لندن(پریس ریلیز) کامن ویلتھ پریس یونین میڈيا ٹرسٹ (سی پی یو) نے سالانہ ایسٹر ایوارڈ پاکستان پریس فاؤنڈیشن (پی پی ایف) کو پیش کردیا ہے۔ پہلی بار 1970ء میں دیا جانے والا ایسٹر ایوارڈ دنیا کے قدیم اور معتبر ترین میڈیا ایوارڈز میں سے ایک ہے اور ایسی شخصیت یا ادارے کو دیا جاتا ہے جس نے دولت مشترکہ میں اخبارات کی صنعت کے لیے غیر معمولی خدمات انجام دی ہوں، بالخصوص صحافت و ابلاغ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی ہو۔ گزشتہ سال یوگینڈا میں ہیومن رائٹس نیٹ ورک فار جرنلسٹس اس اعزاز کا فاتح قرار پایا تھا۔
سی پی یو میڈیا ٹرسٹ کے چیئرمین لارڈ بلیک آف برینٹ ووڈ نے کہا کہ ” پانچ دہائیوں سے آزادی صحافت کے لیے جدوجہد کرنے والے پی پی ایف کو یہ اعزاز پیش کرنے پر ہم بہت خوش ہیں۔ 1967ء میں قائم ہونے والا پی پی ایف اپنی 50 ویں سالگرہ منا رہا ہے، اور ذرائع ابلاغ کے لیے انتہائی خطرناک علاقے میں آزادی صحافت کے لیےجدوجہد کرنے پر ایک شایان شان فاتح ہے۔ ہم ان کی بہادری اور غیر معمولی کام پر انہیں سلام پیش کرتے ہیں۔”
ایوارڈ کا مکمل اعلان کچھ یوں ہے:
“ذرائع ابلاغ کے لیے دنیا کے خطرناک ترین علاقوں میں سے ایک پاکستان کی اس منفی ساکھ پر صرف ایک چیز مہر تصدیق ثبت کرتی ہے، ناقابل فراموش اعدادوشمار: 2002ء سے اب تک اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران یہاں 73 صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ تقریباً 50 کو جان بوجھ کر ہدف بنایا گیا – جو نسلی، مذہبی یا علیحدگي پسندانہ عناصر ، معاندانہ سیاست اور بداندیش حکومت و قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مفادات کے درمیان پھنس گئے۔ یہ افسوسناک اور ناقابل معافی ہے۔
“اس کے باوجود پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بقاء کے لیے اپنا سر نہیں جھکایا۔ اس کے بجائے بہادری سے آزادی صحافت کے پرچم کو سر بلند رکھا ہے۔ اس عمل میں پاکستان پریس فاؤنڈیشن کی کافی مدد اور تحریک حاصل رہی جو ملک کی سب سے پرانی میڈیا ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن ہے، جسے 1967ء میں آزادی صحافت، صحافتی تربیت اور معیارات کی بہتری کے لیے قائم کیا گيا تھا۔
“پی پی ایف نے زیر عتاب صنعت کے لیے موزوں حکمت عملیوں کا ایسا سلسلہ تیار کیا جس نے بحرانی صورت حال سے نمٹنے اور ذرائع ابلاغ سے وابستہ افراد کے تحفظ اور پاکستان میں مجرموں کو کھلی چھوٹ دینے کے کلچر کو ختم کرنے میں مدد دی ۔ اس نے سینئر ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز کے لیے کلیدی نیٹ ورک ایڈیٹرز فار سیفٹی کے قیام کو سہل بنایا، جو کسی بھی فرد، عہدے یا مقام کے اقدامات کے خلاف ذرائع ابلاغ کو متحد کرتا ہے۔
“اب جبکہ پی پی ایف 50 سال کا ہونے والا ہے، ہر جگہ موجود اس ادارے نے ثابت کیا ہے کہ کسی بھی بحران میں یہ ٹھنڈے دماغ رکھتا ہے۔ اس نے خراب حالات میں جدت، تحریک اور آگے بڑھنے کی ضرورت کا مظاہرہ کیا ہے۔ یہ دنیا بھر میں خوفزدہ دیگر صحافتی صنعتوں کے لیے ایک مثال ہے، جو آزادی اظہار رائے کے لیے جدوجہد کو آفاقی حق سمجھتے ہیں اور ظلم کے خلاف ہیں، چاہے وہ جس نوعیت کا بھی ہو۔ یوں پی پی ایف سی پی یو کی حقیقی روح کو مجسم کرتا ہے اور ایسٹر ایوارڈ کا شایان شان فاتح ہے۔”
اعزاز وصول کرتے ہوئے اویس اسلم علی، سیکریٹری جنرل پی پی ایف نے کہا:
“میں کامن ویلتھ پریس یونین کی جانب سے آزادی صحافت کے فروغ اور دفاع کے لیے پی پی ایف کی خدمات تسلیم کیے جانے پر خوش ہوں۔ سی پی یو متعدد دہائیوں سے پاکستان سمیت کئی نو آزاد ممالک میں پیشہ ورانہ، خود مختار اور آزاد ذرائع ابلاغ کی ترویج کے لیے کام کرنے والا معروف ادارہ ہے۔ ایسٹر ایوارڈ پی پی ایف میں کام کرنے والے تمام افراد کو حوصلہ دے گا کہ ہم پاکستانی میڈيا کو آج کے مواقع اور درپیش سنجیدہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے زیادہ جذبے کے ساتھ کام کریں۔”