کوئٹہ:
پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے بلوچستان میں ای پی آئی ویکسینیشن نیٹ ورک میں توسیع اور ڈراپ آوٹ ریٹ پر قابو پانے کیلئے ویکسینیشن سروسز کو ہفتے کے ساتوں روز 24 گھنٹے بلا تعطل جاری رکھنے کے لئے قابل عمل حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے بدھ کے روز ای پی آئی سے متعلق درپیش مسائل کا جائزہ لینے کے لئے منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ای پی آئی کے نتائج کو بار آور بنانے کے لیے درپیش مسائل کا تدارک نہایت ضروری ہے اکاونٹیبلٹی ، مانیٹرنگ اور ٹرینڈ ہیومن ریسورسز کے ذریعے ای پی آئی کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے ای پی آئی میں ویکسینیٹرز کی بھرتی کے طریقہ کار اور سروس اسٹریکچر کو بہتر بناکر ویکسینیشن سروسز کی ڈلیوری میں نمایاں بہتری کی گنجائش اتم بدرجہ موجود ہے
انہوں نے کہا کہ آبادی کے تناسب سے ای پی آئی سروسز کی وسعت کے لئے پہلے سے موجود نیٹ ورک میں توسیع اور مخصوص اوقات کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے اس مقصد کے لئے ابتدائی طور پر صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہفتے کے ساتوں روز چوبیس گھنٹے ای پی آئی سروسز کی فراہمی کے لئے دو سے تین ماڈل سینٹر بنائے جائیں گے اور بعد ازاں ایسے سنٹرز کا دائرہ کار صوبے کے تمام ڈویژنز تک وسیع کیا جائے گا پارلیمانی سیکرٹری صحت نے ہدایت کی کہ ای پی آئی کی افادیت کو برقرار رکھنے کے لئے کولڈ چین مینٹیننس پر توجہ اشد ضروری ہے صوبے کے تمام اضلاع میں ای پی آئی کی مانیٹرنگ پر معمور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران کو غیر معمولی فعالیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ای پی آئی کے اہداف کے حصول کے لئے سرگرم اور متحرک کردار ادا کرنا ہوگا
انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن سے کنٹرول ہونے والی بیماریوں پر قابو پانے کیلئے ای پی آئی کی ترویج اور دائرہ کار گراس روٹ لیول تک لے جانے کے لئے سنجیدہ اور بار آور اقدامات ناگزیر ہیں اس کار خیر کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے ہم سب کو پوری تندہی اور محنت سے کام کرنا ہوگا تاکہ ڈراپ آوٹ ریٹ میں بتدریج کمی کرکے اس پر مکمل طور قابو پایا جاسکے اجلاس میں ای پی آئی پروگرام کے صوبائی کوآرڈینیٹر ڈاکٹر محمد اسحاق پانیزئی، عالمی ادارہ صحت سب آفس کوئٹہ کے سربراہ ڈاکٹر بابر عالم ، این پی او ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈاکٹر رحمت اللہ، یونیسیف کے ایمیونائزیشن افسر ڈاکٹر اورنگ زیب کمال ایم این سی ایچ کے ڈاکٹر سرمد نے شرکت کی