کوئٹہ: پریس ریلیز
بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز میںہوآوے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ہائینا پروگرام کا مقابلہ جیت لیا جس کے ساتھ ہی بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسزپاکستان کی ان چھ جامعات میں شامل ہوگئی ہے جو پاکستان میں ہوآوے کے سرٹیفیکیشن کورسز کرائی گی جبکہ اس اہم کامیابی کے ساتھ ہی بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کو یہ اعزاز بھی حاصل ہوگیا ہے کہ بیوٹمز بلوچستان کی پہلی اور واحد جامع ہے جو ہوآوے کے سرٹیفائیڈ کورسز کرانے کی اہل ہوگئی ہے ۔
ہوآے نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے بدھ کے روز ہائیر ایجوکیشن سکیرٹریٹ میں ہوآوے آئی سی ٹی سکیل کمپیٹیشن2017کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا جس کے مہمان خصوصی پاکستان میں چینی سفارت خانے میں تعینات ثقافتی قونصلر یو-یی مہمان خصوصی تھے جبکہ چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد بھی موجود تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور ہوآوے کی شراکت کو دس سال مکمل ہوچکے ہیں اور ان دس سالوں میں باہمی تعاون کی وجہ پاکستان میں خطے کا ایک بہترین آی سی ٹی انفرا سٹرکچر وجود میں آچکا ہے انہوں نے کہا کہ ہوآوے ایک آزمودہ پارٹنر ہے جس سے پاکستان میں ٹیکنالوجی کی تدریج میں ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ بھر پور تعاون کیا ہے۔

تقریب میںبلو چستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینجمنٹ سائنسز کی نمائندگی وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے کی ، مہمان خصوصی پاکستان میں چینی سفارت خانے میں تعینات ثقافتی قونصلر یو-یی اورچیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر مختار احمدنے بیوٹمز کی کامیابی کا ایوارڈ وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی کو پیش کیا ۔
وائس چانسلر بیوٹمز احمد فاروق بازئی نے اس کامیابی کے موقع پر بیوٹمز کے تمام اساتذہ ،سائنس دان اور محققین کو مبارکباد دیتے ہو ئے کہا کہ بیوٹمز روز اول سے ہی اس منشور پر کاربند ہے کہ جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق سے زندگی میں آسانیاں پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ موثر جدت حاصل کرکے ملک اور قوم کی ترقی میں سود مند حصہ ڈالا جا سکے،اُنہوں نے کہا کہ بیوٹمز میں ہوآوے کے سرٹیفائیڈ کورسز سے نہ صرف نوجوانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جا سکے گا بلکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہترین روز گار کے مواقع کے لئے بھی نوجوانوں کو تیار کیا جا سکے گا۔