کوئٹہ
بلوچستان میں کرونا ایمرجنسی کے دوران طبی عملہ نے تمام سروسز سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ طبی عملہ کا اعلان ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر یاسر اچکزئ اور دیگر نے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملہ کی گرفتاری کے بعد کیا اور الزام لگایا کہ طبی عملہ کو حفاظتی کٹس فراہم نہیں کئے جارہے ہیں جس سے ہمارے ڈاکٹرز اور طبی عملہ براہ راست متاثر ہورہا ہے
بائیکاٹ ایسی صورتحال میں کیا گیا ہے جب پورے ملک میں کورونا ہیلتھ ایمرجنسی نافذ ہے۔ اور بلوچستان سمیت پورے ملک میں کورونا کے مریضوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ڈاکٹروں نے الزام عائد کیا ہے کہ فرنٹ لائن کی لڑائی لڑتے ہوئے بھی حکومت کی جانب سے انہیں سہولیات نہیں دی جارہی ہے۔
کوئٹہ سول ہسپتال میں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے سربراہ ڈاکٹر یاسر اچکزئی، ڈاکٹر یاسر خوستی، پیرا میڈیکل سٹاف فیڈریشن، ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور دیگر طبی عملہ نے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ حکومت نہ صرف ناکام ہوچکی ہے بلکہ کورونا کے خلاف جنگ بھی ہار چکی ہے۔ حکومت نے ڈاکٹروں پر لاٹھی چارج بھی کیا 100 سے زائد ڈاکٹروں اور طبی عملہ کو گرفتاری بھی کیا گیا۔ جس کی مذمت کرتے ہیں
ینگ ڈاکٹرز کے مطابق اس وقت بلوچستان میں 15 سے زیادہ ڈاکٹر کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ 50 سے زیادہ ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ اس وقت قرنطینہ میں رکھے گئے ہیں۔ ڈاکٹرز نے الزام لگایا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے انہیں سہولیات نہیں دی جارہی ہے۔ وہ ایک ماسک بھی اپنے پیسوں سے خرید رہے ہیں۔ حکومت نہ صرف ناکام ہوچکی ہے بلکہ کورونا کے خلاف جنگ بھی ہار چکی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوچکی تھی جس میں ڈاکٹرز نے جمع کئے گئے چندے کا فہرست دکھایا تھا ویڈیو میں سنا جاسکتا تھا کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سہولیات کی عدم فراہمی کے بعد انہوں نے 8 لاکھ روپے کا چندہ جمع کیا ہے۔ جس سے وہ اپنی ضروری چیزوں کی خریداری کریں گے۔
بائیکاٹ سے وقت کیا گیا جب وزیراعلی ہاوس کے قریب زرغون روڈ پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن، پیرا میڈیکل سٹاف فیڈریشن، ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور دیگر طبی عملے کی جانب سے حکومت کی جانب سے سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا تھا جس پر پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں لاٹھی چارج کیا اور متععدد ڈاکٹروں کی حراست میں لیا۔