کوئٹہ
بین الاقوامی اور ملکی ماہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ پاکستان میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہو رہی ہیں،امراض قلب کے80 فیصد مریضوں کا تعلق پاکستان جیسے ترقی پزیر ممالک سے ہیں،پاکستان میں سالانہ 60 ہزاربچے پیدائشی طور پر دل کے امراض میں مبتلا ء ہوتے ہیں جن میں سے سالانہ بنیادوں پر فی الوقت صرف 10 ہزار بچوں کا علاج ممکن ہیں۔تمباکو نوشی،غیر متوازن غذا، غیر متحرک زندگی،ہائی بلڈ پریشر،شوگر اور کولیسٹرول لیول میں اضافہ امراض قلب کی خاص وجوہات ہیں۔عوام تمباکو نوشی ترک کر کے،متوازن غذا کا استعمال اورورزش کو اپنا شعار بنا کر امراض قلب سے بچاؤ کا سامان کریں۔
چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ میں منعقدہ سیپوزیم آن پریونٹیو ہارٹ ڈیزیز سے ڈائریکٹر امریکن ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹیٹیوٹ /یو ایس اے ڈاکٹر سہیل خان،ایم ڈی میڈیکل اینڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹر طباء ہارٹ انسٹیٹیوٹ کراچی ڈاکٹر بشیر حنیف،ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کارڈیوتھوراسس اینڈ ویسکولر سرجری رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور ڈاکٹر اعظم جان،ڈاکٹر حبیب الرحمن،پروفیسر عابد امین نے خطاب کیا۔
اس سے قبل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے صدر غلام فاروق خلجی نے سیپوزیم سے افتتاحی کلمات میں کہا کہ بلوچستان میں امراض قلب ہی سب سے زیادہ انسانی جانیں لے رہی ہیں جس کی خاص وجہ امراض قلب کے مریضوں کے لیے بہتر علاج و معالجہ کا فقدان ہے،بلوچستان کے لوگ امراض قلب میں مبتلا ہونے کے بعد کراچی،لاہور اور دیگر شہروں کارخ کرتے ہیں ہم چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے پلیٹ فارم سے اس سلسلے میں ڈاکٹرز و دیگر کا ہر ممکن ساتھ دینے کو تیار ہیں ہم چاہتے ہیں کہ چیمبر اور ماہرین امراض قلب کا تعلق صرف آج کے پروگرام تک نا رہے بلکہ اسے آگے بھی اس کا سلسلہ جاری رہے بلوچستان کی بزنس کمیونٹی نے قدرتی آفات اور دیگر میں ہمیشہ صوبے کی عوام کی خدمت کا معاشرتی فریضہ بخوبی نبھایا ہے انہوں نے سانحہ 8 اگست 2016 ء کے شہداء کی یاد میں شرکاء سے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے اور ان کی درجات بلندی کے لئے دعا بھی کرائی۔
سیمپوزیم سے اظہار خیال کرتے ہوئیڈائریکٹر امریکن ہارٹ اینڈ ویسکولر انسٹیٹیوٹ /یو ایس اے ڈاکٹر سہیل خان،ایم ڈی میڈیکل اینڈ ایگزیکٹو ڈائریکٹر طباء ہارٹ انسٹیٹیوٹ کراچی ڈاکٹر بشیر حنیف،ایسوسی ایٹ پروفیسر اینڈ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کارتڈیوتھوراسس اینڈ ویسکولر سرجری رحمان میڈیکل انسٹیٹیوٹ پشاور ڈاکٹر اعظم جان،،ڈاکٹر حبیب الرحمن،پروفیسر عابد امین نے کہا آج سے ایک دہائی قبل امریکہ میں امراض قلب کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوتی تھی مگر اب وہاں صورتحال مختلف ہیں اب پاکستان میں سب سے میجر کاز آف ڈیتھ امراض قلب ہی ہیں،پاکستان دنیا کے ان ترقی پزیر ممالک میں شامل ہیں جہاں دنیا کے 80 فیصد امراض قلب کے شکار مریض ہیں بلکہ یہاں نوجوانوں میں امراض قلب ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتے جا رہے ہیں یہی نہیں پاکستان میں زچگی کے دوران ماؤں کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے سالانہ 60 ہزار بچے پیدائشی طور پر امراض قلب میں مبتلاء ہوتے ہیں جن میں سے سالانہ بنیادوں پر صرف 10 ہزار بچوں کا علاج معالجہ ممکن ہو پاتا ہے،
