیٹے کی بازیابی کے لئے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انتظامیہ کام کر رہی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشتگردوں کے خلاف اہم جنگ لڑ رہے ہیں ہم اس جنگ کو آخری دہشتگردکے خاتمے تک اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے پریس کانفرنس کے دوران گرفتار کالعدم تنظیم کے کمانڈر کا اعتراف ویڈیو بیان بھی میڈیا کو سنایا گیا ۔
Post Views: 906