کوئٹہ
بلوچستان میں خواتین پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کو بند کیا جائے۔ 1.2ملین خواتین قومی شناختی کے حق سے محروم ہے۔ شناختی کے حصول کو آسان بناکر خواتین کو شناختی کا اجراء کیا جائے۔ تقریبا ایک اعشاریہ آٹھ ملین خواتین ووٹ نہیں ڈال سکتی۔ اور اسی طرح نوے فیصد خواتین کو اپنے شہری اور سیاسی حقوق کے بارے میں آگاہی تک نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ خواتین جمہوری عمل کی تکمیل کا حصہ بن سکتی ہے۔خواتین کے حقوق کے تحفظ اور ان کی ترقی سے متعلق قوانین اور پالیسیوں کو مضبوط بنایا جائے۔ صوبے میں کاروکاری، تیزاب پھینکنے اور خواتین و لڑکیوں کے خلاف دیگر سنگین پرتشدد کاروائیوں کا سدباب کرکے امتیازی سلوک کا سلسلہ بن کرایا جائے اور ایسے واقعات میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے۔ آئی ڈی اے کی چیئرپرسن ثمرین مینگل نے رضیہ سلطانہ بلوچ، روبینہ، آمنہ رئیسانی دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کیا۔
اس موقع پر صحافیوں کو بتایا گیا؛ ایک عشاریہ دو ملین خواتین کے پاس قومی شناختی کارڈ موجود نہیں ہے۔ جس کی بناء پر جمہوری حق رائے دہی میں ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے تقریبا ایک اعشاریہ آٹھ ملین خواتین ووٹ نہیں ڈال سکتی۔ اور اسی طرح نوے فیصد خواتین کو اپنے شہری اور سیاسی حقوق کے بارے میں آگاہی تک نہیں ہوتی اور نہ ہی یہ خواتین جمہوری عمل کی تکمیل کا حصہ بن سکتی ہے۔ لہذا حکومت بلوچستان اور دیگر اداروں خصوصا اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ شناختی کارڈ کے حصول کو آسان بنایا جائے اور شناختی کارڈ کے حصول کی فیس میں نمایاں کمی کی جائے۔ تاکہ دور دراز علاقوں میں رہنے والی غریب خواتین بھی شناختی کارڈ کے حصول سے مستفید ہوسکیں۔ فیصلہ سازی اور دیگر امور میں خواتین کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے اور ان کی تعداد بڑھانے کے لیے انہیں مواقع فراہم کئے جائیں۔ ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی جائے
آئی ڈی اے کے چیئرپرسن ثمرین مینگل خواتین اور دیگر خواتین کا کہنا تھا؛ خواتین کے بارے میں مردوں کے رویوں میں مناسب، جامع اور دیر مثبت تبدیلیاں جلد صوبے میں متعارف کرائی جائیں تاکہ اپنے خاندارن سے متعلق بنیادی فیصلوں میں خواتین کی رائے کو اہمیت دی جائے۔ بلوچستان کے تمام اضلاع اور خصوصا دور دراز علاقوں میں زچگی کے دوران زچہ بچہ کی شرح اموات میں کمی کیلئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ تاکہ زچگی کے دوران ضائع ہونیوالی قیمتی جانوں کو بچایا جاسکے۔ ارکان بلوچستان اسمبلی 18سال سے کم عمر کی شادی پر پابندی کے بل کو اسمبلی سے منظور کراکے نافذالعمل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ کورونا وائرس کے دواران گھروں میں کام کرنے والی خواتین اور معذور افراز بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت انہیں راشن اور مالی امداد فراہم کرے۔