کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
کوئٹہ شہر کی صفائی کے حوالے سے میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے عملہ کی صلاحیت اب 65 فیصد تک ہوچکی ہے جبکہ بہت جلد مزید ہیوی مشینری پہنچے کے بعد یہ 95 فیصد تک ہوجائے گی۔ کوئٹہ شہر کو صاف و ستھرا رکھنے کیلئے ہیوی مشینری پہنچ چکی ہے جبکہ مزید مشینری منگوائی جارہی ہے۔
میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کے مطابق عالمی معیار ہے کہ 810 افراد کے لیے ایک خاکروب ہو لیکن یہاں پر ہمارے ٹوٹل 510 کاخروب موجود ہیں۔ شہر کی صفائی کے لیے تقریبا 4 ہزار خاکروبوں کی ضرورت ہے۔ خاکروبوں کمی کو پوری کرنے کیلئے روزانہ اجرت کی بنیاد پر مزید 800 سے 1000 تک خاکروبوں کی بھرتیاں کررہے ہیں تاکہ شہر کی صفائی کو بہتر بنایا جاسکے۔
کوئٹہ انڈکس کو انٹرویو دیتے ہوئے میئر کوئٹہ نے کہا کہ ہیوی مشینری میں 35 ڈامپر، 6 ٹریکٹر، 12 چھوٹے لوڈر اور 2 بڑے لوڈر جبکہ 10 سوزوکی اور 2 بکٹ گاڑیاں منگوائی ہے جبکہ 2 سوزوکی کپمنی کی جانب سے تحفے کے طور پر لیے گئے ہیں اور کچھ عرصہ میں مزید 60 کے قریب سوزوکیاں اور دیگر ہیوی مشینری منوائی جائے گی جس سے شہر میں صفائی کی صورتحال میں بہتری آئے گی۔
میئر کے مطابق کسی بھی کام کیلئے عوامی حمایت مدد لازمی ہے اور اس سلسلے میں لوگوں میں شعور بیدار کرنے کیلئے خصوصی مہمیں چلائیں گے۔ جس میں میڈیا پر پیغامات کے علاوہ مساجد میں علماء کی مدد لی جائے گی۔ تاکہ شہر کی صفائی میں لوگوں کی مدد حاصل کی جاسکے۔ جس کے بغیر مسائل پر قابو پانا ناممکن ہے۔
ڈاکٹر کلیم نے کوئٹہ انڈکس کو بتایا کہ کوئٹہ شہر میں روزانہ 35 لاکھ تک لوگ سفر کرتے ہیں۔ شہر میں روزانہ 1200 سے 1300 ٹن تک کچرہ جمع ہوتا ہے۔ اس سے پہلے ہماری صلاحیت 200 سے 300 ٹن تک کچرہ اٹھانا تھا جبکہ اب ہیوی مشینری پہنچنے اور مزید بھرتیوں کے بعد ہماری صلاحیت 65 فیصد ہوجائے گی اور مزید مشینری جب پہنچ جائے گی تو ہماری صلاحیت 95 فیصد تک پہنچ جائے گی۔
کوئٹہ شہر کے تمام کونسلرز کو ہر حلقے میں خاکروب دیئے ہیں تاکہ تمام علاقوں کی صفائی کی جاسکے۔ میٹروپولیٹین کارپوریشن کا پلان ہے کہ ضلع کوئٹہ کے 35 حلقے نجی کمپنی کو ٹھیکے پر دیں اور 23 حلقوں میں میٹروپولیٹن کارپوریشن کا عملہ خود کام کریں تاکہ شہر میں صفائی کے مسئلے پر جلد قابو پایا جاسکے۔
مانیٹرنگ کے حوالے سے میئر کوئٹہ کا کہنا تھا کہ میٹرو پولیٹین کارپوریشن نے سی ایم او دیگر آفیسران کی سربراہی میں مختلف ٹیمیں تشیکل دی ہیں جس کی نگرانی وہ خود کررہے ہیں۔ یہ ٹیمیں روزانہ مختلف اوقات میں مختلف علاقوں کے اچانک دورے کرتے ہیں تاکہ دیکھا جائے کہ وہاں ملازمین کام کرتے ہیں یا نہیں۔