مقررین کا کہنا تھا کہ دل کی امراض میں مبتلاء افراد کے لئے ہیلپ لائن،ہسپتال تک فوری پہنچنے،علاج و معالجہ کی سہولیات فوری درکار ہوا کرتی ہیں مگر بلوچستان میں صحت کی سہولیات کا فقدان ہیں،یہاں دوسرے شہروں کو علاج و معالجہ کے لئے جانا تو درکنار مریض انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کروانے کی بھی سکت نہیں رکھتے ڈاکٹرز علاج و معالجہ توکر سکتے ہیں پر وہ ہسپتال اور دیگر سہولیات کی فراہمی نہیں کر سکتے اس لئے صوبے کی بزنس کمیونٹی کو ہارٹ انسٹیٹیوٹ و دیگر میں موجود سرمایہ کاری کے مواقعوں سے فائدہ اٹھانا چاہئیے یہ خدمت اور بزنس دونوں ہیں،ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہر سو میں سے 20 امراض قلب کے مریض ایسے ہوتے ہیں جن کی عمریں 40 سال سے بھی کم ہوتی ہیں نوجوانوں میں امراض قلب کے بڑھتے کیسز تشویشناک ہیں،
مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو اپنا طرز زندگی بدلنے سمیت،تمباکو نوشی ترک، متوازن غذا اور ورزش کو اپنا شعار بنانا ہو گا اس وقت انٹر نیٹ کے استعمال کے باعث لوگوں کی اکثریت غیر متحرک زندگی بسر کر رہی ہیں جو امراض قلب کی بیماریوں میں اضافہ کا باعث ہیں،احتیاطی تدابیر کے ذریعے ہارٹ ڈیزیز کے خطرات کو کم کیا جا سکتا ہے،ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ امراض قلب سے بچنے کے لئے لوگ، بلڈ پریشر، شوگر،کو لیسٹرول لیول کو وقتاً فوقتاً چیک کرتے رہے موٹاپا کے شکار افراد میں بھی ان امراض سے متاثر ہونے کیخدشات زیادہ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں FATسے FITکی طرف آنا ہو گا عوام مرغن اور فاسٹ فوڈ سے اجتناب برتتے ہوئے سبزی اور پھلوں کا استعمال کیا کریں یہ ان کے لئے مفید ہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے مریضوں کو بھی ہارٹ اٹیک ہوئے ہیں تاہم اس سلسلے میں ریسرچ جاری ہے۔انہوں نے اسکولز کی سطح پر طلباء و طالبات کو سی پی آر کی تربیت دینے پر زور دیا۔تقریب کے آخر میں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان کے سنئیر نائب صدر بدرالدین کاکڑ نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہو گی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ بلوچستان نے جہاں صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کے مشکلات کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے وہی سماجی بہبود کے کام بھی ہمارا طرہ امتیاز رہا ہے اب بھی ہم ہر ممکن تعاون کے لئے تیار ہیں تقریب میں وکلاء رہنماؤں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان ریڈ کریسنٹ بلوچستان برانچ کی جانب سے فرسٹ ایڈ ٹیم نے سمپوزیم کے موقع پر فرسٹ ایڈ ڈیسک لگایا گیا تھا۔ اس موق پر فرسٹ ایڈ کوارڈی نیٹر بشرہ ندیم اور فرسٹ ایڈ ٹیم نے بھی شریکت کیں۔