ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب ،اسرائیل اور پھر ویٹی کن سٹی کے دورے کے ساتھ اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز کرتے ہوئے سعودی عرب پہنچنے والے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپکو سعودی فرمانروا شاہ سلیمان بن عبد اللہ نے ملک کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نواز دیا ہے ،شاہ سلیمان کی جانب سے شاہی محل میں امریکی صدر اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانہ ،جبکہ امریکہ اور سعودی عرب کے حکمرانوں کے درمیان باضابطہ مذاکرات شاہی محل میں جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر اپنی اہلیہ ،بیٹی ،داماد اور اعلیٰ امریکی حکام کے ہمراہ ریاض کے شاہ خالد انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر پہنچے تو سعودی فرمانروا شاہ سلیمان اور اعلی حکام نے ائیر پورٹ پر ان کا پر تپاک اور شاندار استقبال کیا ،بعد ازاں شاہی محل میں سعودی فرمانروا کے ساتھ امریکی صدر کی رسمی ملاقات ہوئی جبکہ بعد ازاں امریکی صدر کے اعزاز میں شاہی محل میں ظہرانہ بھی دیا گیا اور امریکی صدر کو سعودی عرب کے اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازا گیا ،امریکی صدر کل عالمی اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کریں گے ۔
انتہاپسندی کے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی پارٹنرشپ تشکیل دینے کے لیے منعقد ہونے والی اس پہلی امریکا عرب اسلامی کانفرنس میں کل 54 اسلامی ممالک کے سربراہان شرکت کررہے ہیں،پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف بھی کانفرنس میں شرکت کے لئے کل سعودی عرب روانہ ہوں گے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا خصوصی طیارہ ’ایئرفورس ون‘ جب ریاض کے شاہ خالد انٹر نیشنل ایئرپورٹ پر اترا توان کے استقبال کے لیے سعودی شاہ سلمان بن عبدالعزیز خود بھی ایئرپورٹ پر موجود تھے جبکہ ٹرمپ اور ان کے وفد کے لیے ریڈ کارپٹ استقبال کی تیاریاں کی گئی تھیں،اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے جبکہ سعودی جنگی طیارے بھی فضا میں پرواز کرتے رہے۔ اس دورے میں میلانیا ٹرمپ نیکسی دوپٹے یا اسکارف کے بغیر سیاہ رنگ کا لباس پہنے امریکی صدر کے ہمراہ ریاض پہنچیں ،ڈونلڈ ٹرمپ کے اس پہلے غیر ملکی دورے میں ان کی اہلیہ کے علاوہ ان کی بیٹی اور صدارتی مشیر ایوانکا ٹرمپ اور داماد جیریڈ کوشنر بھی شامل وفد ہیں،دورے میں امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن، قومی سلامتی کے مشیر ہربرٹ ریمنڈ میکس ماسٹر اور دیگر بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر کے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے مسلم ملک سعودی عرب کے انتخاب کے فیصلے کو سفارتی حلقوں میں دلچسپی سے دیکھا جارہا ہے۔اسلام کے تعلق سے ڈونلڈ ٹرمپ کا خطاب کیسا رہے گا؟ اس بابت بھی کافی تجسس پایا جاتا ہے۔سعودی حکومت کی سرکاری ویب سائٹ پرمذکورہ کانفرنس کے اغراض و مقاصد کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسلامی ممالک کے سربراہان اپنی ملاقات میں دنیا بھر میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خدشات پر قابو پانے اور بہتر سیکیورٹی تعلقات کے قیام کو یقینی بنانے کے طریقوں پر غور کریں گے۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ کی جانب سے اپنے اولین دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب مسلم ملکوں کے ساتھ امریکا کے تعلقات کو از سر نو مرتب کر سکتا ہے۔ یاد رہے کہ سابق امریکی صدر بارک اوباما کے دور اقتدار کے آخری دنوں میں سعودی امریکی تعلقات میں بظاہر دوری پیدا ہو گئی تھی۔بعض حلقوں کا خیال ہے کہ اس کی ایک وجہ یمن، شام اور ایران کے تعلق سے سعودی عرب کی خارجہ پالیسی ہے۔امریکی صدر ٹرمپ اپنے 2روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی عرب میں اہم امور بشمول دہشت گردی کے خاتمے اور بین الاقوامی تعاون کے ساتھ اس کے مقابلے پر سعودی حکمرانوں سے تبادلہ خیال کریں گے۔صدر ٹرمپ کے دورے کا مقصد خطے میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مضبوط شراکت داری اور رابطوں کو قائم کرنا ہے۔صدر ٹرمپ پہلے امریکی صدر ہیں جنہوں نے بطور صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے پہلے مرحلے کے لیے سعودی عرب یا کسی مسلمان اکثریت والے ملک کا انتخاب کیا ہے۔صدر ٹرمپ سعودی عرب کے بعد اسرائیل اور ویٹیکن بھی جائیں گے اس کے علاوہ برسلز میں نیٹو اجلاس میں شرکت اور سسلی میں گروپ آف سیون ملکوں کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔دوسری طرف بتایا جا رہا ہے کہ سعودی فرمانروا شاہ سلیمان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان شاہی محل میں باضابطہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے اعلیٰ سرکاری حکام شریک ہیں ۔
Post Views: 933