کوئٹہ
فرنٹ لائن ہیروز کی جانی قربانیوں کی بدولت بلوچستان سے پولیو کا خاتمہ ہوتا جارہا ہے۔ 1994ء میں پولیو ویکسین کا گھر گھر مہم کا آغاز ہوا تاکہ ہر بچے تک ویکسین با آسانی پہنچایا جاسکے۔ پولیو ماہر اور پولیو پروگرام کے ڈاکٹر افتاب کاکڑ نے کوئٹہ میں پولیو پروگرام اور یونیسیف کے زیر اہتمام سوشل میڈیا ایکٹویسٹ ارگنائزیشن اورنمائندوں کے ساتھ منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو پولیو کے قطرے پلانا لازمی ہے کیوں کہ اس عمر کے بچوں کی مدافعتی نظام کمزور اور غیر فعال ہوتا ہے جس پر وائرس بہت جلد حملہ آور ہوسکتا ہے۔ 1994ء میں پولیو ویکسین کا گھر گھر مہم کا آغاز ہوا تاکہ ہر بچے تک ویکسین با آسانی پہنچایا جاسکے۔
اس موقع پر انہوں نے کہا پولیو ایک ایسا جان لیوا بیماری ہے جس سے بچہ عمر بھر کیلئے معذوری کا شکار ہوجاتا ہے۔ پولیو ایک لا علاج مرض لیکن اس سے بچاؤ ممکن ہے۔ پولیو ویکسین کے خلاف پروپیگنڈہ بھی اب ختم ہونے کو ہے۔ سال 2021کے اپریل مہینے سے بلوچستان میں پولیو وائرس نہیں پایا گیا ہے۔ جبکہ سال 2022میں کوئی بھی کیس رونماء نہیں ہوا۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم چلانے والے نمائندوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پولیو کے خاتمے پولیو پروگرام، حکومت اور اپنے بچوں کی مستقبل کا ساتھ دیتے ہوئے لوگوں میں شعور بیدار کرنے میں مدد فراہم کرے۔
اس موقع پر یونیسف کی معصومہ قربان، سوشل میڈیا ایکسپرٹ شہاب خان، پولیو کوارڈینیٹر زاہد شاہ، سینئر صحافیوں شہزادہ ذوالفقار، سلیم شاہد اور سعید علی شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ میڈیا کا کردار ہر دور میں رہا ہے۔ لیکن اب دنیا ڈیجیٹل دور میں تبدیل ہورہا ہے۔ جہاں ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کے کردار کو کسی صورت نظراندا ز نہیں کیا جاسکتا۔ سوشل میڈیا پر فیک خبریں اور افواہیں بہت جلدی جگہ بنالیتے ہیں۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا کے نمائندوں کو چاہیے کہ وہ تصدیق کے بغیر خبر شائع نہ کریں۔