اسلام آباد
ہو اوے پاکستان کے زیر اہتمام عالمی اشتراک کیلئے عالمی ٹیکنالوجی تعاون اور مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ٹرسٹن ٹیک سمٹ2021 کا آن لائن انعقاد ۔ تقر یب میںچیئرمین جارج ایچ ڈبلیو نیل بش، سابق ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ٹی او پاسکل لیمی،2018 کے اقتصادیات کے نوبل انعام یافتہ ولیم نورڈاس،سیان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایچ ای ستویندر سنگھ، ناساکے شمسی نظام کے سفیر ڈیرک پِٹس،ہو اوے کے نائب صدرا ور ہو اوے ڈیجیٹل پاور کے صدرHou Jinlong نے خصو صی شرکت کی ۔
مقررین نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ انسانیت ایک ایسے دور میں داخل ہو چکی ہے جس میں مفادات، تقدیر اور مستقبل سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششیں کر نے کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر 2018 کے اقتصادیات کے نوبل انعام یافتہ ولیم نورڈاس نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ عالمی اشتراک کیلئے کم کاربن ٹیکنالوجیز اور تحقیقی سرمایہ کاری میں اضافہ کرنا چاہیے۔
سابق ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ٹی او پاسکل لیمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں ڈی گلوبلائزیشن کو کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس دنیا کو بدتر جگہ بنانے سے بچایا جا سکے۔ہو اوے کے نائب صدرHou Jinlong نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ صاف بجلی کی پیداوار، توانائی کی ڈیجیٹلائزیشن، ٹرانسپورٹیشن الیکٹریفیکیشن، گرین آئی سی ٹی انفراسٹرکچر، مربوط سمارٹ توانائی میں اختراعات کی پیروی کرتے ہوئے ہم کم کاربن والے گھروں، فیکٹریوں، کیمپسز، گاؤں اور شہروں کی تعمیر کیلئے صارفین اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
اگلے 30 سے 40 سالوں میں ہم انٹیلی جنس اور کم کاربن حاصل کرنے کے عمل کو دیکھتے ہیں۔30ستمبر 2021تک ہواوے ڈیجیٹل پاور نے صارفین کو 443.5 بلین کے ڈبلیو ایچ گرین پاور پیدا کرنے اور 13.6 بلین کے ڈبلیو ایچ بجلی بچانے میں مدد کی ہے۔ ڈاکٹر ڈیرک پِٹس نے انٹرنیشنل برین انیشی ایٹو، تھرٹی میٹر ٹیلی سکوپ، اور کئی دیگر بین الاقوامی سائنسی تحقیقی تعاون کے منصوبوں میں سات ممالک کے تعاون پر بحث کی ۔چیئرمین جارج ایچ ڈبلیو نیل بش نے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے تنزلی کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کیا۔
سیان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایچ ای ستویندر سنگھ نے اختتامی کلمات میں کہا کہ ہواوے جیسی نجی کمپنیاں آسیان اور اس سے باہر کی جامع اور پائیدار اقتصادی بحالی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ہمیں اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنی سماجی، اقتصادی بحالی کو حقیقی معنوں میں تبدیلی لانے والے بحران کے حل میں سرمایہ کاری کرنا چاہئے ۔