کوئٹہ:
نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان نے جاری بیان میں پولیس فورس کیجانب سے بلوچ طلباء کے پرامن احتجاج پر تشدد،لاٹھی چارج،خصوصا گرلز طلباء کو سڑکوں پر گھسیٹنے،چادر کھینچنے ،بے عزت کرنے اور گرفتار کرنے کے اقدام نے اسلامی،سماجی،ثقافتی اخلاقی اقدار کو روند ڈالا۔پولیس گردی نے حوا کی بیٹیوں کو سرء بازار تماشا بنایا جس کی جتنی مزمت کیجائے کم ہے۔حکومت کی آشیرباد پر بلوچ قوم کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کیجانب سے آن لائن کلاسز کے غیر مناسب اقدام نے بلوچستان کے طلباء کے مستقبل کو داؤ پر لگا دیا ہے۔بلوچستان جہاں انٹرنیٹ کو گزشتہ کئ سالوں سے خواہ مخواہ بند کیا گیا ہے۔اس صوبے کے طلباء کیسے آن لائن کلاسز سے مستفید ہوسکتے ہیں۔ایچ ای سی کا آن لائن کلاسز کا اقدام بلوچستان کے طلباء کے ساتھ ملک میں طبقاتی تفریق کے زمرے میں آتا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ بلوچ طلباء گزشتہ کئ دنوں سے آن لائن کلاسز اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔لیکن مجال ہے کہ بلوچستان حکومت کو طلباء کا حقیقی مسائل کا علم ہو۔لیکن آج تو حکومت کے ایماء پر پولیس نے دہشت گردی کی انتہاء کردی۔
گرلز و بوائز طلباء پر جس بے رحمی و سفاکیت سے تشدد کیا گیا اسکی مثال نہیں ملتی۔بیان میں طلباء کی فوری رہائی اور ان پر تشدد کرنے والے عملہ کو فوری طور پر برطرف کرنے کے ساتھ ایسے گھنںانونے اقدام کے پیھچے کارفرما ہدایات کو بےنقاب کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا گیا۔نیشنل پارٹی طلباء کے ساتھ ہے۔