کوئٹہ: دین محمد وطن پال سے
سول سوسائٹی کے اراکین نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ گذشتہ دنوں مبینہ زیادتی کے بعد قتل ہونیوالی 13 سالہ طیبہ کے قاتل کو سرعام عبرتناک سزا دی جائے اور بچوں سے متعلق موجود قوانین پر فوری طور پر عملدرآمد کرایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا روک تھام ممکن ہو۔
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچستان وومن بزنس ایسوسی ایشن اور کوئٹہ آن لائن کیجانب سے گذشتہ دنوں کوئٹہ کے کلی اسماعیل میں مبینہ زیادتی کے بعد گلہ گھونٹ کر قتل کی جانیوالی طیبہ کو انصاف دلانے کیلئے احتجاجی مظاہر ہ کیا۔ اس موقع پر بلوچستان وومن بزنس ایسوسی ایشن کی سربراہ ثناء درانی نے کہا کہ گرفتار قاتل کو سرعام سخت سزا دی جائے تاکہ دوسرے لوگوں عبرت کا نشان ہو اور ایسے واقعات کے روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کی جائے۔
مظاہرین سے خطاب میں ثناء درانی نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ بچوں کی تحفظ کے سلسلے میں ازسر نو قانون سازی کرے ۔ انہوں نے کہا کہ سکولوں اور گھروں میں بچوں کے اخلاقیات کے تعلیم کا فقدان ہے جس کی وجہ سے ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ والدین، علماء اور اساتذہ بچوں کی اخلاقی تعلیم پر توجہ مرکوذ کرتے ہوئے بچوں کے اخلاقی اقدار کو پروان چڑھائے ۔ والدین گھروں میں بچوں کو ایسے واقعات سے نمٹنے کے حوالے سے آگاہی دے تاکہ بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا 13 سالہ طیبہ کے قتل کا نوٹس، سیاسی و سماجی حلقوں کی مذمت
کوئٹہ آن لائن کے ضیاء خان نے کہا کہ چائلڈ لیبر سمیت کئی قوانین اور بل اسمبلی سے پاس ہوچکے ہیں لیکن بد قسمتی سے ان پر عملدر آمد نہیں ہورہا۔ یہ قوانین صرف کاغذات اور ورکشاپوں اور سیمینار تک محدود ہیں۔ حکومت کو موجود قوانین پر عملدر آمد کرانے کیلئے اقدامات اٹھانے چاہیے۔ بچوں کیلئے خصوصی آگاہی کے پروگراموں کا انعقاد کیا جائے۔ ایسے واقعات سے نمٹنے کیلئے معاشرے کے ہر مکتبہ فکر لوگوں کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
13 سالہ طیبہ کو گذشتہ دنوں کلی اسماعیل میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا. جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان نے واقعے کا فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے ملزم کے گرفتاری کا حکم دیا تھا جس کے بعد پولیس نے مقتولہ کے بھائی نے گرفتار کے بعد قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا. اس سلسلے میں پولیس مزید کارروائی کررہی ہے.